1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتپاکستان

انسانی اسمگلنگ: پاکستان نوجوان مسافروں کی نگرانی کرے گا

23 جنوری 2025

حکام کے مطابق اس کا مقصد افریقہ، ایشیا اور مشرق وسطیٰ سے خطرناک سمندری اور زمینی راستوں کے ذریعے یورپ میں بڑھتی ہوئی انسانی اسمگلنگ کو روکنا ہے۔

https://p.dw.com/p/4pWwg
کراچی ایئرپورٹ پر امیگریشن کاؤنٹر
پاکستانی حکام کم از کم 15 ممالک کا سفر کرنے والے نوجوانوں کی نگرانی شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔تصویر: Rafat Saeed/DW

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق کم از کم دو اہلکاروں کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ امیگریشن حکام 15 سے 40 سال کی عمر کے تمام مسافروں سے ان ممالک کے لیے پروازوں میں سوار ہونے سے پہلے پوچھ گچھ کریں گے، جنہیں مبینہ طور پر انسانی اسمگلرز ٹرانزٹ راستوں کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

جنہیں بہتر مستقبل کی تلاش موت تک لے گئی

اسپین کی طرف رواں کشتی ڈوبنے کا واقعہ، متعدد پاکستانیوں سمیت پچاس تارکین وطن ہلاک

ان اہلکاروں کا مزید کہنا تھا کہ امیگریشن کی ذمہ داری نبھالنے والے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ہوائی اڈوں پر اپنے گراؤنڈ افسران کو ایک ایڈوائزری جاری کی ہے کہ وہ ان ممالک کو سفر کرنے والے مسافروں کے بارے میں معلومات حاصل کریں جنہیں پاکستان میں انسانی اسمگلنگ کے ہاٹ اسپاٹ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

غیر قانونی تارکین وطن کی کشتی
بحیرہ روم اور بحرالکاہل میں غیر قانونی تارکین وطن کو یورپ لے جانے والی کشتیوں کے حادثات میں متعدد پاکستانی نوجوانوں کے ڈوبنے کے بعد تازہ ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔تصویر: picture-alliance/AP/Libyan Coast Guard

یہ ایڈوائزری حال ہی میں بحیرہ روم اور بحرالکاہل میں لیبیا اور مراکش سے غیر قانونی تارکین وطن کو یورپ لے جانے والی کشتیوں کے حادثات میں متعدد پاکستانی نوجوانوں کے ڈوبنے کے بعد جاری کی گئی ہے۔

اس بارے میں کوئی درست تخمینہ دستیاب نہیں ہے کہ ہر سال کتنے پاکستانی یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن حکام کا کہنا ہے کہ یہ تعداد لاکھوں میں ہے۔

Serbien Flüchtlinge versuchen nach Bosnien und Herzegowina zu gelangen
پاکستانی نوجوان انسانی اسمگلروں کو یورپ پہنچنے کے لیے لاکھوں روپے ادا کرتے ہیں۔ اکثر اس مقصد کے لیے انہیں خطرناک زمینی اور سمندری راستوں کے ذریعے سفر کرایا جاتا ہے۔تصویر: Jelena Djukic Pejic/DW

پاکستانی نوجوان انسانی اسمگلروں کو یورپ پہنچنے کے لیے لاکھوں روپے ادا کرتے ہیں۔ اکثر اس مقصد کے لیے انہیں خطرناک زمینی اور سمندری راستوں کے ذریعے سفر کرایا جاتا ہے جس میں سرحدی محافظوں کی گولیوں کا نشانہ یا ڈوب کر ہلاک ہونے کا خطرہ موجود ہوتا ہے۔

ڈی پی اے کے مطابق آذربائیجان، ایتھوپیا، کینیا، مصر، سینیگال، سعودی عرب، ایران، روس، لیبیا، موریطانیہ، عراق، ترکی اور کرغزستان وہ ممالک ہیں جو عام طور پر یورپ میں غیر قانونی امیگریشن کے لیے ٹرانزٹ روٹس کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔

یہ تارکین وطن بہتر مستقبل کے خواب لیے یورپ چلے تھے

ا ب ا/ع ت (ڈی پی اے)