پاکستانی صدر زرداری پر بڑھتا ہوا سیاسی دباؤ
12 جنوری 2012آصف علی زرداری نے 2008ء میں اس وقت صدارتی منصب سنبھالا تھا، جب کرشماتی شخصیت کی مالک ان کی اہلیہ اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو قتل کر دیا گیا تھا۔ بے نظیر بھٹو خود ساختہ جلاوطنی ختم کرنے کے بعد 2007ء میں وطن واپس پہنچی تھیں۔ انہیں اسی سال کے اواخر میں راولپنڈی کے لیاقت باغ میں گولیاں ماری گئی تھیں، جن کی نتیجے میں وہ ہلاک ہو گئی تھیں۔
بے نظیر بھٹو کی ہلاکت کے بعد ہونے والے انتخابات میں ان کی سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی ایک بڑی طاقت بن کر ابھری۔ سیاسی ناقدین کے بقول بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد منعقدہ ان انتخابات میں پیپلز پارٹی کو ’ہمدردی کی بنیاد پر ووٹ‘ بھی ملے تھے۔ پیپلز پارٹی کی قیادت میں اتحادی حکومت کے وجود میں آنے کے بعد آصف علی زرداری صدارتی عہدے کے لیے مضبوط امیدوار بن گئے تھے۔
اگرچہ صدر آصف علی زرداری اور فوج کے مابین تعلقات میں شروع سے ہی ایک تناؤ کی کیفیت نمایاں رہی تاہم میمو گیٹ اسکینڈل کے بعد اس تناؤ میں شدت نمایاں ہو چکی ہے۔ پیپلز پارٹی اور فوج کے مابین پائے جانے والے سرد تعلقات ابھی حال ہی میں اس وقت مزید خراب ہو گئے جب وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے سیکرٹری دفاع کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا۔
صدر پاکستان دبئی میں علاج کروانے کے بعد گزشتہ ماہ جب واپس وطن پہنچے تو یہ چہ مگوئیاں بھی عام ہو گئیں کہ وہ فوجی قیادت کے دباؤ کے تحت اپنے عہدے کو خیر باد کہہ دیں گے۔ تاہم خود زرداری نے ہمیشہ ہی ان قیاس آرائیوں کی نفی کی ہے۔ وزیر اعظم گیلانی بھی کہتے ہیں کہ موجودہ مخلوط حکومت اپنی مقررہ مدت ضرور پوری کرے گی اور اسے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے پاکستانی فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملکی فوج زرداری کو صدر کے عہدے سے ہٹانے کے لیے بغاوت کی حامی نہیں ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اگرچہ اعلیٰ فوجی قیادت چاہتی ہے کہ زرداری کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا جائے لیکن اس کے لیے وہ جمہوری اور آئینی راستہ اختیار کرنے کی خواہاں ہے۔
اس حوالے سے سپریم کورٹ کی طرف سے میمو گیٹ اسکینڈل کی مکمل تحقیقات کا حکم جاری کیا جا چکا ہے۔ اگر اس اسکینڈل میں صدر زرداری ملوث پائے جاتے ہیں، تو انہیں اپنے منصب سے ہاتھ دھونا پڑ سکتے ہیں۔ اسی اثناء میں سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو بھی خبردار کیا ہے کہ اگر وہ آصف زرداری پرعائد کیے گئے بد عنوانی کے الزامات کی تحقیقات نہیں کرواتے، تو خود انہیں بھی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
دوسری طرف کئی یورپی ممالک کے سفارتکار ان تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں کہ صدر زرداری ملک کی قیادت کرنے کے اہل نہیں ہیں۔ پاکستان مغربی ممالک کے لیے یوں بھی اہم ہے کیونکہ یہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں امریکہ کا ایک اہم اتحادی ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس جنگ کے حوالے سے پاکستان کے کردار پر شکوک کے باوجود امریکہ سمیت متعدد یورپی ممالک کا کہنا ہے کہ اسلام آباد حکومت کے تعاون کے بغیر اس جنگ میں کامیابی خاصی مشکل ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک