لیبیا: خانہ جنگی کے بعد سیاسی جنگ کا آغاز
20 اکتوبر 2011قومی عبوری کونسل کے نائب سربراہ محمود جبریل نے بدھ کے روز سابقہ باغیوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لیبیا ایک ایسی سیاسی جنگ کی جانب بڑھ رہا ہے جس کے قواعد غیر واضح ہیں۔
محمود جبریل نے کہا، ’’ہم ایک قومی جنگ سے نکل کر ایک سیاسی جنگ کی طرف جا رہے ہیں۔ ایسا ایک ریاست کی تشکیل نو سے قبل نہیں ہونا چاہیے تھا۔‘‘
انہوں نے خبردار کیا کہ یہ ایک انتہائی پر خطر صورتحال ہے جس سے ملک افراتفری کا شکار ہو جاتا ہے۔
خیال رہے کہ اگست کے مہینے میں لیبیا کے سابق رہنما معمر قذافی کے بیالیس سالہ دور حکومت کا خاتمہ ہوگیا تھا۔ معمر قذافی کی مخالف باغی فورسز نے نیٹو کے فضائی حملوں کی مدد سے قذافی کی فورسز پر فتح حاصل کرتے ہوئے دارالحکومت طرابلس پر قبضہ کر لیا تھا۔ لیبیا کے بیشتر شہروں پر اب قومی عبوری کونسل کی حکومت ہے۔ قومی عبوری کونسل کو امریکہ اور یورپ کے بیشتر ممالک لیبیا کا قانونی حکمران تسلیم کر چکے ہیں۔
جبریل، جن کو لیبیا کی عبوری حکومت کا وزیر اعظم بھی تصور کیا جاتا ہے، ستمبر کے اختتام پر کہہ چکے ہیں کہ وہ اگلی حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے۔ بدھ کے روز انہوں نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ وہ اپنا عہدہ چھوڑنا چاہتے ہیں تاکہ لیبیا کی سول سوسائٹی کو مضبوط بنیادوں پر کھڑا کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا، ’’سیاسی جنگ کے لیے پیسے، طاقت، تنظیم اور اسلحے کی ضرورت ہے جو کہ میرے پاس نہیں ہے۔ لیبیا کے عوام کو دینے کے لیے میرے پاس کچھ نہیں۔ ‘‘
ٹائم میگزین نے بدھ کے روز رپورٹس شائع کی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ جبریل جلد ہی رخصت ہونے والے ہیں۔ محمود جبریل نے ٹائم میگزین کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ آج جمعرات کے روز اپنا عہدہ چھوڑ سکتے ہیں۔
لیبیا کے عبوری حکمرانوں کی جانب سے اب تک نئی حکومت اور ریاست کی تشکیل نو کے حوالے سے کوئی واضح لائحہ عمل پیش نہیں کیا گیا ہے۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: حماد کیانی