برازیل انتخابات پر مارینا سلویٰ کی کامیابی کے اثرات
4 اکتوبر 2010ماہرین کا کہنا ہے کہ مارینا سلویٰ کی کامیابی برازیل کے صدارتی انتخابات کےنتایج پر بھرپور طریقے سے اثر انداز ہو سکتی ہے۔ مارینا سلویٰ نے اتوار کے انتخابات میں 19 فیصد ووٹ حاصل کر کےاپنی حریف سیاستدان، ورکرز پارٹی کی دلما روسیف کی اس الیکشن کے پہلے مرحلے میں کامیابی کومشکل بنادیا۔
مارینا سلویٰ تین اکتوبر کو دلما روسیف اوردوسرے نمبر پر آنے والے صدارتی اُمیدوار خوسے سیرا کے درمیان ہونے والے مقابلے میں حصہ نہیں لیں گی مگر مارینا کےحمایتی اپنے ووٹوں کے ذریعے اس مقابلے کا رخ متعین کرسکتے ہیں۔
ایک سیاسی ماہر Cesar Andre Pereira کے مطابق ان انتخابات میں مارینا سلویٰ کی ملنے والی حمایت ایک نیا موڑ ہے، پوری انتخابی مہم کے دوران وہ پس منظر میں رہنے والی شخصیت رہیں اور اب وہ ان انتخابات کے نتائج کے رخ کا تعین کرسکتی ہیں۔
52 سالہ سلویٰ نے اتوار کو انتخابی نتائج کے بعد صحافیوں سے بات کرنے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک کامیاب جنگ لڑی ہے اور وہ اور ان کے حمایتی اس سے کامیاب لوٹے ہیں۔ انہوں نے کہا، 'ہم نے ایک کامیاب تصور اور خیال کے لئے آواز بلند کی اور برازیل نے ہماری آواز سن لی۔'
مارینا سلویٰ کی تربیت ایک 'Rubber Tapper' کی حثییت سے ہوئی تھی مگر برازیل کے غربت کے شکار ایمیزون کے خطے میں اس طرح کے کام کی کوئی مانگ نہیں تھی۔ مارینا نے تعلیم حاصل کی اور سیاست میں حصہ لیا، جس کے بعد وہ برازیل کی سینیٹ کی ممبر بن گئیں اور وہاں سے 2003 میں صدر Lula کی حکومت میں بطور وزیرِ ماحولیات منتخب ہوگئیں، مگر سال 2008 میں انہوں نے چند حکومتی پالیسیوں سے اختلاف کے باعث اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
سلویٰ کو اس وجہ سے اپنی مخالف صدارتی امیدوار دلما روسیف کے مقابلے میں کافی حمایت ملی کہ روسیف ایک امیر گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں۔ اس کے علاوہ سلویٰ کو صدارتی امیدوار خوسے سیرا کی حکمتِ عملی نے بھی کافی فائدہ پہنچایا، جب انہوں نے دلما روسیف کو مختلف اسکینڈلوں میں الجھا دیا۔
ایک اور سیاسی ماہر کارلوس البیرٹو ڈی میلو کے مطابق عوام کا سلویٰ کو ووٹ دینا روسیف اور خوسے سیرا دونوں کے لئے یہ پیغام ہے کہ وہ ان کی مہم کے قائل نہیں ہوئے اور اسی لئے انہوں نے سلویٰ کو ووٹ دے کر انتخابات کو دوسرے مرحلے کی طرف موڑ دیا ہے۔
کارلوس نے مزید کہا کہ اب اگلے تین ہفتے کی مہم کے دوران سارے پتے مارینا سلویٰ کے ہاتھ میں ہیں اور وہ برازیل کی سیاست میں ماحولیات کے حوالے سے ایک نیا ایجنڈا بھی شامل کروا سکتی ہیں۔
مارینا سلویٰ نے ابھی تک یہ نہیں بتایا کہ وہ اگلے مرحلے میں کس امیدوار کی حمایت کریں گی مگر انہوں نے یہ واضح کردیا ہے کہ وہ اسی میدوار کی حمایت کریں گی جو ان کی کچھ پالیسیوں کو اپنے منشور کا حصہ بنائے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سلویٰ کے 20 ملین حمایتی صدر لولا کی پالیسیوں سے تنگ آ چکے ہیں اور چاہے سلویٰ اپنی پرانی خلش بھلا کر دلما روسیف کا ساتھ دینے کا اعلان بھی کر دیں، ان ووٹروں میں سے زیادہ تر خوسے سیرا کو بھی ووٹ دے سکتے ہیں۔
رپورٹ : سمن جعفری
ادارت : عصمت جبین