1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

جنگ زدہ لبنان کی مدد کے لیے ایک بلین ڈالر امداد کے وعدے

24 اکتوبر 2024

پیرس میں لبنان کی امداد کے لیے کانفرنس کا انعقاد ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے، جب اسرائیل اور حزب اللہ کی لڑائی میں لبنان تیزی سے تباہی کا شکار ہو رہا ہے۔ اسرائیلی فوج نے بدھ کی شب بیروت پر متعدد فضائی حملے کیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4mBxk
 لبنان کے جنگ سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے پیرس میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں ایک ارب ڈالر امداد کے وعدے کیے گئے ہی
لبنان کے جنگ سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے پیرس میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں ایک ارب ڈالر امداد کے وعدے کیے گئےتصویر: Alain Jocard/dpa/AFP POOL via AP/picture alliance

لبنان میں ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ حزب اللہ اور اسرائیل کے مابین لڑائی کا سلسلہ جاری ہے اور اسی درمیان فرانس کی میزبانی میں لبنان کے جنگ سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے پیرس میں منعقدہ ایک بین الاقوامی کانفرنس میں ایک ارب ڈالر امداد کے وعدے کیے گئے ہیں۔
فرانسیسی وزیر خارجہ ژان نوئیل بیروتے نے کانفرنس سے اپنی اختتامی تقریر میں کہا،  ’’ہم نے اجتماعی طور پر 800 ملین ڈالر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اور 200 ملین ڈالر سکیورٹی فورسز کے لیے اکٹھے کیے ہیں، جو کہ مجموعی طور پر تقریباً ایک بلین ڈالر ہے۔ بیروتےنے کہا، ’’ہم چیلنج کا مقابلہ کر رہے ہیں۔‘‘

فرانسیسی صدرماکروں کا کہنا تھا کہ لبنان کو  فوری طور اور بڑے پیمانے پر امداد کی ضرورت ہے
فرانسیسی صدرماکروں کا کہنا تھا کہ لبنان کو فوری طور اور بڑے پیمانے پر امداد کی ضرورت ہےتصویر: RaphaÎl Lafargue/Pool/Bestimage/IMAGO IMAGES

فرانس کا لبنان کی امداد کے لیے 100 ملین یورو کی مدد کا اعلان

قبل ازیں فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے پیرس میں لبنان کی امداد کے لیے منعقدہ ایک بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز کرتے ہوئے لبنان کو 100 ملین یورو ( 108 ملین ڈالر) کا امدادی پیکج فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

آج بروز جمعرات اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ماکروں نے کہا، ''لبنانی آبادی کے لیے، جنگ سے بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد اور ان کی میزبانی کرنے والی برادریوں کے لیے فوری طور اور بڑے پیمانے پر امداد کی ضرورت ہے۔‘‘

لبنانی عسکریت پسند گروہ حزب اللہ اور اسرائیل کے مابین جاری جنگ نے پہلے سے معاشی بحران کے شکار لبنان کی اقتصادی صورتحال مزید خراب کر دی ہے۔ ستمبر سے جاری اس لڑائی میں لبنان میں اب تک دس لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر  اور 2500 سے زیادہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

فرانسیسی وزارت خارجہ نے اس کانفرنس کے آغاز پر امید ظاہر کی تھی کہ اس موقع پر تقریباً 50 وفود کے وعدوں سے 500 ملین یورو اکٹھے ہوں گے، جو اقوام متحدہ کی طرف سے لبنان کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مقرر کردہ 426 ملین ڈالر امداد کے ہدف کو پورا کرنے میں مددگار ہو گا۔

جرمنی کا لبنان کو مزید 96 ملین یورو کی امداد دینےکا وعدہ

جرمنی نے کہا ہے کہ وہ لبنان کو انسانی ہمدردی اور ترقیاتی امداد میں مزید 96 ملین یورو (103.57 ملین ڈالر) دے گا۔ جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک نے اس کانفرنس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ جرمنی یہ دکھانا چاہتا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ کے موجودہ بحران پر فعال ردعمل ظاہر کر رہا ہے۔

جرمن وزیر خارجہ اینا لیا بیئر بوک پیرس کانفرنس میں شرکت کے موقع پر اپنے فرانسیسی ہم منصب ژان نوئیل بیروتے کے ہمراہ
جرمن وزیر خارجہ اینا لیا بیئر بوک پیرس کانفرنس میں شرکت کے موقع پر اپنے فرانسیسی ہم منصب ژان نوئیل بیروتے کے ہمراہتصویر: Dominik Butzmann/AA/photothek.de/picture alliance

