'پاکستان اور بابر کی فوج کے ساتھ ہی جمہوریت کی موت'
9 ستمبر 2020بالی وڈ کی ادکارہ کنگنا رناؤت اور شیو سینا کے درمیان جاری تلخ کلامی کے ماحول میں 'ممبئی میونسپل کارپوریشن' (بی ایم سی) نے اداکارہ کے مبینہ غیر قانونی بنگلے میں انہدامی کارروائی کی ہے۔ بی ایم سی کا کہنا ہے کہ اداکارہ نے اپنا دفتر غیر قانونی طور تعمیر کر کھا تھا جس کے خلاف انہیں نوٹس جاری کیا گیا تاہم انہوں نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا اس لیے بی ایم سی کو یہ کارروائی کرنی پڑی۔
لیکن کنگنا رناؤت کا الزام کہ چونکہ وہ حکمراں جماعت شیو سینا پر نکتہ چینی کرتی رہی ہیں اسی لیے انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ وہ آج ہی ممبئی پہنچی تھیں اور دوران سفر ٹویٹ کرتے ہوئے ممبئی کو ایک بار پھر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر بتاتے ہوئے لکھا، ''میں کبھی غلط نہیں ہوسکتی جبکہ میرے دشمن بار بار اس کا ثبوت دے رہے ہیں، اسی لیے تو میرا ممبئی پی اوکے (پاکستان کے زیر انتظام کشمیر) ہے۔ جمہوریت کی موت۔''
ادارکارہ نے اپنی ایک دوسری ٹویٹ میں انہدامی کارروائی کی کئی تصویریں شیئر کیں جس میں بی ایم سی کے حکام کو عمارت توڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔ اس بار انہوں نے بی ایم سی کی ٹیم کا پاکستان سے موازنہ کرتے ہوئے کیپشن لکھا، ''پاکستان، بابر اور اس کی فوج۔'' اس دوران اداکارہ کے وکلاء نے توڑ پھوڑ کی کارروائی کو رکوانے کے لیے ممبئی ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
اداکارہ کنگنا رناؤت نے اس موقع پر بالی وڈ کے ایک طبقے پر بھی نکتہ چینی کی اور لکھا کہ ان کے مکان میں کوئی بھی غیر قانونی تعمیرات نہیں ہیں۔ انہوں نے بالی وڈ کو بلیوڈ یعنی بدمعاش انڈسٹری قراردیتے ہوئے کہا، ''اب دیکھو فسطائیت ایسی ہی نظر آتی ہے۔'' کنگنا رناؤت گزشتہ چند برسوں سے دائیں بازو کے نظریات کی کھل کر حمایت کر رہی ہیں اور اپنے بعض متنازعہ بیانات کے سبب سرخیوں میں رہی ہیں۔
موجودہ تنازع کی ابتداء بالی وڈ کے اداکار سوشانت سنگھ راجپوت کی خود کشی کے بعد ہوئی تھی لیکن شدت اس وقت آئی جب چند روز قبل کنگنا نے ممبئی کا موازنہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیرسے کیا اور کہا کہ یہ شہر غیر محفوظ ہے۔ انہوں نے فلمی انڈسٹری میں منشیات کے چلن کی بھی بات کرتے ہوئے تفتیش کا مطالبہ کیا تھا۔ ایک روز قبل ہی سوشانت سنگھ کی گرل فرینڈ کو منشیات کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ریاست مہاراشٹر میں حکمراں جماعت شیو سینا کو یہ بات بہت ناگوار گزری کہ اداکارہ نے ممبئی پولیس اور شہر کی انتظامیہ پر نکتہ چینی کے لیے (پی او کے) کا لفظ استعمال کیا۔ اس کے ردعمل میں شیو سینا کے ایک رہنما نے کہا کہ اگر ممبئی اتنا ہی غیر محفوظ ہے تو کنگنا کو اس شہر میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
شیو سینا کے ترجمان اخبار سامنا نے بھی اداکارہ پر اس بات کے لیے سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے لکھا تھا کہ وہ نفسیاتی مریضہ ہیں اور اگر ممبئی ان کے لیے اتنی ہی غیر محفوظ ہے تو پھر انہیں اس شہر میں رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ پارٹی کے ایک رکن پرتاپ سرانک نے تو انہیں اس کے لیے تھپڑ مارنے کی بھی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ''انہیں حکومت سے غداری کے الزام میں گرفتا رکر لیا جانا چاہیے۔''
ان الزامات اور جوابی الزامات کے درمیان کنگنا نے جب نو ستمبر کو ممبئی واپس آنے کا اعلان کیا تو مودی حکومت نے انہیں زبردست سکیورٹی فراہم کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے وائی پلس زمرے کی سکیورٹی فراہم کردی۔ اس کے تحت حکومت نے انہیں ایک ذاتی سکیورٹی گارڈ اور کمانڈوز سمیت گیار فوجی جوان فراہم کیے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ان اطلاعات کے بعد کیا گیا جس میں ان کی سکیورٹی کو خطرہ لاحق ہونے کی بات کہی گئی ہے۔
اداکارہ کنگنا رناؤت دائیں بازو کی قوم پرست حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے نظریات کی اکثر حمایت کرتی رہی ہیں۔ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کی بہت بڑی مداح اور حامی ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے اپنے ایک متنازعہ بیان میں کہا تھا کہ ا ن کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ انہوں نے بالی ووڈ میں اسلامی اثر و رسوخ کو ختم کر دیا ہے۔ اس پر ایک رکن اسمبلی نے شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ بیان غلطی پر مبنی ہے کیونکہ اسلام کا فلموں سے کوئی لینا دینا نہیں، ''ہاں وہ یہ کہہ سکتی تھیں کہ بالی ووڈ سے انہوں نے خانوں کا اثر کم کردیا ہے۔''
کنگنا نے حال ہی میں اداکار عامر خان کو بھی اپنے ایک متنازعہ بیان کانشانہ بنایا تھا لیکن اس بار ان کی ٹکّر ریاست کی حکمراں جماعت شیو سینا سے ہے جو خود دائیں بازو کی سخت گیر جماعت ہے۔ اس دوران ممبئی پہنچنے سے پہلے ہی بعض سخت گیر ہندو تنظیمیں کنگنا کے استقبال کے لیے ممبئی کے ایئر پورٹ کے باہر جمع ہوگئی تھیں تاہم سکیورٹی انہیں محفوظ طریقے سے باہر لے گئی۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ کنگنا نے اپنے گھر کو جس طرح مندر سے تعبیر کیا اور پھر گھرگرانے والوں کو بابر کی فوج بتاتے ہوئے اپنے مندر کی دوبارہ تعمیر کی بات کہی اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ یہ سب سیاسی مقاصد کے تحت دانستہ طور پر اس طرح کے بیانات دے رہی ہیں اور بی جے پی ان کا استعمال کر رہی ہے۔