ٹویٹر کے قیام کو پانچ سال ہو گئے
22 مارچ 2011ٹويٹر کی ابتداء کا لمحہ وہ تھا جب 21 مارچ سن 2006 کے دن کيليفورنيا کے جيک ڈورسی نے کہا تھا: ’’ميں اس وقت اپنا ٹويٹر بنا رہا ہوں۔‘‘ اس طرح ايک مدھم سی آواز کے ساتھ انٹرنيٹ کے جس نئے سوشل نيٹ ورک کا آغاز ہوا تھا، وہ اب جديد زندگی ميں پس منظر کی مستقل آواز بن چکا ہے۔ اب ٹويٹر پر پيغام رسانی کرنے والے مقامی نوعيت کی خبروں سے دوسروں کو آگاہ کرتے ہیں، انسانی حقوق کی خلاف ورزيوں پر نکتہ چينی کرتے ہیں، موسم پر گفتگو کی جاتی ہے اور يہاں تک کہ انقلابات تک برپا کیے جا رہے ہیں۔
ٹويٹر کی جائے پيدائش کيليفورنيا کے ايک پارک ميں کھيل کود کی جگہ ہے۔ سان فرانسسکو کی Odeo نامی فرم کے چند ٹيکنيشنز، جو ايک پوڈ کاسٹ سروس ايجاد کرنا چاہتے تھے، اس پارک ميں بچوں کے کھيلنے کی جگہ پر بيٹھے ہوئے تھے۔ جيک ڈورسی نے تجويز پيش کی کہ ٹيم کے تمام اراکين کو sms کے ذريعے مختصر اطلاعات بھيجی جائيں تاکہ ہر شخص يہ جان سکے کہ دوسرے اس وقت کسی پراجيکٹ پر کام کے کس مرحلے تک پہنچ چکے ہيں۔ ابتداء ميں اس کو کوئی خاص اہميت نہيں دی گئی تھی اور نہ ہی يہ کوئی تجارتی ماڈل تھا جسے کسی قسم کی ترقی دينے کا منصوبہ تھا۔ ليکن جلد ہی اس کی مقبوليت ميں اضافہ ہونے لگا۔
ڈورسی نے اپنے ساتھيوں اسٹون اور وليمز کے ساتھ مل کر اس پر کام جاری رکھا۔ ان تينوں نے جلد ہی يہ محسوس کر ليا کہ ٹويٹر کے ذريعے وہ وقت کا ايک تقاضہ پورا کر رہے تھے۔ ٹويٹر کو ايجاد کرنے والوں ميں سے ايک، اسٹون نے خبر ايجنسی AFP کو بتايا: ’’ہميں اس ميں جو مزا آ رہا تھا، اُس کے ساتھ ساتھ ہی ہمارے ذہنوں ميں يہ بھی تھا کہ اس طرح ہم ايک اہم چيز ايجاد کر رہے تھے۔ ليکن اُس وقت ہم نے يہ کہا نہيں۔‘‘
موجودہ صورتحال سے شروع کی اس پراميدی کی تصديق ہوتی ہے۔ پچھلے سال دنيا بھر ميں ٹويٹر استعمال کرنے والوں نے 25 ملين مختصر پيغامات يا ٹويٹس بھيجے۔ اس وقت روزانہ چار لاکھ 60 ہزارنئے ٹويٹر صارفين اپنا اندراج کرا رہے ہيں۔ ٹويٹر کے رفقائے کار کی تعداد 400 ہے اور ہر روز نئے افراد کارکنوں کی اس ٹيم ميں شريک ہو رہے ہيں۔
ٹويٹر نيٹ ورک دراصل بہت سادہ ہے۔ اس کے صارفين زياد سے زيادہ 140 حروف يا اعداد پر مشتمل خبر شائع کر سکتے ہيں، يعنی SMS سے بھی مختصر۔ ليکن ہائپر لنکس کے ذريعے ان پيغامات ميں لمبی عبارتوں، تصاوير يا ويڈيوز کی طرف بھی توجہ دلائی جا سکتی ہے۔ جس کواس ميں دلچسپی ہو وہ Follower کی حيثيت سے ٹويٹس کا مفت خريدار بھی بن سکتا ہے اور انٹر نيٹ يا انٹرنيٹ والے موبائل فون کے ذريعے نئے ٹويٹس حاصل کر سکتا ہے۔ اس کے مقابلے ميں SMS کا استعمال اب اتنا زيادہ نہيں رہا۔
وقت کے ساتھ ساتھ ٹويٹر کی سياسی اور سماجی اہميت ميں زبردست اضافہ ہو گيا ہے۔ ابتداء ميں بے ضرر سے تبادلوں کا يہ نيٹ ورک اب سماجی تبديلی کا ايک طاقتور ذريعہ بن گيا ہے۔ عرب دنيا ميں مظاہرين ٹويٹر کے ذريعے رياستی تعاقب سے بچ رہے ہيں۔ سن 2009 ميں ايرانی حکومت کے خلاف مظاہرے کرنے والوں نے ٹويٹر کے ساتھ ساتھ ويڈيو شیئرنگ ویب سائٹ يو ٹيوب سے بھی مدد لی تھی۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: مقبول ملک