1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی معیشت بدستور خطرات کا شکار ہے، آئی ایم ایف

11 مئی 2024

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت کو اب بھی شدید نوعیت کے خطرات لاحق ہیں۔

https://p.dw.com/p/4fjoV
Pakistan | An der Pakistan Stock Exchange sind Broker mit dem Handel beschäftigt
تصویر: PPI/ZUMA Press/picture alliance

اپنی ایک اسٹاف رپورٹ میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے جمعے کے روز کہا کہ ابھی پاکستانی معیشت میں تنزلی کے خطرات بدستور انتہائی بلند ہیں۔ یہ رپورٹ آئی ایم ایف کے وفد کی پاکستان کے ساتھ ایک نئے قرضے سے متعلق بات چیت سے قبل سامنے آئی ہے۔ رواں ماہ آئی ایم ایف کا ایک وفد اس بات چیت کے لیے پاکستان جا رہا ہے۔

پاکستان: آئی ایم ایف مشن کے دورے سے قبل ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے پر غور

پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا

آئی ایم ایف کے وفد کا یہ دورہ پاکستانی حکومت کی جانب سے نئے سالانہ بجٹ کی تیاری کا عمل شروع کرنے سے قبل ہو رہا ہے۔ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے حوالے سے دوسری اور حتمی نظرثانی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام بدستور موجود ہے، جس کی وجہ سے معیشت سنگین خطرات کا شکار ہے۔

Pakistan Karachi Tankstelle
پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں قدرے کمی دیکھی گئی ہےتصویر: ASIF HASSAN/AFP

اس رپورٹ کے مطابق سیاسی پیچیدگیاں اور مہنگائی کی بلند سطح پالیسیوں پر اثر انداز ہو سکتی ہیں، جب کہ بیرونی سرمایہ کاری میں کمی استحکام کی جانب بڑھنے کے راستے کو محدود اور ملکی کرنسی پر اضافی بوجھ جیسے معاملات کا پیشہ خیمہ بن سکتی ہے۔

اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافہ اور عالمی مالیاتی حالات میں سختی کے علاوہ بین الاقوامی شپنگ میں رخنوں نے بھی پہلے سے مالیاتی مسائل کے شکار اس ملک کی معیشت پر اضافی بوجھ ڈالا ہے۔

پاکستان نے گزشتہ ماہ ہی تین بلین ڈالر کے ایک قلیل المدتی پروگرام کو مکمل کیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت پاکستان دیوالیہ پن سے بچ گیا تھا مگر شہباز شریف حکومت نے زور دیا ہے کہ پاکستان کو ایک نئے اور طویل المدتی قرضے کی ضرورت ہے۔

Symbolbild I Pakistan China
پاکستان کو بدستور سرمایے کی قلت کا سامنا ہےتصویر: Muhammed Semih Ugurlu/AA/picture alliance

واضح رہے کہ گزشتہ برس موسم گرما میں پاکستان دیوالیہ پن سے بال بال بچا تھا۔ آئی ایم ایف کے قرضے کے ذریعے تین سو پچاس بلین ڈالر حجم والی معیشت کے حامل پاکستان کی معیشت قدرے مستحکم دیکھی گئی ہے، جہاں گزشتہ برس مئی میں مہنگائی کی سطح 38 فیصد تھی جو اب گر کر 17 فیصد پر پہنچ چکی ہے۔ پاکستان نے درآمدات کے حوالے سے سخت اقدامات کے ذریعے خارجی اکاؤنٹ خسارے کو کسی طرح کم کیا ہے، تاہم اس سے ملکی شرح نمو جمود کا شکار ہے۔ گزشتہ برس یہ منفی میں تھی جب کہ اس برس یہی شرح نمو دو فیصد رہنے کا امکان ہے۔

پاکستان ممکنہ طور پر کم از کم چھ بلین ڈالر کے پیکج کے حصول کی کوشش میں ہے جب کہ آئی ایم ایف کے ریزیلیئنس اینڈ سٹیبیلیٹی ٹرسٹ سے بھی پاکستان اضافی سرمائے کی درخواست کر رہا ہے۔

ع ت / م م (روئٹرز)