1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پرسرار شخصیت کے مالک جولیان آسانج کون؟

2 دسمبر 2010

وکی لیکس کے بانی جولیان آسانج امریکی سفارتی تعلقات سے متعلق خفیہ دستاویزات منظر عام پر لانے کے بعد عالمی سطح پر گفتگو کا محور بن گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/QNi4
وکی لیکس کے بانی جولیان آسانجتصویر: picture-alliance/dpa

پرسرار شخصیت کے مالک آسانج آخر ہیں کون اور وہ کیا چاہتے ہیں، یہ سوال آج کل دنیا بھر کےذارئع ابلاغ کے لئے ایک اہم موضوع بنا ہوا ہے۔

جولیان آسانج کون ہیں؟

وکی لیکس کے بانی جولیان آسانج ایک پوشیدہ شخصیت کے مالک ہیں۔ دنیا ان کے بارے میں صرف اتنا ہی جانتی ہے، جتنا انہوں نے خود بتا رکھا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جس شخص نے امریکہ جیسی سپر پاور کے کئی اہم راز فاش کردئے ہیں، وہ خود کو گمنامی کے اندھیروں میں رکھنے میں بھی کامیاب ہو گیا ہے۔

Wikileaks - Internetseite Cablegate NO FLASH
وکی لیکس نے امریکی خفیہ سفارتی معلومات کو شائع کر کے دنیاکو الجھن میں مبتلا کر دیا ہےتصویر: dpa

انتالیس سالہ آسانج نے اپنی تاریخ پیدائش تک چھپا رکھی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ سن1971ء میں آسٹریلیا کے شمال مشرقی علاقےMagnetic Island میں پیدا ہوئے اورابتدائی زندگی اپنی ماں کے ساتھ اُسی جگہ گزاری۔ آسٹریلوی میڈیا کو دئےگئے اپنے پرانے انٹرویوز میں آسانج نے خود کو ایک خانہ بدوش قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم کے لئے 37 سکول بدلے۔

آسانج بطور کمپیوٹر ہیکر

آسانج کے بقول 1990ء کے عشرے میں انہوں نے اپنی نوجوانی میں ہی ہیکنگ سیکھ لی تھی اور وہ اس میں ماہر ہو گئے تھے۔ اسی دوران آسانج کمپیوٹرہیکنگ کے تیس الزامات کے تحت قانون کے کٹہرے میں بھی پیش ہوئے۔ ان پرالزام تھا کہ انہوں نے پولیس اور امریکی عسکری کمپیوٹر پروگرامز کو ہیک یا چوری کرنے کی کوشش کی۔ آسانج نے الزامات کا خود بھی اعتراف کر رکھا ہے اوروہ کہتے ہیں کہ اس ضمن میں انہیں عدالت کی طرف سے جرمانے بھی ہوئے تھے۔

آسانج کہتے ہیں کہ اس بُرے تجربے کے بعد انہوں نے مختلف اداروں اور شعبوں میں بطور سکیورٹی ماہر اور صحافی کے طور پر کام کیا اور بعد ازاں اپنی ایک آئی ٹی کمپنی بنا لی۔

وکی لیکس ویب سائٹ کا قیام

2006ء میں انہوں نے وکی لیکس نامی ایک ویب سائٹ کی بنیاد رکھی اورسن 2007ء میں اس ویب سائٹ کو ریلیز کر دیا، جس نےدنیا بھر کے مختلف خفیہ دستاویزات کوعام کرنے کا کام شروع کیا۔ آسانج کے بقول ان کی ویب سائٹ ’عام لوگوں کی خفیہ ایجنسی‘ ہے۔ جولیان آسانج کے مطابق ان کی ویب سائٹ ’شفافیت کی مہم‘ چلا رہی ہے۔

وکی لیکس کا نہ تو کوئی باقاعدہ دفتر ہے اور نہ مستقل ملازمین۔ اس ویب سائٹ کے ساتھ کام کرنے والے رضاکاروں نے بتایا ہے کہ آسانج کی کوشش ہے کہ ویب سائٹ سے متعلق تمام تر حقائق کو چھپا کر رکھا جائے تاکہ اس کے آپریشنز کو بند نہ کیا جا سکے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ اس ویب سائٹ کے عارضی دفتر مسلسل بدلتے رہتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ وکی لیکس کے کُل بیس ’مین سرورز‘ ہیں، جو دنیا کے مختلف خطوں میں قائم کئے گئے ہیں جبکہ اس کے سو سے زائد ویب ایڈریس ہیں۔

Julian Assange Gründer Wiki Leaks NO FLASH
جولیان آسانج کے مطابق ان کی ویب سائٹ ’شفافیت کی مہم‘ چلا رہی ہےتصویر: AP

وکی لیکس کے انکشافات اور مؤقف

اس ویب سائٹ نےعراق اور افغانستان کی جنگ سے متعلق کئی اہم خفیہ معلومات کو افشا کرنے کے بعد حال ہی میں امریکی خفیہ سفارتی دستاویزات کو بھی عام کرتے ہوئے دنیا بھر میں ایک ہلچل مچا دی ہے۔ جولیان آسانج کہتے ہیں، ’ہم آزاد صحافت کے نئے معیار قائم کر رہے ہیں۔‘

ان کے بقول اس طرح خفیہ معلومات کو عام کرنے سے صحافتی اقدار لبرلائز ہو جائیں گی۔

جولیان آسانج پر الزامات

پرسرار شخصیت کے مالک مسلسل سفر میں رہتے ہیں تاکہ ان کے بارے میں زیادہ معلومات عام نہ ہو سکیں۔ بالخصوص انٹر پول پر ان کے وارنٹ گرفتاری نکلنے کے بعد سے وہ مکمل طور پر روپوش ہیں۔ بین الاقوامی پولیس نے آسانج کا نام انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ دو خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ان کی آبروریزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ آسانج ان الزامات کو رد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی ویب سائٹ کی ساکھ خراب کرنے کے لئے یہ ڈرامہ رچایا گیا ہے۔

دریں اثناء امریکی سفارتی تعلقات سے متعلق نئے انکشافات کے بعد واشنگٹن حکومت غور کررہی ہے کہ آسانج پر جاسوسی کا مقدمہ چلایا جائے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں