عافیہ صدیقی کو سزا کے خلاف پاکستان بھر میں مظاہرے
25 ستمبر 2010پاکستانی خاتون سائنسدان اور امریکی ذرائع ابلاغ کی طرف سے ’لیڈی قاعدہ‘ قرار دی جانے والی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو نیو یارک کی ایک عدالت کی طرف سے 86 برس کی سزائے قید سنائے جانے کے خلاف جمعہ کے روز پاکستان کے مختلف شہروں میں کئے جانے والے احتجاجی مظاہروں میں کئی مذہبی اور سیاسی جماعتیں شامل تھیں۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی 2003 میں اچانک لاپتہ ہو گئی تھیں اور اس کے پانچ سال بعد 2008 میں انہوں نے افغانستان میں ایک امریکی فوجی جیل میں مبینہ طور پر چند امریکی فوجی افسروں کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔ یہ بات اس واقعے کے بعد ہی منظر عام پر آئی تھی کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی اچانک گمشدگی دراصل ان کے امریکی خفیہ اداروں کے اہلکاروں کی ہاتھوں اغواء کا نتیجہ تھی۔
پھر اس پاکستانی شہری اور دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کی مبینہ رکن کو امریکہ منتقل کر دیا گیا تھا، جہاں ان پر فرد جرم عائد کر دی گئی تھی۔ چند ماہ قبل نیو یارک کی ایک عدالت نے انہیں مجرم قرار دے دیا تھا اور اب انہیں 2008 میں افغانستان میں امریکی فوجی افسروں کو قتل کرنے کی کوشش کے الزام میں 86 برس قید کی سزا بھی سنائی جا چکی ہے۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خلاف نیو یارک کی عدالت کے اس فیصلے پر پاکستان میں شدید رد عمل دیکھنے میں آیا ہے۔ جمعہ کے روز ملک کے سب سے بڑے اور عافیہ صدیقی کے آبائی شہر کراچی میں متعدد احتجاجی مظاہرے کئے گئے، جن میں امریکہ کے خلاف نعرے بازی کی گئی اور صدر باراک اوباما کے پتلے بھی جلائے گئے۔
کراچی میں اس سلسلے میں سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ جماعت اسلامی نامی مذہبی سیاسی پارٹی کے یوتھ ونگ کی طرف سے کیا گیا، جس دوران پولیس کو شہر میں امریکی قونصل خانے کی طرف مارچ کرنے والے مظاہرین کو روکنے کے لئے ان پر آنسو گیس کے شیل بھی فائر کرنا پڑے اور کم از کم 14 مظاہرین کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔
کراچی ہی میں عافیہ صدیقی کو امریکہ میں سنائی گئی عدالتی سزا کے خلاف سپاہ صحابہ پاکستان نامی مذہبی پارٹی کی طرف سے بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں مقامی پولیس کے مطابق قریب ایک ہزار افراد نے حصہ لیا۔ اس مظاہرے کے شرکاء بھی امریکہ کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کے مطالبے کر رہے تھے۔
اسی طرح کے احتجاجی مظاہرے لاہور اور ملتان کے علاوہ پاکستان کے دیگر شہروں میں بھی کئے گئے۔ لاہور میں ایک بڑے احتجاجی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سابق کرکٹر اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو سنائی گئی سزا کو ’غیر اخلاقی اور غیر انسانی‘ قرار دیا۔ عافیہ صدیقی کے لئے 86 برس کی سزائے قید ہی کے خلاف اسلام آباد میں بھی امریکہ مخالف مظاہرہ کیا گیا۔ اس دوران مظاہرین، جن کی اکثریت طلبا پر مشتمل تھی، یہ نعرے لگا رہے تھے کہ عافیہ صدیقی ان کی بہن ہے اور وہ اسے امریکہ سے پاکستان لا کر ہی دم لیں گے۔
اسی دوران پاکستان میں انسانی حقوق کے ملکی کمیشن نے بھی اسلام آباد اور واشنگٹن حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق فوری طور پر آپس میں مشاورت کریں تاکہ اس پاکستانی شہری کی انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر بلاتاخیر پاکستان واپسی کو ممکن بنایا جا سکے۔
امریکہ میں عافیہ صدیقی کو سنائی گئی سزا کے خلاف پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اسلام آباد میں ملکی پارلیمان کے ایوان بالا یا سینیٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عافیہ صدیقی پاکستان کی بیٹی ہے، اس کی رہائی اور وطن واپسی کے لئے ہر ذریعہ استعمال کیا جائے گا، اور سیاسی طور پر اپنی کوششیں کرتے ہوئے حکومت پاکستان کی شدید خواہش ہو گی کہ امریکہ میں زیر حراست ڈاکٹر صدیقی کو رہا کر دیا جائے اور وہ بخیریت واپس پاکستان پہنچ جائیں۔
اس وقت 38 سالہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی امریکہ کے بین الاقوامی سطح پر مشہور تعلیمی ادارے میساچوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں زیر تعلیم رہ چکی ہیں اور وہ ایک ہونہار نوجوان سائنسدان تصور کی جاتی تھیں۔
اس بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہ سزا یافتہ عافیہ صدیقی کی امریکہ سے پاکستان واپسی کس طرح ممکن ہو گی، اسلام آباد میں پاکستانی وزارت خارجہ کے ذرائع نے بتایا کہ امریکی صدر اگر چاہیں تو عافیہ صدیقی کو معاف کر سکتے ہیں اور یہ کوششیں بھی کی جا سکتی ہیں کہ واشنگٹن کے ساتھ کوئی ایسا اتفاق رائے طے پا جائے، جس کے تحت یہ پاکستانی خاتون اپنی سزائے قید کا آخری حصہ پاکستان کی کسی جیل میں کاٹے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف توقیر