بھارتی کشمیر میں عسکریت پسندوں کے حملے میں پانچ فوجی ہلاک
21 اپریل 2023بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر کے پونچھ سیکٹر میں 20 اپریل جمعرات کے روز عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں اس کے پانچ فوجی ہلاک اور ایک شدید طور پر زخمی ہو گیا۔ ابھی تک کسی بھی گروپ نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
پلوامہ حملے پر کشمیر کے سابق گورنر کے حیرت انگیز انکشافات کیا ہیں؟
گزشتہ روز سہ پہر میں جب یہ واقعہ پیش آیا، تو ابتدائی طور یہ اطلاع دی گئی تھی کہ، جس ٹرک میں فوجی سفر کر رہے تھے، وہ آسمانی بجلی کی زد میں آیا اور پھر آگ لگنے کی وجہ سے فوجیوں کی ہلاکت ہوئی۔
بھارتی فوج کے اہلکاروں پر حالیہ برسوں میں کیے گئے بڑے حملے
تاہم بعد میں فوج نے بتایا کہ پونچھ میں بھیمبر گلی علاقے کے آس پاس دوپہر 3 بجے کے قریب شدت پسندوں نے فوجی گاڑی پر فائرنگ کی تھی اور پھر ممکنہ طور پر گرینیڈ سے حملہ کیا گیا، جس کی وجہ سے اس میں آگ لگی۔
بھارتی کشمیر میں جی ٹوئنٹی کے اجلاسوں کا انعقاد غیر ذمہ دارانہ فیصلہ، پاکستان
فوج کا کیا کہنا ہے؟
شمالی کمان کے آرمی ہیڈکوارٹر سے جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا: ''نامعلوم شدت پسندوں نے علاقے میں شدید بارش اور کم دکھائی دینے کی صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، فوج کی گاڑی پر فائرنگ کی۔''
بھارت کی پاکستانی کشمیر میں ایک راہداری کھولنے کی کوشش
اس نے مزید کہا کہ شدت پسندوں کی جانب سے ممکنہ طور پر دستی بموں کے استعمال کیا گیا، جس کی وجہ سے گاڑی میں آگ لگ گئی۔
بھارت نے پاکستان کو ایس سی او سیمینار میں شرکت سے کیوں روکا؟
فوج نے کہا کہ علاقے میں انسداد دہشت گردی کے آپریشن کے لیے تعینات ''راشٹریہ رائفلز یونٹ کے پانچ اہلکار اس واقعے میں ہلاک ہو گئے۔ حملے میں شدید زخمی ہونے والے ایک اور فوجی کو ہسپتال منتقل کیا گیا اور وہ زیر علاج ہے۔''
فوج کا کہنا ہے کہ اس نے حملہ آوروں کو تلاش کرنے کے لیے ایک آپریشن شروع کیا ہے، جو اب بھی جاری ہے۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ضلع پونچھ میں ہونے والے اس سانحے سے غمزدہ ہیں۔ ''ایک ٹرک میں آگ لگنے کے بعد بھارتی فوج نے اپنے بہادر سپاہیوں کو کھو دیا ہے۔ اس المناک گھڑی میں، میرے خیالات سوگوار خاندانوں کے ساتھ ہیں۔''
کیا پاکستان بھارت تعلقا ت مزید کشیدہ ہوجائیں گے؟
بعض بھارتی اخبارات نے کشمیر میں بھارتی فوج پر اس تازہ حملے کے تناظر میں لکھا ہے کہ اس واقعے سے بھارت اورپاکستان کے حالات ایک بار پھر کشیدہ ہو سکتے ہیں اور اگر ایسا ہوا تو پاکستانی وزیر خارجہ کا بھارت کا دورہ متاثر ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان کے و زیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری آئندہ ماہ گوا میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے بھارت آنے والے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری اگر مئی میں بھارت کا دورہ کرتے ہیں، تو سن 2011 میں سابق پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کے بعد کسی بھی پاکستانی وزیر خارجہ کا بھارت یہ پہلا دورہ ہو گا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ مئی کے مہینے میں ہی کشمیر میں سیاحت سے متعلق جی 20 کے ورکنگ گروپ کی میٹنگ بھی ہونی طے ہے، جس کا پاکستان سخت مخالف ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے جی20 میٹنگ کے لیے گزشتہ ہفتے کشمیر کی سیکورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا۔