ڈرون حملے میں ’طالبان کمانڈروں‘ سمیت گیارہ افراد ہلاک
19 جولائی 2014ایک امریکی ڈرون طیارے نے پاکستان کے ایک شمال مغربی علاقے شمالی وزیرستان میں پاکستانی طالبان کے ایک کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا۔ اس علاقے میں پاکستانی فوج گزشتہ ماہ سے طالبان اور دیگر شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کر رہی ہے۔
شمالی وزیرستان میں ایک اعلیٰ سکیورٹی اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کوبتایا: ’’ایک ڈرون نے ہفتے کو علی الصبح دو بجے (عالمی وقت کے مطابق جمعے کی شب نو بجے) اس کمپاؤنڈ پر آٹھ میزائل فائر کیے جس کے نتیجے میں پاکستانی طالبان کے پنجابی دھڑے کے گیارہ رکن ہلاک ہو گئے۔‘‘
اس اہلکار نے بتایا کہ مرنے والوں میں طالبان کے ’دو اہم کمانڈر‘ بھی شامل ہیں تاہم انہوں نے ان کی شناخت ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔ ایک اور اہلکار نے قبل ازیں بتایا تھا کہ اس ڈرون حملے میں آٹھ شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔
یہ حملہ شمالی وزیرستان کے مرکزی علاقے میرانشاہ کے مغرب میں تقریباﹰ بائیس کلومیٹر پر واقع دتہ خیل کے ایک نواحی علاقے میں ہوا۔ اے ایف پی کے مطابق افغانستان کی سرحد سے ملحق پاکستان کے نیم خود مختار علاقے ایک عرصے سے دہشت گرد گروہ القاعدہ، مقامی تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سمیت مختلف گروہوں سے تعلق رکھنے والے اسلام پسندوں کا ٹھکانہ رہے ہیں جن میں ازبک اور ایغور سمیت غیر ملکی بھی شامل رہے ہیں۔
امریکا طویل عرصے سے پاکستان پر زور دیتا آیا ہے کہ وہ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کرے جہاں سے شدت پسند ہمسایہ ملک افغانستان میں تعینات نیٹو فورسز پر حملے کرتے رہے ہیں۔
پاکستانی فوج نے گزشتہ ماہ اس علاقے میں عسکری کارروائیاں شروع کیں۔ ابتدا میں فضائی حملے کیے گئے جس کے بعد تیس جون کو زمینی کارروائی کا آغاز ہوا۔
فوج نے یہ آپریشن شدت پسندوں کی جانب سے کراچی کے ہوائی اڈے پر حملے کے بعد شروع کیا۔ اس حملے میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے جبکہ اس کے نتیجے میں طالبان کے ساتھ جاری امن عمل بھی انجام کو پہنچ گیا۔
اس آپریشن کو ضرب عضب کا نام دیا گیا۔ فوج کے مطابق اس میں اب تک چار سو سے زائد شدت پسند اور پچیس فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ اس علاقے میں امریکی ڈرون حملے چھ ماہ کے وقفے کے بعد شروع ہوئے ہیں۔ بارہ جون سے اب تک قبائلی علاقوں میں چار ڈرون حملوں کی خبریں موصول ہو چکی ہیں۔