1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قدیم طریقہء علاج کے لیے مشہور جرمن شہر باڈ کسنگن

عصمت جبیں6 جنوری 2014

جرمنی میں بیمار افراد اپنے علاج کے لیے یا عام شہری اپنی صحت بہتر بنانے کی غرض سے جن شہروں اور قصبوں کا سب سے زیادہ رخ کرتے ہیں، ان میں باڈ کِسِنگن خصوصی شہرت کا حامل قصبہ ہے-

https://p.dw.com/p/1Aljl
تصویر: CC BY-SA Stabaki

یہ قصبہ ایک اہم spa town سمجھا جاتا ہے۔ ایک مصنوعی غار، جس میں روشنی آہستہ آہستہ مدھم ہوتی جا رہی ہے۔ جس جگہ مریض موجود ہیں، اسے ایک پائپ کے ذریعے باریک دانے دار نمک سے بھرا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ دیواروں پر چمکدار کرسٹلز کی بہت ہلکی روشنی بھی دیکھی جا سکتی ہے اور قریب ہی سے ایک ندی کے بہنے کی آواز بھی آ رہی ہے۔ وہاں ہلکی آواز میں بہت پرسکون موسیقی بھی سنی جا سکتی ہے اور کبھی کبھار کسی مریض کے کھانسنے کی آواز بھی سنائی دیتی ہے۔

یہ منظر باڈ کسنگن کے ایک سپا کا ہے، جو مریضوں کے غیر روایتی طریقہء علاج کا حصہ ہے۔ نمک کے اس غار کا یہ منظر ہر روز کئی مرتبہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ یہ غار ایک ایسی علاج گاہ ہے، جو جرمن شہر باڈ کسنگن میں پرانے ٹاؤن ہال کے قریب واقع ہے۔

Bad Kissingen Kurhaus
انیسویں صدی میں اس قصبے میں جرمنی کے آئرن چانسلر کہلانے والے اوٹو فان بسمارک نے بھی پندرہ مرتبہ قیام کیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

یہ شہر مریضوں کے علاج کے انیسویں صدی کے ان طریقوں کے لیے مشہور ہے، جن کی مدد سے بیمار افراد کے دیرینہ طبی مسائل کا علاج کیا جاتا ہے۔ پیٹر شمٹ اور ان کی بیوی نے کئی سال پہلے اس لیے باڈ کسنگن میں رہائش اختیار کی تھی کہ وہ وہاں بہت زیادہ بلڈ پریشر، دمے اور رگوں کے سکڑنے کے شکار مریضوں کا قدیم طریقوں سے علاج کرنا چاہتے تھے۔

وہ کہتے ہیں کہ ایسے مریض اگر بہت پرسکون ماحول میں آیوڈین اور برومِین کے نمکیات والی فضا میں سانس لیں تو ان کی حالت واضح طور پر بہتر ہو جاتی ہے۔ پیٹر شمٹ کہتے ہیں کہ یورپ میں سپا کے ذریعے علاج کو قدیم طرز کا طریقہء علاج سمجھا جاتا ہے۔ لیکن یہ طرز علاج کتنا اچھا اور مؤثر ہے، اس کا مشاہدہ باڈ کسنگن میں کیا جا سکتا ہے۔

Bad Kissingen
یہ قصبہ ایک اہم spa town سمجھا جاتا ہے۔تصویر: Bad Kissingen

باڈ کسنگن جرمن صوبے باویریا میں واقع ہے۔ وہاں صوبائی حکومت اور مقامی بلدیہ نے اس شہر کی ایک سپا ٹاؤن کے طور پر حیثیت کو بہتر بنانے کے لیے کافی مالی مدد بھی کی ہے۔ وہاں پیٹر شمٹ اور ان کی اہلیہ کی قائم کردہ علاج گاہ کی طرح کی کئی نجی علاج گاہیں قائم ہیں۔ وہاں جانے والے مریضوں کو قدیم طریقوں سے علاج کی سہولت مہیا کی جاتی ہے اور رہنے کے لیے لگژری ہوٹلوں کا سا معیار اور کھانے کے لیے عمدہ صحت مند خوراک۔ وہاں پبلک فنڈز کی مدد سے ایک ایسا تھرمل باتھ کمپلیکس بھی تعمیر کیا گیا ہے، جو جرمنی میں اپنی طرز کی جدید ترین طبی سہولیات میں شمار ہوتا ہے۔

اس جرمن قصبے کا جسمانی اور ذہنی تھیراپی کا ایک کلینک تو انتہائی مشہور ہے۔ مجموعی طور پر باڈ کسنگن میں سپا کی سہولیات کی مزید بہتری کے لیے 35 ملین یورو خرچ کیے گئے ہیں۔

ایک پرکشش صحت افزا مقام اور خوبصورت سیاحتی مرکز کے طور پر باڈ کسنگن اتنا مشہور قصبہ ہے کہ ہر سال وہاں دوسرے علاقوں اور ملکوں سے آ کر لوگ قریب ڈیڑھ ملین راتیں بسر کرتے ہیں۔ باڈ کسنگن کی صحت اور ثقافتی حوالے سے اہمیت اتنی زیادہ ہے کہ گزشتہ برس جولائی میں جرمن حکومت نے اس قصبے کا نام یونیسکو کی عالمی ثقافتی میراث کی فہرست میں شمولیت کے لیے تجویز کر دیا تھا۔

انیسویں صدی میں اس قصبے میں جرمنی کے آئرن چانسلر کہلانے والے اوٹو فان بسمارک نے بھی پندرہ مرتبہ قیام کیا تھا۔ وہاں بسمارک میوزیم بھی قائم ہے۔ مہمانوں کو یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ کس طرح ایک بار چانسلر بِسمارک نے وہاں اپنا وزن پچاس پاؤنڈ کم کیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید