خیلج میکسیکو: تیل کا بہاؤ روکنے کی ایک اور کوشش
26 مئی 2010اگرخلیج میکسیکو میں تیل کی آمیزش روکنے کے لئے ‘ٹاپ کِل‘ نامی یہ طریقہ بھی ناکام ہو جاتا ہے تو اس بات کا امکان ہے کہ امریکی انتظامیہ اس مسئلے کے حل کے لئے خود ہی کنٹرول سنبھال لے۔
بی پی کمپنی کے انجینئرز بدھ کو روبوٹس کی مدد سے سمندر کی تہہ میں حادثے کا شکار تیل کے کنویں میں ہونے والے شگافوں کو بھاری سیال مادوں سے بند کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس حتمی مرحلے کو سر انجام دینے سے قبل منگل کے روز انجینئرز نے اس کنویں کے مرکزی سوراخ کو کیچڑ نما مواد سے بند کیا تاکہ معلوم کیا جائے کہ کہیں پریشر کی وجہ سے کوئی دھماکہ تو نہیں ہوتا۔
بی پی کمپنی کے مطابق 60 سے 70 فیصد امکانات ہیں کے اس طریقے سے تیل کا بہاؤ رک جائے گا۔ دوسری طرف تیل کی صنعت سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طریقے سے کامیابی کے امکانات پچاس فیصد تک ہیں۔
بی پی کمپنی نے کہا ہے کہ اگر ’ٹاپ کِل‘ نامی یہ منصوبہ ناکام ہو گیا توان کے پاس متبادل طریقے بھی ہیں، ان میں تیل کے متاثرہ کنویں کے اوپر گنبد نما ڈھانچا نصب کیا جانا بھی شامل ہے۔
خیال رہے کہ اس ماہ کے آغاز پر بھی خلیج میکسکو میں مزید تیل کو بہنے سے روکنے کے لئے کنکریٹ اور سٹیل سے بنا سو ٹن وزنی اور بارہ میٹر اونچا گنبد نما ڈھانچہ متاثرہ مقام پر نصب کیا گیا تھا تاہم یہ طریقہ ناکام ہوگیا تھا۔
خلیج میکسیکو میں سمندر کی تہہ سے تیل نکالنے کے لئے نصب ڈرلنگ پلیٹ فارم کے حادثے کے نتیجے میں خام تیل کی ایک بڑی مقدار پانی میں شامل ہو رہی ہے، جس سے شدید ماحولیاتی تباہی کا خدشہ ہے۔ ’برٹش پیٹرولیم‘ بی پی کمپنی ایک ماہ سے زائد وقت گرز جانے کے بعد بھی ابھی تک اس تیل کی لیکیج روکنے میں ناکام ہے۔ بی پی کمپنی کے مطابق تیل کو پانی میں شامل ہونے سے روکنے کے لئے جو اقدامات کئے جا رہے ہیں، اس پرکوئی سات سو ساٹھ ملین ڈالر کی رقم مختص کی گئی ہے۔ لیکن ابھی تک پانی میں تیل کی آمیزش کو روکنے کے لئے کی جانے والی تمام تر کوششیں ناکام ثابت ہورہی ہیں اور امریکی ساحلی علاقوں میں بھی خام تیل والا پانی اپنے اثرات دکھانے لگا ہے۔
رپورٹ : عاطف بلوچ
ادارت : عدنان اسحاق