اورکزئی آپریشن: تازہ جھڑپوں میں 46 افراد ہلاک
11 مئی 2010یہ جھڑپیں اورکزئی کے علاقے ڈبوری میں ہوئیں۔ پاکستانی فوج نے اورکزئی کے سات اضلاع میں آپریشن رواں برس مارچ کے وسط میں شروع کیا، جو قبل ازیں جنوبی وزیرستان میں جاری کارروائیوں کی ہی ایک کڑی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ وزیرستان کے آپریشن کے نتیجے میں فرار ہونے والے متعدد شدت پسند ان علاقوں میں جا چھپے ہیں۔
جرمن خبررساں ادارے DPA نے دفاعی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اورکزئی میں اب تک کی کارروائیوں میں 600 شدت پسند اور 27 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ متاثرہ علاقوں تک صحافیوں اور امدادی اداروں کی محدود رسائی کے باعث ان اعدادوشمار کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں۔
اس آپریشن کا مقصد پاکستان کی جانب سے اپنے شمال مغربی علاقوں سے عسکریت پسندوں کا صفایا کرنا بتایا جاتا ہے۔ امریکہ ان علاقوں کو دہشت پسندوں کا گڑھ تصور کرتا ہے، جہاں سے سرحد پار افغانستان میں اتحادی افواج پر حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔
پاکستان کے مختلف قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے لئے ڈیڑھ لاکھ فوجی تعینات ہیں۔ طالبان کی انتہا پسندی کے خلاف پاکستانی کوششوں کو واشنگٹن میں امریکی انتظامیہ بھی سراہتی ہے۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے ملکی کانگریس کو پیش کردہ اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی ان کوششوں کی پذیرائی کی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا کہ قبائلی علاقوں میں پاکستانی فوج کا آپریشن سرحد پار بھی اثرات رکھتا ہے، اس سے دشمن طاقتوں پر دباؤمیں اضافہ ہوا ہے اور افغانستان کے مشرقی علاقوں میں ان کے ٹھکانے بھی کم ہوئے ہیں۔
پینٹاگون نے پاکستان میں طالبان رہنماؤں کی حالیہ گرفتاریوں کی بھی تعریف کی۔ امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ ملا عبدالغنی برادر جیسے رہنماؤں کی گرفتاریوں سے شدت پسند اپنے ٹھکانوں کے محفوظ ہونے کے حوالے سے تشویش میں مبتلا ہو چکے ہیں جبکہ ان کے مالی مسائل بھی بڑھ گئے ہیں۔
تاہم گزشتہ دنوں نیویارک میں دہشت گردانہ کارروائی کی کوشش کے الزام میں گرفتار پاکستانی نژاد امریکی شہری فیصل شہزاد کی گرفتاری کے باعث اسلام آباد حکومت پر واشنگٹن انتظامیہ کا دباؤ پھر سے بڑھ گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ فیصل شہزاد نے بم بنانے کی تربیت پاکستان کے قبائلی علاقوں سے حاصل کی۔ اوباما انتظامیہ نے پاکستان سے کہا ہے کہ ٹائمز اسکوائر حملے کی کوشش میں ملوث ملزم کے اپنے سرحدی علاقوں میں سرگرم القاعدہ اور دیگر شدت پسند گروپوں سے تعلق کی تفتیش کرے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عابد حسین