سپاٹ فکسنگ، جرم یا پاکستان کے خلاف ’سازش‘؟
4 ستمبر 2010ٹیسٹ ٹیم کے کپتان سلمان بٹ، فاسٹ باؤلرز محمد آصف اور محمد عامر سے شمالی لندن میں کلبرن پولیس سٹیشن میں حکام نے ’سپاٹ فکسنگ‘ کے حوالے سے مختلف سوالات پوچھے اور بعد میں ان پر کوئی الزام عائد کئے بغیر انہیں جانے دیا۔
پاکستانی کھلاڑیوں کی وکیل ایلزبتھ رابرٹسن کا البتہ مؤقف ہے کہ کھلاڑیوں نے رضا کارانہ بنیادوں پر اپنے بیانات قلمبند کروائے ہیں۔ تینوں کھلاڑیوں کا شکوہ ہے کہ برطانیہ میں انہیں ’ذہنی اذیت‘ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ معاملہ اسی سلسلے کی کڑی ہے، جس کی ابتدا ایک انگریزی روزنامے میں چھپی اس خبر سے ہوئی، جس کے مطابق پاکستانی گیند بازوں نے سیریز کے چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں جان بوجھ کر نو بالز کرائیں اور غیر قانونی طریقے سے پیسے کمائے۔
برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر واجد شمس الحسن کا کہنا ہے کہ کھلاڑی معصوم ہیں اور انہیں سازش کے تحت پھنسایا گیا ہے۔ حسن کے بقول پاکستانی کرکٹ کو نقصان پہنچانے کی اس کوشش میں بھارتی سٹے بازوں کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔ حسن نے آئی سی سی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آئی سی سی نے محض عوامی رائے پر فیصلہ سنایا ہے۔
آئی سی سی کے سربراہ ہارون لورگٹ کا کہنا ہے کہ پاکستانی کرکٹ کے خلاف کوئی سازش نہیں کی ہوئی اور کونسل نے اپنا درست فیصلہ سنایا ہے۔ خیال رہے کہ آئی سی سی نے محمد آصف اور محمد عامر کو ایوارڈز کی حصول کی اس دوڑ سے بھی خارج کر دیا ہے، جس کے تحت عامر سال کے ابھرتے ہوئے نوجوان کرکٹر اور آصف بہترین کھلاڑی قرار دئے جاسکتے تھے۔
پاکستانی ٹیم کے مینیجر یاور سعید کا کہنا ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے، وہ اس سے خوش نہیں تاہم وہ کوشش کر رہے ہیں کہ انگلینڈ کے خلاف دو ٹوئنٹی ٹوئنٹی اور پانچ ایک روزہ میچز میں اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں پر توجہ مرکوز کرسکیں۔ پاکستانی ٹیم اتوار کو انگلینڈ کے خلاف ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچ کے لئے میدان میں اترنے سے قبل ہفتے کو مشق کرے گی۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عاطف توقیر