انہوں نے کہا، ''ہم یہ واضح کر رہے ہیں کہ ہم ان دنوں لبنان میں نہ صرف مصائب دیکھ رہے ہیں بلکہ  ہم ان کے حل کے لیے ایکشن بھی لے رہے ہیں۔ ہم ان لوگوں کی حمایت کر رہے ہیں، جن میں سے زیادہ تر صرف ایک چیز چاہتے ہیں: مستقبل میں سلامتی اور امن کے ساتھ رہنا۔ اسرائیل میں بھی بہت سے لوگ یہی چاہتے ہیں۔‘‘

جرمن وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اسرائیل اور لبنان کے درمیان ایک نئی جنگ چھڑنے سے روکنے کے لیے ''سب کچھ کرنا ہوگا۔‘‘ انہوں نے کہا، ''یہ بالکل وہی ہے جس پر ہم کام جاری رکھے ہوئے ہیں، چاہے یہ بہت زیادہ مشکل ہی کیوں نہ ہو گیا ہو۔‘‘

میقاتی کی اپیل

لبنان کے نگراں وزیر اعظم نجیب میقاتی نے کہا ہے کہ ان کے ملک کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو اور ملکی فوج کو تقویت دینے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان کی حکومت جنگ بندی پر عمل درآمد کی اسکیم کے تحت مزید فوجی بھرتی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے لیکن فوج کو تقویت دینے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہو گی۔

 میقاتی کا یہ بیان پیرس میں منعقدہ امدادی کانفرنس میں سامنے آیا جس کا مقصد حزب اللہ اور اسرائیل کے مابین جاری لڑائی میں لبنانی حکومت اور عوام کی مدد کرنا ہے۔ قائم مقام لبنانی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ لبنان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق جنگ بندی کو برقرار رکھنے میں مدد کے لیے جنوبی لبنان میں 8000 فوجی تعینات کر سکتا ہے۔

 میقاتی نے کہا کہ لبنان کی حکومت اب بھی فرانس اور امریکہ کی جانب سے 21 دن کی جنگ بندی کے مجوزہ اقدام کی حمایت کرتی ہے۔

اسرائیل ستمبر سے تقریبا روزانہ کی بنیاد پر لبنان میں حزب اللہ کے اہداف کو نشانہ بنا رہا ہے
اسرائیل ستمبر سے تقریبا روزانہ کی بنیاد پر لبنان میں حزب اللہ کے اہداف کو نشانہ بنا رہا ہےتصویر: Hussein Malla/AP/picture alliance

اسرائیلی فائرنگ سے تین لبنانی فوجی ہلاک، لبنان

ادھر لبنانی فوج نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ جنوبی لبنان میں زخمیوں کو نکالنے میں مدد کرتے ہوئے اسرائیلی فائرنگ سے ایک افسر سمیت تین لبنانی فوجی ہلاک ہو گئے۔

بیان میں کہا گیا ہے، ''اسرائیلی دشمن نے جنوب میں بنت جبیل کے علاقے میں یاتر گاؤں کے قریب زخمیوں کو نکالنے کے لیے آپریشن کے دوران  لبنانی فوج کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ایک افسر سمیت تین اہلکار شہید ہو گئے۔‘‘

حزب اللہ کے سرحد پار حملوں کے جواب میںاسرائیل لبنان پر خاص طور پر جنوب میں حملے کر رہا ہے۔ یہ تکنیکی طور پر خود لبنان کے ساتھ جنگ ​​میں نہیں ہے۔

اسرائیلی فوج کے حزب اللہ کے ٹھکانوں پر حملے

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوب میں رات کو کیے گئے اس کے حملوں میں حزب اللہ کے لیے ہتھیاروں کی تیاری کرنے والی متعدد تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔

اسرائیلی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا، ''راتوں رات، آئی اے ایف (ایئر فورس) نے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر دحیہ کے علاقے میں دہشت گرد تنظیم حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے ہتھیاروں کے کئی ذخائر اور مینوفیکچرنگ تنصیبات پر حملے کیے۔‘‘

لبنان کے سرکاری میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ بدھ کی رات کیے گئے کم از کم 17 اسرائیلی حملوں میں چھ عمارتیں تباہ ہو گئیں۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ نشانہ بنائے گئے مقامات ''حزب اللہ کی طرف سے آبادی والے علاقوں کے وسط میں شہری عمارتوں کے نیچے اور اندر واقع تھے۔‘‘

ش ر⁄ ا ا، رب (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

لبنانی حکومت اور فوج، اپنے ہی ملک ميں خاموش تماشائی