خیبر پختونخوا میں اسکول اور گھروں پر دستی بموں سے حملے
20 مئی 2017پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے ہفتہ بیس مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے بتایا کہ یہ دستی بم حملے شب قدر کے قصبے میں کیے گئے، جن کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
پولیس اہلکار زمان خان نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ یہ گرینیڈ حملے جس قصبے میں کیے گئے، وہ پاکستان میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں سے ایک مہمند ایجنسی کے بالکل قریب واقع ہے۔
چارسدہ میں دوہرا خودکش حملہ، ایف سی کا ایک افسر ہلاک
پشاور میں خودکش دھماکا، متعدد ہلاک و زخمی
پشاور میں بم حملہ، تین پیرا ملٹری اہلکار ہلاک
پولیس کے مطابق ملزموں کی تلاش جاری ہے، ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی اور کسی مسلح گروپ نے تاحال ان حملوں کی ذمے داری بھی قبول نہیں کی۔ تاہم ان بم دھماکوں کی وجہ سے ہفتے کی صبح مقامی شہریوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستان میں عسکریت پسندوں کی ممنوعہ تنظیم تحریک طالبان پاکستان یا ٹی ٹی پی کا ایک باغی گروہ جماعت الاحرار افغانستان کے ساتھ سرحد کے قریب واقع پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں اب تک کیے جانے والے بہت سے دہشت گردانہ حملوں میں سے متعدد ہلاکت خیز کارروائیوں کی ذمے د اری قبول کر چکا ہے۔ لیکن یہ بات فی الفور یقین سے نہیں کہی جا سکتی کہ شب قدر میں آج یہ حملے بھی جماعت الاحرار نے کیے۔
یہ نئے دستی بم حملے پاکستانی فوج کے اس حالیہ اعلان کے محض چند ہی روز بعد دیکھنے میں آئے ہیں، جس میں فوج کی طرف سے کہا گیا تھا کہ وہ صوبے کے بہت سے علاقوں میں دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہو چکی ہے۔