1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مزید آٹھ ہزار روہنگیا مسلمان میانمار سے فرار

کشور مصطفیٰ25 اکتوبر 2014

میانمار کے مغربی حصے میں انتہائی مایوس کن حالات کی شکار روہنگیا مسلم اقلیت کے مزید کم از کم آٹھ ہزار ارکان اِس ویک اینڈ پر اپنا آبائی علاقہ چھوڑ کر کشتیوں کے ذریعے پناہ کی تلاش میں ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Dc5q
تصویر: picture-alliance/dpa

میانمار کے اس علاقے میں روہنگیا مسلمانوں کو ایک عرصے سے زیادتیوں اور امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس کے سبب بڑی تعداد میں یہ مسلم باشندے اپنا علاقہ چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔

روہنگیا مسلمانوں کی وکالت کرنے والے ایک نان پرافٹ گروپ ’اراکان پروجیکٹ‘ کے ڈائریکٹر کرس لیوا نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ 15 اکتوبر سے ہر روز کم از کم 900 روہنگیا باشندے ریاست راکھین میں کھڑے کارگو بحری جہازوں میں جمع ہو رہے ہیں۔ یہ افراد گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں اور اپنی برادری کے ساتھ ہونے والی زیاتیوں سے بچنے کے لیے فرار ہوئے ہیں۔

50 ملین کی آبادی والے ملک میانمار میں بُدھ مت سے تعلق رکھنے والے شہری اکثریت میں ہیں۔ وہاں ایک اندازے کے مطابق 1.3 ملین روہنگیا مسلمان آباد ہیں۔ اگرچہ ان میں سے ایک بڑی تعداد کے خاندان والے کئی نسلوں پہلے پڑوسی ملک بنگلہ دیش سے میانمار جا کر آباد ہو گئے تھے تاہم انہیں ابھی تک میانمار کی شہریت نہیں دی گئی ہے۔

Rohingya Verfolgung Myanmar
راکھین کے نزدیک قائم ایک پناہ گزین کیمپتصویر: picture-alliance/dpa

گزشتہ دو برسوں سے بدھ باشندوں کے بڑے بڑے گروپوں کی طرف سے روہنگیا مسلمانوں پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں سینکڑوں روہنگیا مسلمان ہلاک ہو چُکے ہیں اور قریب ایک لاکھ چالیس ہزار پناہ گزینوں کے کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک اور ان کی ایک بڑی تعداد کے بے گھر ہو جانے سے میانمار میں عشروں کی فوجی آمریت کے بعد ملک کی جمہوریت کی طرف منتقلی کا عمل بھی بُری طرح متاثر ہو رہا ہے۔

کرس لیوا نے جمعے کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ روہنگیا خاندانوں کو کہا گیا ہے کہ بڑے مال بردار بحری جہاز پڑوسی ملک تھائی لینڈ پہنچنا شروع ہو گئے ہیں، جہاں روہنگیا مسلمانوں کو یا تو ملک بدر کر دیا جا رہا ہے یا پھر یہ انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے گروہوں کے چنگل میں پھنس جاتے ہیں۔

Kindersoldaten in Myanmar
عشروں سے فوجی آمریت اور بحران کے شکار ملک میانمار میں بچوں کو جبری طور پر فوج میں بھرتی کیا جاتا رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/P.Kittiwongsakul

روہنگیا مسلمانوں کی اکثریت مینمار کی شمالی ریاست راکھین کے بالائی حصے میں آباد ہے۔ اس علاقے میں گزشتہ چند ماہ سے ایک جارحانہ مہم جاری ہے، جس کے تحت ان باشندوں پر دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین کا اندراج کروائیں اور ان کی شناخت سرکاری طور پر بطور ’بنگلہ دیشی‘ تسلیم کی جائے۔

نیوز ایجنسی ایسو سی ایٹڈ پریس نے دیہات کے چند روہنگیا باسیوں کے ساتھ رابطہ کیا، جو کئی ہفتے اپنے گاؤں تک محدود رہے کیونکہ انہوں نے اپنی شناخت کی تصدیق سے متعلق عمل میں حصہ لینے سے انکار کر دیا تھا اور اپنے اس رویے کے سبب اکثر روہنگیا باشندوں کو زد و کوب کیا گیا یا انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد پناہ کی تلاش میں بنگلہ دیش، بھارت اور نیپال کا رُخ کر رہی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید