جنیوا کانفرنس: کیا پاکستان کی دل کھول کر مدد کی جائے گی؟
9 جنوری 2023پیر کے دن سوئٹزرلینڈ کے دارالحکومت جنیوا میں ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس میں پاکستانی حکومت حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کی خاطر بین الاقوامی کمیونٹی سے لاکھوں ڈالرز مانگے گی۔ اس اپیل میں اقوام متحدہ بھی اسلام آباد حکومت کے ساتھ ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش اس کانفرنس کی میزبانی کر رہے ہیں۔
انٹونیو گوٹیرش نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ پاکستان کو ایک طرف ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہ کاریوں کا سامنا ہے تو دوسری طرف اقتصادی بحران کا۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں پاکستان کی مدد کی خاطر 'اختراعی حل‘ درکار ہیں۔ گوٹیرش نے عالمی برادری پر زور دیا کہ پاکستان کی مدد کرنے میں دیر نہ کی جائے۔
یہ کانفرنس کیوں منعقد کی جا رہی ہے؟
حکومت پاکستان اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر جنیوا میں اس بین الاقوامی کانفرنس کا اہتمام کر رہی ہے، جس میں عالمی ڈونرز سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ گزشتہ برس پاکستان میں آنے والے سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کی خاطر پاکستان کی مالی مدد کرے۔
حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہی پر بین الاقوامی برادری کو پاکستان کی ہر ممکن مدد کرنا چاہیے۔
پاکستانی وزیر خزانہ کی آئی ایم ایف کے وفد سے ملاقات متوقع
سیلابی تباہ کاریاں: پاکستان 16 بلین ڈالر کی امداد کا متمنی
اس کانفرنس میں شرکت کی خاطر جنیوا روانہ ہونے سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے ٹوئٹر پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ اس بین الاقوامی کانفرنس میں عالمی برادری کو سیلاب متاثرین کی مدد سمیت بحالی و تعمیر نو کے تمام تر منصوبہ جات سے آگاہ کیا جائے گا۔
شہباز شریف پرامید ہیں کہ اس کانفرنس کے تمام شرکا پاکستان کی صورتحال پر مثبت ردعمل ظاہر کریں گے۔
اس کانفرنس میں کون کون شامل ہے؟
بتایا گیا ہے کہ دن بھر جاری رہنے والی اس کانفرنس میں شامل مندوبین کی تعداد تقریبا ساڑھے چار سو ہے۔ ان مندوبین کا تعلق چالیس ممالک سے ہے۔
اس کانفرنس میں فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں، ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لاین ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کریں گے۔
ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے نمائندوں کے علاوہ کئی دیگر اہم مالیاتی اداروں کے مندوبین بھی اس کانفرنس میں شریک ہیں۔
پاکستانی سیلاب زدگان کے لیے قریب پونے دو ارب ڈالر کی منظوری
پاکستانی سیلاب متاثرین کے لیے امدادی فنڈ ختم ہونے کے قریب
پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے مطابقت پیدا کرنے کی خاطر ایک طویل المدتی پروگرام بھی بنایا ہے، جس پر عملدرآمد کی خاطر مالی مدد درکار ہے۔
پاکستانی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان کے بقول ''کلائمیٹ جسٹس‘‘ کو یقینی بنانے کی خاطر عالمی برادری کو پاکستان سمیت ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے دیگر ممالک کی بھی مدد کرنا ہو گی۔
عالمی ماحولیاتی کانفرنس کا تسلسل
مصری شہر شرم الشیخ میں منعقد ہوئی گزشتہ عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں شیری رحمان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا تھا کہ اس ڈونر کانفرنس میں پاکستان بھرپور تیاری کے ساتھ جائے گا اور جس پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، اسے دیکھتے ہوئے پاکستان کی بھرپور مالی مدد کی جائے گی۔
اس موقع پر پاکستانی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے ڈی ڈبلیو کو بتایا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور اس سے مطابقت پیدا کرنے کی خاطر تیار کردہ ''قومی روڈ میپ‘‘ میں انٹرنیشنل اداروں سے بھی مشاورت کی گئی ہے۔ انہوں نے یہ امید بھی ظاہر کی تھی کہ جنیوا کانفرنس کامیاب ہو گی۔
فوری ردعمل ظاہر کرنے کی ضرورت ہے، آخم
اقوام متحدہ کی ڈویلپمنٹ ایجنسی کے صدر آخم شٹائنر نے بھی اس کانفرنس کی کامیابی کی امید ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا، ''بے شک (پاکستان میں سیلابی) پانی اتر چکا ہے لیکن اس کی تباہ کاری ابھی تک دیکھی جا سکتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سن دو ہزار بائیس میں آنے والے سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کی خاطر بڑے پیمانے پر منصوبے بنانا ہوں گے۔
عالمی معاہدہ برائے ماحولیاتی نقصان کیسے کام کرتا ہے؟
’پاکستان کو بلینک چیک مشکل سے ہی ملے گا‘
اس سیلاب کے نتیجے میں پاکستان بھر میں سترہ سو افراد ہلاک ہوئے جبکہ مجموعی طور پر 33 ملین سے زائد افراد متاثر ہوئے تھے۔ اقوام متحدہ کے مطابق تقریبا چار ملین بچے ابھی تک ابتر حالت میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں، جن کی فوری مدد کی جانا چاہیے۔ آخم شٹائنر کا کہنا ہے کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار بنا ہے لیکن دنیا اس ملک کی مدد کی خاطر تیز اور مؤثر ردعمل نہیں دیکھا رہی ہے۔
ع ب، ا ا (خبر رساں ادارے)