مزید آٹھ ہزار روہنگیا مسلمان میانمار سے فرار
25 اکتوبر 2014میانمار کے اس علاقے میں روہنگیا مسلمانوں کو ایک عرصے سے زیادتیوں اور امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس کے سبب بڑی تعداد میں یہ مسلم باشندے اپنا علاقہ چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔
روہنگیا مسلمانوں کی وکالت کرنے والے ایک نان پرافٹ گروپ ’اراکان پروجیکٹ‘ کے ڈائریکٹر کرس لیوا نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ 15 اکتوبر سے ہر روز کم از کم 900 روہنگیا باشندے ریاست راکھین میں کھڑے کارگو بحری جہازوں میں جمع ہو رہے ہیں۔ یہ افراد گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں اور اپنی برادری کے ساتھ ہونے والی زیاتیوں سے بچنے کے لیے فرار ہوئے ہیں۔
50 ملین کی آبادی والے ملک میانمار میں بُدھ مت سے تعلق رکھنے والے شہری اکثریت میں ہیں۔ وہاں ایک اندازے کے مطابق 1.3 ملین روہنگیا مسلمان آباد ہیں۔ اگرچہ ان میں سے ایک بڑی تعداد کے خاندان والے کئی نسلوں پہلے پڑوسی ملک بنگلہ دیش سے میانمار جا کر آباد ہو گئے تھے تاہم انہیں ابھی تک میانمار کی شہریت نہیں دی گئی ہے۔
گزشتہ دو برسوں سے بدھ باشندوں کے بڑے بڑے گروپوں کی طرف سے روہنگیا مسلمانوں پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں سینکڑوں روہنگیا مسلمان ہلاک ہو چُکے ہیں اور قریب ایک لاکھ چالیس ہزار پناہ گزینوں کے کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک اور ان کی ایک بڑی تعداد کے بے گھر ہو جانے سے میانمار میں عشروں کی فوجی آمریت کے بعد ملک کی جمہوریت کی طرف منتقلی کا عمل بھی بُری طرح متاثر ہو رہا ہے۔
کرس لیوا نے جمعے کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ روہنگیا خاندانوں کو کہا گیا ہے کہ بڑے مال بردار بحری جہاز پڑوسی ملک تھائی لینڈ پہنچنا شروع ہو گئے ہیں، جہاں روہنگیا مسلمانوں کو یا تو ملک بدر کر دیا جا رہا ہے یا پھر یہ انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے گروہوں کے چنگل میں پھنس جاتے ہیں۔
روہنگیا مسلمانوں کی اکثریت مینمار کی شمالی ریاست راکھین کے بالائی حصے میں آباد ہے۔ اس علاقے میں گزشتہ چند ماہ سے ایک جارحانہ مہم جاری ہے، جس کے تحت ان باشندوں پر دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین کا اندراج کروائیں اور ان کی شناخت سرکاری طور پر بطور ’بنگلہ دیشی‘ تسلیم کی جائے۔
نیوز ایجنسی ایسو سی ایٹڈ پریس نے دیہات کے چند روہنگیا باسیوں کے ساتھ رابطہ کیا، جو کئی ہفتے اپنے گاؤں تک محدود رہے کیونکہ انہوں نے اپنی شناخت کی تصدیق سے متعلق عمل میں حصہ لینے سے انکار کر دیا تھا اور اپنے اس رویے کے سبب اکثر روہنگیا باشندوں کو زد و کوب کیا گیا یا انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد پناہ کی تلاش میں بنگلہ دیش، بھارت اور نیپال کا رُخ کر رہی ہے۔