’سوشل میڈیا پر توہین مذہب‘، سزائے موت سنا دی گئی
10 جون 2017خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے دفتر استغاثہ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ تیمور رضا پر توہین مذہب کا الزام ثابت ہو گیا تھا، اس لیے اسے سزائے موت سنائی گئی ہے۔ تیمور پر الزام تھا کہ اس نے سوشل میڈیا پر مذہب اسلام سے متعلق توہین آمیز مواد شیئر کیا تھا۔
سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد: نواز شریف کا حکم اور اس پر ردعمل
پاکستان میں آن لائن تنقید: ’حکومتی کریک ڈاؤن‘ کے خلاف تنبیہ
توہین مذہب کا قانون اور پاکستانی ذرائع ابلاغ پر چھایا خوف
پراسیکیوٹر شفیق قریشی نے بتایا ہے کہ جج شبیر احمد نے دس جون بروز ہفتہ جنوبی پنجاب کے شہر بہاولپور میں تیس سالہ تیمور رضا کو یہ سزا سنائی۔
عدالت کو بتایا گیا تھا کہ تیمور نے سنی مسلم رہنماؤں اور پیغمبر اسلام کی بیویوں کے بارے میں ’توہین آمیز کلمات‘ سوشل میڈیا کی ویب سائٹ فیس بک پر شیئر کیے تھے۔
پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر پیغمبر اسلام اور اسلام سے متعلق توہین آمیز مواد کو روکنے کا حکم دیا تھا۔ کئی سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر مبینہ طور پر توہین آمیز اس مواد کے خلاف ملک بھر میں مذہبی حلقوں میں بے چینی دیکھی جا رہی ہے۔
اسلامی جمہوریہٴ پاکستان میں 1980ء کی دہائی سے توہین مذہب سے متعلق قوانین نافذ ہیں، جن کے مطابق اسلام، پیغمبر اسلام اور مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کی توہین کی صورت میں سزائے موت دی جا سکتی ہے۔ یہ قوانین اس لیے متنازعہ ہیں کہ عام طور پر پاکستانی معاشرے میں ان کا استعمال مذہبی اور ذاتی دشمنیوں میں بدلہ لینے کے لیے کیا جاتا ہے۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق پاکستان میں اب تک پچاس سے زائد ایسے شہری، جن پر کسی نہ کسی فرد، گروہ یا طبقے کی طرف سے توہین مذہب کے الزامات لگائے گئے تھے، کسی بھی عدالت میں پیش کیے جانے سے پہلے ہی درجنوں مختلف واقعات میں مشتعل شہریوں کے بپھرے ہوئے ہجوم کے ہاتھوں قتل ہو چکے ہیں، وہ بھی اس طرح کہ قتل کے بعد کسی کی لاش کو روندا گیا تو کسی کو زندہ جلا دیا گیا۔