’غیرت کے نام پر قتل‘، بیلجیم میں پاکستانی نژاد خاندان کو سزا
13 دسمبر 2011پیر کو ہوئی عدالتی سماعت کے دوران ان افراد کو اپنی بہن اور بیٹی سعدیہ شیخ کو گولی مار کر ہلاک کر دینے کے جرم میں سزائیں سنائی گئیں۔ قتل کی یہ واردات بائیس اکتوبر2007ء کو ہوئی تھی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے میڈیا رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ سعدیہ کے والد طارق محمود کو پچیس برس، والدہ زاہدہ پروین کو بیس برس، بھائی مدثر شیخ کو پندرہ برس جبکہ بہن ساریہ شیخ کو پانچ برس قید کی سزا سنائی گئی۔
اس گھرانے کے وکلاء نے بتایا ہے کہ قانون کی طالبہ بیس سالہ سعدیہ شیخ کے قتل کے جرم میں اس کے بھائی مدثر شیخ کو والدین کے مقابلے میں کم سزا سنائی گئی ہے، جس نے تین فائر کر کے اپنی بہن کو ہلاک کیا تھا۔ وکلاء کے بقول والدین کو اس لیے زیادہ سزا دی گئی کیونکہ عدالت میں یہ ثابت ہو گیا تھا کہ انہوں نے اس قتل کا حکم دیا تھا۔
سعدیہ شیخ کے گھر والوں کا اصرار تھا کہ وہ اپنے بیلجین بوائے فرینڈ کو چھوڑ کر پاکستان میں مقیم اپنے ایک ایسے کزن سے شادی کر لے، جس سے وہ کبھی نہیں ملی تھی۔ تاہم سعدیہ نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق بائیس اکتوبر سن 2007 کو سعدیہ کے گھر والوں نے اسے دھوکہ دہی سے گھر بلایا کہ وہ اس معاملے کو گفتگو کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔ جب سعدیہ اپنے گھر پہنچی تو اس کے بھائی مدثر نے اسے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔
مدثر نے عدالت میں پانچ خواتین اور سات مردوں کی جیوری کے سامنے اعتراف کیا کہ اس نے اپنی بہن کو ہلاک کیا تھا۔ مدثر کی بائیس سالہ بہن ساریہ کو اس قتل میں معاونت کی جرم میں سزا سنائی گئی۔ مدثر نے یہ اعتراف بھی کیا کہ قتل کی یہ واردات پہلے سے ہی تیار کر لی گئی تھی۔
بیلجیم کے جنوب مغربی شہر مونز میں اس کیس کی سماعت شروع ہونے کے ساتھ ہی انسانی حقوق کے ادارے بھی اس میں دلچسپی لے رہے تھے۔ انہوں نے اس کیس کے دوران ہونے والی پیشرفت کا غور سے جائزہ لیا۔ وکلاء استغاثہ نے کہا تھا کہ اس گھرانے کے تین افراد کو عمرقید جبکہ ساریہ کو بیس تا تیس برس کی سزائے قید سنائی جائے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل