ایرانی زائرین قریب ایک دہائی کے وقفے کے بعدعمرے کے لیے روانہ
22 اپریل 2024ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق، پیر بائیس اپریل سے عمرہ کرنے والے ایرانی زائرین کا سعودی عرب کا سفر دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ سنی اکثریتی عرب بادشاہت سعودی عرب اور شیعہ اکثریتی ایران کے مابین سفارتی تعلقات دوہزار سولہ میں اُس وقت منقطع ہوئے تھے جب ریاض میں شیعہ عالم نمر النمر کو پھانسی دی گئی تھی جس کے خلاف احتجاج کے دوران ایران میں سعودی سفارتی مشنز پر حملے کیے گئے تھے۔
ایرانی حملے پر ردعمل کے لیے اسرائیل میں مشاورتی سلسلہ جاری
تہران اور ریاض کے درمیان کشیدگی کے سبب ایرانی زائرین تقریباﹰ ایک دہائی تک عمرے کی سعاردت حاصل کرنے کے لیے سعودی عرب نہیں جا سکے تھے۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق پیر 22 اپریل کو زائرین کا پہلا گروپ سعودی عرب میں عمرہ ادائیگی کے لیے امام خمینی ائیرپورٹ تہران سے روانہ ہوا۔ گزشتہ برس چین کی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے میں دونوں ممالک نے نو سال سے زائد عرصے کے بعد تعلقات بحال کرنے اور اپنے اپنے سفارت خانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا تھا۔ ایرانیوں کو پہلے ہی گذشتہ سال حج کی سعادت حاصل کرنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ اب اس سال ایرانی زائرین کے پہلے گروپ کے اراکین عمرے کی سعادت حاصل کرنے کے لیے سعودی مقدس شہر مکہ پہنچیں گے۔
ایرانی حملے: کیا اردن اور سعودی عرب نے اسرائیل کی مدد کی؟
ایرانی نیوز ایجنسی IRNA کے مطابق ایران نے اس سال کل 5,720 ایرانی عمرہ زائرین کے سعودی عرب جانے کا اعلان کیا ہے۔
ایران کے سرکاری میڈیا کے بیان میں کہا گیا ہے کہ عازمین، عمرہ کے لیے سعودی عرب کے مقدس شہر مکہ جا سکیں گے، ساتھ ہی تکنیکی خرابیوں کے سبب بار بارہونے والی تاخیر کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔
ایران میں حجاب کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کے خلاف مہم کا آغاز
تہران میں سعودی سفیر عبداللہ بن سعود العنازی کئی ایرانی حکام کے ساتھ پیر کو حجاج کے پہلے گروپ کو رخصت کرنے کے لیے ہوائی اڈے پر موجود تھے۔
ف ن/ ک م (اے ایف پی)