1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: ڈرون حملے میں ہلاکتیں 21 تک پہنچ گئیں

10 اگست 2011

شمال مغربی سرحدی صوبے خیبر پختونخوا کی قبائلی پٹی کے علاقے شمالی وزیرستان میں مبینہ ڈرون حملے میں کم از کم اکیس مشتبہ عسکریت پسندوں کی ہلاکت کو رپورٹ کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/12Dm7
تصویر: picture alliance/dpa

بدھ کی صبح کیے گئے ڈرون حملے کا مقام شمالی وزیرستان کے مرکزی شہر میران شاہ کے قریب ہے۔ میران شاہ کے نواح میں واقع خاروانی گاؤں کے ایک مکان کے کمپاؤنڈ اور موٹر گاڑی کو بغیر پائلٹ کے جہاز پریڈیٹر (Predator) کے ذریعے دو میزائل فائر کر کے نشانہ بنایا گیا۔ میران شاہ سے سکیورٹی ذرائع نے نیوز ایجنسی AFP کو بتایا کہ اس ڈرون حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 20 سے تجاوز کر گئی ہے۔

اس حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق حقانی گروپ سے بیان کیا گیا ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں مقامی طالبان کے علاوہ غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ اس حملے کی تصدیق صوبہ خیبر پختونخوا کے صدر مقام پشاور میں سکیورٹی ذرائع نے بھی کردی ہے۔ حملے میں ہلاکتوں کے علاوہ تین دوسرے انتہاپسندوں کے زخمی ہونے کا بھی بتایا گیا ہے۔

Anschlag auf Polizeitrainingcenter in Peschawar Pakistan
ڈرون طیاروں کے حملوں کا اثر پشاور پر خاص طور پر محسوس کیا جاتا ہےتصویر: DW

دو مئی کو ایک خفیہ امریکی آپریشن میں القاعدہ کے لیڈر اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد آج بدھ کے روز تک پاکستانی قبائلی علاقے کے مختلف حصوں پر اکیس مبینہ ڈرون حملے ہو چکے ہیں۔

امریکہ کی جانب سے پاکستان کے شمال مغرب میں واقع نیم خودمختار قبائلی پٹی کو القاعدہ کا عالمی ہیڈکوارٹرز قرار دیا جاتا ہے۔ امریکہ کے خیال میں اسی علاقے میں پاک و افغان طالبان کے علاوہ بین الاقوامی دہشت گر تنظیم القاعدہ کا نیٹ ورک موجود ہے اور ان کی شکست سے ہی افغانستان میں دس سال سے جاری جنگ میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ امریکہ بڑی شدت سے اس کی خواہش رکھتا ہے کہ پاکستانی فوج شمالی وزیرستان میں حقانی گروپ کے خلاف ایک بڑا اور فیصلہ کن فوجی آپریشن جلد از جلد شروع کرے، تا کہ اس علاقے میں موجود طالبان اور القاعدہ کے عسکریت پسند اور روپوش لیڈر شپ اپنے منطقی انجام تک پہنچ سکیں۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں