جرمنی میں اوباما کا راک اسٹار جیسا استقبال
5 اپریل 2019باراک اوباما نے کولون میں منعقدہ ’ورلڈ لیڈرشپ سمٹ‘ میں شریک پندرہ ہزار افراد سے خطاب کیا۔ سابق امریکی صدرکی تقریر کا موضوع بہتر سماج کے لیے جدوجہد، نسائیت، ماحولیاتی تبدیلی اور قیادت تھا۔ انہوں نے ان موضوعات پر اپنے خیالات کا بھرپور انداز میں اظہار کیا۔
سابق امریکی صدر نے اپنے خطاب میں موجودہ امریکی صدر یعنی ڈونلڈ ٹرمپ کا نام تو قطعاً نہیں لیا لیکن انہوں نے ضرورت کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ پر تنقید بھی کی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام لیے بغیر انہوں نے کہا کہ دلیل اور منطق کو نظرانداز کرنا جمہوریت کے لیے خطرناک ہوتا ہے۔ ان کے بقول ضرورت اس کی ہے کہ دوسرے افراد کا خیال کیا جائے اور ان کی زندگی میں جاری جدوجہد کا بھی احترام کرنا ضروری ہے۔ باراک اوباما نے اپنی تقریر میں کہا کہ امریکا کا صدر بننے کے لیے مثبت انا پسندی کو ہونا بہت ضروری ہے۔
ورلڈ لیڈرشپ سمٹ کا سلسلہ امریکا میں خاصا مقبول ہے اور اب جرمنی میں اس سلسلے کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ اس میں شرکاء کی توجہ کسی خاص مقصد کی جانب مبذول کرانا ہی مقررین کے لیے اہم ہوتا ہے۔
ان مقررین کا انتخاب مختلف شعبوں میں کمال حاصل کرنے والی شخصیات سے کیا جاتا ہے۔ جرمنی میں اس سلسلے کی غیر مقبولیت کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے کہ سابق امریکی صدر کی تقریر کے بعد لوگوں نے ہال سے رخصت ہونا شروع کر دیا تھا۔
اپنی تقریر میں باراک اوباما نے خواتین اور اقلیتوں کو فیصلہ سازی میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اُن کی تقریر کے دوران ادا کیا جانے والے تنقیدی اور تیکھے جملوں پر تقریب میں شریک ہزاروں افراد تعریف کے اظہار کے طور پر زوردار انداز میں وقفے وقفے سے تالیاں بجاتے رہے۔
یہ امر اہم ہے کہ اس تقریب میں باراک اوباما کی آمد سے قبل کا ماحول راک کنسرٹ جیسا محسوس کیا گیا۔ ہر کوئی اسٹیج کے قریب پہنچ کر اپنے لیڈر کی تصاویر بنانے کی کوشش میں تھا۔ اس تقریب میں ہر عمر کے لوگ شریک تھے۔ ایک شخص نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ موجودہ نسل پر انتہائی زیادہ اثرات مرتب کرنے والی شخصیات میں سے ہیں اور یقینی طور پر وہ ٹرمپ کے مقابلے میں کہیں زیادہ دلچسپ اور ذہین شخصیت ہیں۔