جرمنی میں تیس ہزار مہاجرین نے کام کرنا شروع کر دیا
11 جولائی 2016جرمنی کے وفاقی ادارہ برائے روزگار (AfA) اور مہاجرین اور ترک وطن سے متعلق وفاقی دفتر (بی اے ایم ایف) کے سربراہ فرانک ژُرگن وائزے کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس کے آغاز سے لے کر اب تک جرمنی میں تیس ہزار سے زائد مہاجرین کو ملازمتیں مل چکی ہیں۔
یورپی کمیشن نے سیاسی پناہ کے نئے قوانین تجویز کر دیے
ہزاروں پناہ گزین اپنے وطنوں کی جانب لوٹ گئے
ایک جرمن اخبار کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں وائزے نے بتایا کہ ان مہاجرین نے اپریل 2015ء اور مارچ 2016ء کے درمیان جرمنی میں کام کرنا شروع کیا اور ان میں سے ہر چوتھا غیر ملکی اب کسی نہ کسی عارضی معاہدہ روزگار کے تحت کوئی نہ کوئی ملازمت کر رہا ہے۔ BAMF کے سربراہ کے مطابق ایسے زیادہ تر مہاجرین صفائی اور سکیورٹی کے شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔
جرمن شہر ڈسلڈورف میں ایک مقامی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے وائزے کا کہنا تھا، ’’زیادہ تر مہاجرین ان شعبوں میں کام کر رہے ہیں جن میں (جرمن اور یورپی شہریوں کی جانب سے) ملازمتوں کے لیے عام طور پر کم درخواستیں دی جاتی ہیں۔‘‘
جرمنی میں ابھی جمعرات سات جولائی کے روز ہی وفاقی پارلیمان نے ملک میں مہاجرین کے سماجی انضمام کو یقینی بنانے کے لیے نئے قوانین کی منظوری دی تھی۔ ان قوانین کے مطابق ایسے مہاجرین کو ریاست کی جانب سے فراہم کی جانے والی سماجی سہولیات روک دی جائیں گی، جو جرمن معاشرے میں ضم ہونے کی کوشش نہیں کریں گے۔
اس پس منظر میں فرانک ژُرگن وائزے کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں ’ایک لاکھ 30 ہزار تارکین وطن ایسے ہیں جو جرمنی میں بے روزگاری الاؤنس وصول کر رہے ہیں‘۔
بی اے ایم ایف کے سربراہ نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ ملک میں گزشتہ برس اور اس سال آنے والے ایسے مہاجرین اور تارکین وطن کی مجموعی تعداد کتنی ہے، جنہیں اب تک کام کرنے کی اجازت دی جا چکی ہے۔
جرمنی میں روزگار کی منڈی اور ملازمتوں کے مواقع پر تحقیق کرنے والے وفاقی ادارہ برائے روزگار کے انسٹیٹیوٹ IAB نے ابھی حال ہی میں اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ اس وقت پورے ملک میں مہاجرین کے لیے ایک لاکھ 54 ہزار ایسی ممکنہ ملازمتیں موجود ہیں، جن پر ایسے تارکین وطن کام کر سکتے ہیں، جو کم تعلیم یافتہ ہوں اور جنہوں نے کوئی ہنر بھی نہ سیکھ رکھا ہو۔
اسی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ جرمنی میں زیادہ تر ملازمتیں ایسی ہیں، جن پر کام کرنے کے لیے پیشہ ورانہ تربیت لازمی ہوتی ہے۔ تاہم جرمن کمپنیاں اب دس فیصد تک ایسے ملازمین کو بھی اپنے ہاں نوکریاں دے رہی ہیں، جن کے پاس کوئی پیشہ ورانہ ڈگریاں نہیں ہیں۔
اس طرح کم تعلیم یافتہ اور غیر ہنر مند تارکین وطن ایسے اداروں میں پہلے سے وہاں موجود ملازمین کے ساتھ زیر تربیت معاونین کے طور پر کام کر سکیں گے۔