دماغی اسٹروک کے بعد ہلدی سے بنی نئی دوا کارگر
11 فروری 2011یہ نئی دوا دراصل ایک hybrid drug یا مرکب دوائی ہے، جو جزوی طور پر جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے ملکوں میں کھانے میں ذائقے کے لیے اور کئی طبی فوائد کی وجہ سے استعمال کی جانے والی ہلدی سے حاصل کردہ پیلے رنگ کے ایک مولیکیولر کمپاؤنڈ کی مدد سے تیار کی گئی ہے۔
امریکی شہر واشنگٹن میں Cedars-Sinai میڈیکل سینٹر کے ایک طبی ماہر پال لیپ چیک کے مطابق یہ نئی دوا دماغ میں ان راستوں کی بحالی میں مدد دیتی ہے، جو دماغی خلیوں یا نیورونز کو غذائیت فراہم کرتے ہیں۔ Lapchak کے بقول، ’ابھی تک اس دوائی کو انسانوں پر استعمال نہیں کیا گیا تاہم یہ تجرباتی استعمال بہت جلد شروع ہو سکتا ہے۔‘
اس نئے دوائی مرکب کو CNB-001 کا نام دیا گیا ہے۔ یہ دماغی خلیوں کی کارکردگی اور انہیں زندہ رکھنے سے متعلق کئی بہت پیچیدہ نظاموں کو ان کی فعالیت کے حوالے سے دوبارہ معمول پر لے آتا ہے۔ پال لیپ چیک کا کہنا ہے کہ یہ نئی دوائی دماغ میں منجمد ہو جانے والے خون یا clots پر تو کوئی حملہ نہیں کرتی تاہم جب یہی دوائی خرگوشوں کو دی گئی، تو صرف ایک گھنٹے کے عرصے میں، جو انسانوں کے لیے قریب تین گھنٹے کے برابر بنتا ہے، دماغی اسٹروک کے بعد پیدا ہونے والی خامیوں کو واضح طور کم کرنے میں بڑی مدد ملی۔
پال لیپ چیک نے واشنگٹن میں فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اس دوا کی مدد سے خرگوشوں کے دماغی خلیوں میں یہ دیکھا گیا کہ اس دوائی نے دماغ میں خون کے بہاؤ کی راہ میں خلل ڈالنے والی رکاوٹوں کو عبور کر لیا، یہ کمپاؤنڈ میڈیسن بہت تیز رفتاری سے پورے دماغ میں پھیل گئی اور ساتھ ہی وہ motor deficits بھی بہت کم ہو گئے جو اسٹروک کی وجہ سے پیدا ہوئے تھے۔ پال لیپ چیک کا کہنا ہے کہ نیورونز کی کارکردگی کے حوالے سے motor deficits سے مراد پٹھوں کی حرکت اور جسمانی نقل و حرکت کو کنٹرول کرنے والے اس نظام میں پیدا ہونے والی مشکلات ہیں، جو براہ راست دماغی اسٹروک کا نتیجہ ہو تی ہیں۔
ہلدی ہی سے حاصل کردہ curcumin نامی کیمائی مادے کے بارے میں برطانیہ میں گزشتہ برس مکمل کی گئی ایک مختلف ریسرچ سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ یہ کیمیکل چوہوں میں جگر کو پہنچنے والے نقصانات کی تلافی میں بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: ندیم گِل