خواتین میمو گرافی کروائیں، بریسٹ کینسر سے بچیں
4 جون 2015اس بارے میں امریکا میں شائع ہونے والی ایک تازہ ترین بین الاقوامی تجزیاتی رپورٹ میں ریسرچرز نے کہا ہے کہ 50 سے 69 سال کی درمیانی عمر کی جو خواتین میموگرافی یا چھاتی کی اسکریننگ کے معائنے کے عمل سے گزر چُکی ہوتی ہیں، اُن میں اُن عورتوں کے مقابلے میں چھاتی کے سرطان کے خطرات 40 فیصد کم پائے جاتے ہیں، جنہوں نے کبھی بھی میمو گرافی ٹیسٹ نہیں کروایا ہوتا۔
نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں بُدھ کو شائع ہونے والی تجزیاتی رپورٹ میں ریسرچرز کا کہنا ہے کہ کسی خاتون کو میموگرافی ٹیسٹ کے لیے محض مدعو کرنا ہی اُس میں چھاتی کے سرطان کے خطرے کو 23 فیصد کم کرنے کے مترادف ہے۔ محققین کا تاہم کہنا ہے کہ ہر خاتون میموگرافی ٹیسٹ کے لیے تیار نہیں ہوتی۔
کوئین میری یونیورسٹی آف لندن سے تعلق رکھنے والے ریسرچر اوراس تجزیاتی رپورٹ کے شریک مصنف اسٹیفن ڈفی اس بارے میں کہتے ہیں:’’ہم امید کرتے ہیں کہ یہ اہم تجزیہ دنیا بھر میں خواتین کے اندر اس بارے میں ادراک و آگاہی کا ذریعہ بنے گا کہ میموگرافی یا چھاتی کی اسکریننگ جان بچانے کا موجب بن سکتی ہے۔‘‘
اسٹیفن ڈفی کا کہنا ہے کہ اس بارے میں کی جانے والی تحقیق کے نتائج اس امر کا ثبوت ہیں کہ چھاتی کی اسکریننگ سے خواتین میں بریسٹ کینسر کے آثار کی ابتدائی مرحلے میں ہی تشخیص ہو جاتی ہے، جس کا بر وقت علاج بہت سی عورتوں کو موت کے مُنہ میں جانے سے بچا سکتا ہے۔
اس تجزیاتی عمل میں دنیا کے 16 ممالک کے محققین نے حصہ لیا۔ ان ریسرچرز نے بریسٹ کینسر یا چھاتی کے سرطان کی تشخیص کے مختلف طریقوں کا جائزہ لیا، جن میں 11 کلینیکل کنٹرولڈ تجربات اور 40 مشاہداتی تجزیے شامل ہیں۔
اس نئی رپورٹ سے ماضی میں سامنے آنے والی اُن رپورٹوں کی تصدیق ہوتی ہے، جن سے پتہ چلا تھا کہ 50 تا 69 سال کی درمیانی عمر کی خواتین کو بریسٹ اسکریننگ یا میموگرافی سے سب سے زیادہ فائدہ پہنچتا ہے تاہم اس ٹیسٹ کے نتائج یہ بھی بتاتے ہیں کہ 70 سے 74 سال تک کی عمر کی خواتین کے لیے بھی میموگرافی کار آمد ثابت ہوتی ہے۔ تاہم محققین کا کہنا ہے کہ 40 سے 50 سال کی درمیانی عمر کی خواتین کو چھاتی کے کینسر سے بچانے کے لیے اسکریننگ بہت زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہوتی۔
ریسرچرز نے کہا ہے کہ میموگرافی کی افادیت کے باوجود اس ٹیسٹ کا کوئی متبادل بھی ایجاد ہونا چاہیے، مثال کے طور پر ’ڈیجیٹل بریسٹ ٹومو سینتھیسس‘ اور اس کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں تھری ڈی (3D) امیجنگ کی مدد سے میموگرافی ٹیسٹ کو مزید معیاری اور درست بنایا جا سکتا ہے کیونکہ تھری ڈی ٹیکنالوجی چھاتی کے اندر پائے جانے والے گھنے ٹشوز کو واضح کرنے میں غیر معمولی کردار ادا کرتا ہے۔
کوئین میری یونیورسٹی آف لندن کے ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں خواتین میں پائے جانے والے سرطان میں بریسٹ کینسر یا چھاتی کے سرطان کا تناسب سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ اس پریس ریلیز کے مطابق ترقی یافتہ ممالک میں کینسر کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں بریسٹ کینسر دوسرے جبکہ کم اور درمیانی آمدنی والے ملکوں میں پہلے نمبر پر ہے۔ عالمی ادارہٴ صحت کے اندازوں کے مطابق 2012ء میں دنیا بھر میں چھاتی کے کینسر کے سبب پانچ لاکھ اکیس ہزار اموات ہوئی تھیں۔