جرمن ایئر لائن لفتھانزا کو قریب دو ارب یورو کا ریکارڈ منافع
17 مارچ 2016سے جمعرات سترہ مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق لفتھانزا کے سربراہ کارسٹن سپوہر نے دنیا کی بڑی فضائی کمپنیوں میں شمار ہونے والے اس ادارے کی 2015ء کے دوران مالیاتی کارکردگی سے متعلق رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برس اس کمپنی کے لیے ’کئی بڑے جذباتی چیلنجز کا سال‘ تھا۔
پچھلے سال موسم بہار میں پہلے اس ادارے کی کم کرایوں کے لیے مشہور ایک ذیلی کمپنی جرمن ونگز کا ایک مسافر طیارہ تباہ ہو گیا تھا، جس کے نتیجے میں 149 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے بعد اس کمپنی کو اپنے پائلٹوں اور کیبن ملازمین کی طرف سے تنخواہوں میں اضافے اور دیگر معاملات پر متعدد ہڑتالوں اور اس وجہ سے بےتحاشا مالی نقصانات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
ان حالات کے باوجود گزشتہ برس لفتھانزا کو زیادہ تر عالمی منڈیوں میں تیل اور ہوائی جہازوں میں استعمال ہونے والے ایندھن کی مقابلتاﹰ بہت کم قیمتوں اور فضائی سفر کے رجحان میں اضافے کے باعث اس کی تاریخ کا سب سے بڑا سالانہ منافع ہوا۔
لفتھانزا کے سربراہ کارسٹن سپوہر نے صحافیوں کو بتایا، ’’2015ء میں ہماری کمپنی کو 32.1 بلین یورو کی مجموعی آمدنی ہوئی، جو اس سے ایک سال پہلے کے مقابلے میں 6.8 فیصد زیادہ تھی۔ لیکن اس دوران لفتھانزا کا سالانہ منافع 2014ء میں صرف 55 ملین یورو سے کئی گنا بڑھ کر 1.82 بلین یورو (دو بلین امریکی ڈالر) تک پہنچ گیا، جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔‘‘
کارسٹن سپوہر نے کہا کہ اس تاریخی منافع میں صرف فضائی ایندھن کی کم قیمتوں ہی نے بڑا کردار ادا نہیں کیا بلکہ اس میں کمپنی کی اس پالیسی کا بھی بڑا عمل دخل رہا کہ اس کی مسافر پروازوں میں خالی نشستوں کی تعداد کم سے کم ہونی چاہیے۔
نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ لفتھانزا گزشتہ برس کے اپنے اس کاروباری میزانیے پر خوش تو ہے لیکن ساتھ ہی اس کی یہ کوششیں بھی ابھی تک جاری ہیں کہ اسے یورپ میں کم قیمت فضائی سفر کے شعبے میں خود کو مزید بہتر مقابلے کے قابل بنانے کے لیے انتظامی اصلاحات کی بھی ضرورت ہے۔
ماہرین کے مطابق لفتھانزا یورپ میں مسافروں کے لیے پرکشش کرایوں کی دوڑ میں جن دوسری بڑی فضائی کمپنیوں کا کامیابی سے مقابلہ کرنا چاہتی ہے، ان میں خلیج کے عرب ممالک کی وہ ایئر لائنز پیش پیش ہیں، جنہیں وہاں کی حکومتوں کی طرف سے مالی اعانتیں بھی ملتی ہیں۔
ڈی پی اے کے مطابق لفتھانزا کو توقع ہے کہ اس سال وہ اپنی مسافر پروازوں کے کوایوں میں کمی بھی کر سکے گی جبکہ ساتھ ہی اس کمپنی کے شیئر ہولڈرز میں پچھلے مالی کے لیے فی شیئر 0.50 یورو کی شرح سے منافع تقسیم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
لفتھانزا کے لیے 2015ء میں جس مسافر طیارے کی تباہی بہت زیادہ مشکلات اور پریشانی کی وجہ بنی، وہ اس ادارے کی ملکیت بجٹ ایئر لائن جرمن ونگز کا ایک طیارہ تھا، جسے اسپین میں بارسلونا سے جرمنی میں ڈسلڈورف کی طرف پرواز کے دوران اس کے معاون پائلٹ نے ایلپس کے پہاڑی سلسلے میں دانستہ طور پر کریش کر دیا تھا۔
اس طیارے کا معاون پائلٹ آندریاز لُوبِٹس ڈپریشن کا مریض تھا اور اس واقعے میں فلائٹ 4U 9525 میں سوار مسافروں اور عملے کے ارکان سمیت تمام 149 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ جنوبی فرانس میں یہ المناک واقعہ گزشتہ برس 24 مارچ کو پیش آیا تھا۔