1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیویارک میں آج خان ٹرمپ ملاقات

23 ستمبر 2019

پاکستانی وزیر اعظم کی امریکی صدر کے ساتھ دو ماہ کے اندر دوسری ملاقات ہونے جا رہی ہے۔ 

https://p.dw.com/p/3Q5vd
US-Präsident Donald J. Trump empfängt den pakistanischen Ministerpräsidenten Imran Khan
تصویر: picture-alliance

عمران خان پیر کو نیویارک میں انتہائی مصروف دن گزاریں گے۔ ان کی جن حکومتی رہنماؤں کے ساتھ ملاقات متوقع ہیں، ان میں برطانوی وزیراعظم بورس جانسن، ترک صدر رجب طیب ایردوآن، چین کے وزیر خارجہ وانگ یی، سوئس صدر یولی مورر اور اطالوی وزیر اعظم جُوزیپے کونٹے شامل ہیں۔ وزیراعظم ورلڈ بینک کے صدر ڈیوڈ مالپاس سے بھی ملاقات کریں گے۔ اس کے علاوہ وہ کونسل آف فارن رلیشنز سے خطاب کریں گے۔

وزیرِ اعظم نے اتوارکو انسانی حقوق کی تنظیم 'ایمنسٹی انٹرنیشنل' کے سیکرٹری جنرل کومی نائیڈو سے ملاقات کی۔  اس ملاقات میں عمران خان  نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے میں ایمنسٹی کے کردار کی تعریف کی۔

Pakistan Kaschmir Protest & Unruhen in Lahore
تصویر: Reuters/M. Raza

 انہون نے افغانستان کے لیے امریکی  ایلچی زلمے خلیل زاد سے بھی ملاقات کی اور طالبان سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر بات چیت کی۔ 

اسی دوران یہ اطلاع آئی کہ افغان طالبان کے نو رکنی وفد نے اتوار کو بیجنگ میں افغانستان کے لیے چین کے خصوصی نمائندے ڈینگ ژی سے ملاقات کی ہے۔ قطر میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ افغانستان کے مسئلے کا حل امن مذاکرات میں ہی ہے۔

نیویارک میں وزیراعظم کا چھہ روزہ قیام روزویلٹ ہوٹل میں ہے۔ جنرل مشرف سمیت پاکستان میں ماضی کے حکومتی سربراہان اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس کے موقع پر اسی جگہ رہنے کو ترجیح دیتے آئے ہیں۔

وزیراعظم کے ساتھ اس دورے میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیراعظم کے دوست اور سمندر پار پاکستانیوں کے معاون خصوصی زلفی بخاری، سیاسی مشیر نعیم الحق، وزیر تجارت رزاق داؤد اور مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ شامل ہیں۔ 

USA Houston "Howdi Modi" Event | Narendra Modi und Donald Trump
تصویر: Reuters/J. Ernst

قبل ازیں اتوار کو صدر ٹرمپ نے ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں بھارتی وزیرِ اعظم کے ہمراہ ایک بڑے جلسے سے خطاب میں نریندر مودی کی بھرپور تعریف کی اور دفاعی تعاون بڑھانے کی بات کی۔ 

امریکی صدر نے کہا کہ دونوں رہنما سمجھتے ہیں کہ اپنے ملکوں کو محفوظ رکھنے کے لیے انہیں اپنی سرحدوں کو محفوظ بنانا ہوگا۔ ٹرمپ نے کہا کہ، "ہم اسلامی دہشت گردی سے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔"

اس موقع پر بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے پاکستان کا نام لیے بغیر کہا کہ سب جانتے ہیں کہ نائن الیون اور ممبئی حملوں کے ذمہ دار کہاں سے آئے۔ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جن لوگوں سے اپنا ملک نہیں سنبھل رہا ہے وہ بھارت کے کشمیر سے متعلق  اقدامات پر اعتراضات اٹھا رہے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید