جی 20 معاشی اصلاحات، چین کی مخالفت
19 فروری 2011پیرس میں جاری دنیا کی 20 اہم معاشی طاقتوں کے وزائے خزانہ کے اس اجلاس میں یہ تجویز دی گئی تھی کہ زرمبادلہ کے ذخائر کو عالمی معاشی تنوع کی جانچ کے طور پر استعمال کیا جائے۔ تاہم چین اور برازیل کی طرف سے اس تجویز کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ اس اجلاس میں جی 20 ممالک کے وزائے خزانہ کے علاوہ مرکزی بینکوں کے سربراہان بھی شریک ہیں۔
اجلاس میں وہ متفقہ اصلاحات طے کی جانی ہیں، جن کے ذریعے مستقبل میں کسی عالمی اقتصادی بحران سے پیشگی بچا جا سکے تاہم تمام رات جاری رہنے والے ان مذاکرات میں اب تک کوئی متفقہ لائحہ عمل سامنے نہیں آ پایا ہے۔
اطالوی وزیرخزانہ Giulio Tremonti کے مطابق بعض ممالک مشترکہ اعلامیے میں زرمبادلہ کے ذخائر کے الفاظ کے استعمال کی مخالفت کر رہے ہیں،’چین اور برازیل کی طرف سے پائیدار ایکسچینج ریٹ کے حوالے سے تجویز کی مخالفت کی جا رہی ہے۔‘ بعض ممالک عالمی اقتصادیات کے حوالے سے تجویز کردہ اشاروں کی بھی مخالفت کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مذاکرات میں پیش رفت سامنے نہیں آ رہی ہے۔‘
جی 20 اجلاس میں شریک ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اختلاف کے باوجود وزراء اس تگ و دو میں ہیں کہ مذاکرات کو ناکامی سے بچا لیا جائے اور کوئی متفقہ لائحہ عمل طے کیا جائے۔
چین کی طرف سے مغربی دنیا کے اس مطالبے کے خلاف مزاحمت کی جا رہی ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ چین اپنی کرنسی کی قدر کا ازسرنو جائزہ لے تاکہ عالمی اقتصادیات میں عدم توازن کے حل میں مدد ملے۔ واضح رہے کہ رواں ہفتے چین دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت جاپان کو پیچھے چھوڑ چکا ہے۔
دوسری جانب جرمن وزیرخزانہ وولفگانگ شوائبلے نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ چین کے سخت موقف کے باوجود مذاکرات ناکام نہیں ہوں گے،’میرا خیال ہے کہ ہم آج کسی معاہدے تک پہنچ جائیں گے۔ اس معاہدے میں یہ طے کر لیا جائے گا کہ عالمی اقتصادیات میں عدم توازن کو روکنے کے لیے کن عوامل کو بطور علامت استعمال کیا جائے تاکہ عالمی معاشی نظام میں استحکام پیدا ہو۔‘
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عاطف بلوچ