1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا میں خانہ جنگی کے فریق مستقل جنگ بندی پر راضی ہو گئے

4 فروری 2020

لیبیا میں خانہ جنگی کے فریقوں کے نمائندوں کے جنیوا میں جاری اجلاس میں عبوری فائر بندی کو مستقل جنگ بندی میں بدل دینے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ اس بات کی تصدیق اقوام متحدہ کے لیبیا کے لیے خصوصی مندوب نے بھی کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/3XEwf
تصویر: Getty Images/AFP/M. Turkia

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کے خصوصی نمائندے اور لیبیا میں عالمی ادارے کے امدادی مشن (UNSMIL) کے سربراہ غسان سلامے نے منگل چار فروری کو جنیوا میں بتایا کہ اس ملک میں کئی برسوں سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے کوششوں میں ایک بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔

سلامے نے کہا کہ خانہ جنگی کے بڑے فریقین کے مابین جنیوا میں ہونے والی بات چیت میں یہ اصولی اتفاق رائے ہو گیا ہے کہ شمالی افریقہ کی اس ریاست میں عبوری فائر بندی کو مستقل جنگ بندی میں بدل دینا چاہیے۔

Libyen General Khalifa Haftar
لیبین نیشنل آرمی کے سربراہ، جنرل خلیفہ حفترتصویر: picture alliance/dpa/M. Elshaiky

غسان سلامے نے کہا، ''اس بارے میں فریقین کے مابین اصولی اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ اب یہ طے کرنا باقی ہے کہ اس مستقل فائر بندی کی شرائط کیا ہوں گی۔‘‘

اس بات چیت میں اقوام متحدہ کی تسلیم کردہ لیبیا کی قومی معاہدے کے تحت قائم ہونے والی حکومت یا جی این اے کے نامزد کردہ پانچ اعلیٰ اہلکاروں کے علاوہ اتنی ہی تعداد میں جنگی لیڈر اور لیبین نیشنل آرمی (ایل این اے) کے سربراہ خلیفہ حفتر کے نامزد کردہ پانچ مندوبین بھی حصہ لے رہے ہیں۔

کل پیر تین فروری کو شروع ہونے والے یہ مذاکرات آج منگل کو بھی جاری رہیں گے۔ اس بات چیت میں ثالثی غسان سلامے کر رہے ہیں۔ انہوں نے ابھی گزشتہ ہفتے ہی ان غیر ملکی طاقتوں پر شدید تنقید کی تھی، جو شمالی افریقہ کی اس ریاست میں کئی سالہ خونریز تنازعے میں مداخلت کر رہی ہیں۔

لیبیا 2011ء میں عشروں تک اقتدار میں رہنے والے ڈکٹیٹر معمر قذافی کے خلاف عوامی بغاوت اور ان کی ہلاکت کے بعد سے مسلسل خانہ جنگی کا شکار ہے۔ وہاں علاقائی سطح پر برسراقتدار یہ دو بڑے حریف دھڑے پورے ملک پر اپنے اقتدار کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں۔

م م / ع ح (اے ایف پی، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں