1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

طورخم سرحد کی بندش کے لیے زمہ دار طالبان حکومت ہے، پاکستان

11 ستمبر 2023

پاکستانی دفتر خارجہ نے طالبان پر پاکستانی سرزمین پر غیرقانونی تجاوزات اور اندھادھند فائرنگ کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ طالبان انتظامیہ نے پاکستانی سرحدی محافظوں پر پہلے فائرنگ شروع کرنے کا الزام لگایا ہے۔

https://p.dw.com/p/4WCiL
Nach der Schließung zweier Grenzübergänge zwischen Pakistan und Afghanistan
تصویر: dapd

پاکستان نے کہا ہے کہ افغان طالبان کی طرف سے پاکستانی سر زمین پر'غیر قانونی تعمیرات‘ کی کوشش اورسرحد پار سے "اندھا دھند فائرنگ" کے واقعات کے بعد طورخم کے مقام پر سرحد بند کی گئی ہے۔

دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان طورخم بارڈر کراسنگ بدھ کے روز سے بند ہے، اس کی بندش سے قبل دونوں اطراف کی افواج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا۔ اس واقعے کے بعد سے کھانے پینے سمیت دیگر اشیاء سے لدے سینکڑوں ٹرک اور ہزاروں مسافر سرحد کی دونوں جانب پھنس کر رہ گئے ہیں۔

طالبان انتظامیہ کی وزارت خارجہ نےاختتام ہفتہ پر سرحد کی بندش کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز نے افغان فوجیوں پر اس وقت فائرنگ کی، جب وہ سرحد کے قریب اپنی ایک پرانی سکیورٹی چوکی کی مرمت کر رہے تھے۔

Afghanistan | Pakistan | Grenzübergang in Torkham
طورخم کی بندش کی وجہ سے دونوں جانب سیکنڑوں ٹرک اور لوگ پھنس کر رہ گئے ہیںتصویر: Hussain Ali/Pacific Press Agency/imago images

پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے پیر گیارہ ستمبر کو اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ واقعہ (طورخم کی بندش) طالبان کے زیر قیادت افغانوں کی جانب سے پاکستانی سرزمین پر ایک ڈھانچے کی تعمیر سے جڑا ہوا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام  پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔

 انہوں نے کہا،"چھ ستمبر کو جب افغان فوجیوں کو اس طرح کے غیر قانونی ڈھانچے کی تعمیر سے روکا گیا تو انہوں نے اس مسئلے کے پرامن حل کی بجائے اندھا دھند فائرنگ کا سہارا لیا۔ پاکستانی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا، جس سے طورخم بارڈر ٹرمینل کے ڈھانچے کو نقصان پہنچا اور پاکستانی اور افغان شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا۔‘‘

پاکستان اور افغانستان کے درمیان چھبیس سو کلومیٹر سرحد سے جڑے تنازعات کئی دہائیوں سے ان دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان تنازعے کی وجہ بنے ہوئے ہیں۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے اپنےبیان میں افغانستان کی سرحد سے متصل پاکستانی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے بڑھتے ہوئے حملوں پر اپنی دیرینہ تشویش کا اعادہ کیا اور طالبان حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ عسکریت پسندوں کی جانب سے افغان سرزمین کے دیگر اقوام کے خلاف استعمال ہونے سے روکیں۔

 طالبان انتظامیہ عسکریت پسندی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کی اجازت دینے سے انکار کرتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سلامتی پاکستانی حکومت کا اندرونی معاملہ ہے۔

ش ر ⁄ ک م (روئٹرز)

طورخم تجارتی ٹرمینل: مقامی قبائل این ایل سی سے نالاں