روس میں حکومت مخالف مظاہرے
21 مارچ 2010کیمونسٹ پارٹی، تحریک برائے یک جہتی اور انسانی حقوق کے کارکنان نےحکومت کی پالسیوں کے خلاف کئی شہروں میں ریلیاں نکالیں تاہم دارالحکومت ماسکو میں روسی پولیس نے ان تمام مظاہروں پر پابندی عائد کر دی اور تقریباً 70 افراد کو گرفتار کر لیا۔
مظاہرین کئی مقامی اور بین الاقوامی مسائل کے علاوہ بے روزگاری کےخلاف احتجاج کررہے تھے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر پکڑے ہوئے تھے جس پر تحریر تھا ’ غصے کا ایک دن‘ ۔
اس دوران مظاہرین نے وزیراعظم پوتین سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا۔ اطلاعات کے مطابق کوئی ایک ہزار مظاہرین نےسینٹ پیٹرزبرگ میں بھی احتجاج کیا۔ انہوں نے بینراٹھا رکھے تھے جس پر لکھا تھا ’ ضروری ہے کہ پوتین کو استعفی دے دینا چاہئے‘۔ اس مقام پر پولیس نے مظاہرین کو نہیں روکا۔ ان مظاہروں کا آغاز ولادی واستک سے ہوا جہاں پندرہ سو احتجاجی سڑکوں پر نکلے۔ اس کے علاوہ سائیبریا کے علاقے ائرکوٹسک میں بھی کوئی ایک ہزار مظاہرین نے ریلیاں نکالیں۔
روس میں ہونے والے حالیہ مقامی انتخابات کے دوران اگرچہ وزیر اعظم پوتین کی پارٹی نے کامیابی حاصل کی ہے تاہم گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں ان کی پارٹی کی مقبولیت کا گراف کم ہو گیا ہے۔
رپورٹ:عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین