1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مسلمانوں کی امیگریشن یورپ کو تباہ کر دے گی‘

19 فروری 2018

ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان نے عہد کیا ہے کہ الیکشن میں کامیابی کی صورت میں وہ مہاجرین کے لیے کام کرنے والے اداروں پر ٹیکس بڑھا دیں گے۔ مہاجرت اور اسلام مخالف اوربان تیسری مدت کی خاطر میدان میں اترے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2suLx
Deutschland Medizinische Versorgung Flüchtlinge
تصویر: Getty Images/AFP/C. Stache

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگر وہ الیکشن میں کامیاب ہوئے تو ان کی نئی حکومت مہاجرین کے لیے کام کرنے والے غیر سرکاری اداروں پر ٹیکس بڑھا دیں گی۔

اتوار کی رات ’اسٹیٹ آف دی نیشن‘ خطاب میں انہوں نے خبردار کیا کہ مسلمانوں کی امیگریشن یورپ کو تباہ کر دے گی۔ ہنگری میں قومی الیکشن آٹھ اپریل کو منعقد کیے جا رہے ہیں۔

ہنگری میں مہاجرین مخالف قانون پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تنقید

وسطی یورپ اِس براعظم کی نئی ابھرتی قوت ہے، وکٹور اوربان

ہنگری اور پولینڈ مہاجرین مخالف پالیسیاں جاری رکھیں گے

سرحد پار کرنے کی کوشش ’مہنگی‘ پڑ سکتی ہے

قدامت پسند فیڈس پارٹی کے سربراہ وکٹور اوربان تیسری مرتبہ  وزارت عظمیٰ کے منصب کے لیے تیاریوں میں ہیں۔ الیکشن سے قبل انہوں نے اپنے اسلام اور مہاجرت مخالف بیانیے میں مزید سختی پیدا کر دی ہے۔

اسی تناظر میں ان کی سیاسی پارٹی نے ایک ایسا قانون بھی تجویز کر دیا ہے، جس کے تحت ہنگری میں آنے والے مہاجرین کی فلاح وبہبود کا کام کرنے والی این جی اوز پر بھاری جرمانے عائد کیے جا سکیں گے۔

وکٹور اوربان نے اپنے عوامی خطاب میں ایسی غیر سرکاری تنظیموں کے بارے میں سخت موقف اختیار کرتے ہوئے مزید کہا کہ اگر ان این جی اوز نے اپنی ’خطرناک کارروائیاں‘ نہ روکیں تو انہیں ملک سے ہی نکال دیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بے شک یہ غیر سرکاری ادارے بہت زیادہ مالدار ہی کیوں نہ ہوں لیکن انہیں ہنگری میں مہاجرین کے لیے کام نہیں کرنے دیا جائے گا۔

اس مجوزہ قانون کے تحت پناہ کے متلاشی افراد کی خاطر کام کرنے والے غیر ملکی امدادی اداروں پر پچیس فیصد ٹیکس لاگو کیا جائے گا جبکہ انہیں ملکی سرحدوں پر قائم کردہ عارضی رہائشی کیمپوں میں داخلے کی اجازت بھی نہیں ہو گی۔

ہنگری میں کیے جانے والے ایسے اقدامات پر یورپی یونین کی سطح پر تشوش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

وکٹور اوربان کی سیاسی جماعت فیدس پارٹی کے پاس اگرچہ فی الحال پارلیمان میں دو تہائی اکثریت نہیں ہے کہ وہ اس متنازعہ قانون کو پاس کرا سکے۔

لیکن سیاسی ناقدین کا کہنا ہے کہ مہاجرین مخالف اس پالیسی کے نتیجے میں وہ آئندہ الیکشن میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے پارلیمان میں کسی بھی قانون سازی کے لیے قطعی اکثریت حاصل کر سکتے ہیں۔

اسٹیٹ آف دی نیشن خطاب میں وکٹور نے دہرایا کہ مسلمانوں کی یورپ آمد سے ’مغربی تہذیب و ثقافت تباہ‘ ہو جائے گی۔ انہوں نے خبردار کیا، ’’اسی مہاجرت کی وجہ سے یورپ پر خطرات کے سیاہ بادل منڈلا رہے ہیں۔‘‘

وکٹور اوربان کے مطابق یورپی باشندوں کو احساس ہی نہیں ہے کہ ’حملہ‘ ہو چکا ہے اور ’یورپ کو فتح کر لیا جائے گا‘۔ انہوں نے مذہبی نعرہ لگاتے ہوئے مزید کہا، ’’مسیحیت ہی یورپ کی آخری امید ہے۔‘‘