کراچی تشدد کی نئی لہر، 65 افراد ہلاک
20 اگست 2011پاکستانی کے تجارتی مرکز کراچی میں گزشتہ 16 برس کے دوران سب سے زیادہ کشیدہ صورتحال کے حل کے لیے حکومت کوششوں میں مصروف ہے، تاہم مسلح گروہوں کی کارروائیوں کی روک تھام میں اب تک وہ ناکام دکھائی دیتی ہے۔
تازہ پرتشدد کارروائیوں کے لیے کراچی کی اردو بولنے والوں کی نمائندہ جماعت سمجھی جانے والی ایم کیو ایم اور صوبہ خیبر پختون خواہ سے نقل مکانی کر کے کراچی آبسنے والے پشتونوں کی جماعت اے این پی کی باہمی چپکلش کو قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم مبصرین کا دعویٰ ہے کہ بعض واقعات میں حکمران جماعت پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے عناصر بھی شامل ہیں۔
جمعہ کی شام مسلح افراد نے سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکاروں کی ایک گاڑی کو گھات لگا کر فائرنگ کا نشانہ بنایا۔ اس واقعے میں چار پولیس اہکار ہلاک جبکہ 30 زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک شدگان کے حوالے سے متضاد اطلاعات آ رہی ہیں۔ پولیس اہلکاروں کی گاڑی پر فائرنگ کا یہ واقعہ کراچی کے علاقے کورنگی میں پیش آیا۔
حکام کے مطابق یہ اہلکار مسلح گروپوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے حوالے سے ایک اطلاع ملنے پر چند مقامی افراد کے ہمراہ چھاپہ مارنے جا رہے تھے۔
سینیئر پولیس افسر شوکت حسین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ پولیس اہلکاروں کی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں ایک مبینہ حملہ آور ہلاک ہوگیا، جبکہ دیگر فرار ہو گئے۔
کراچی پولیس کے سربراہ سعود مرزا نے بھی اس واقعے میں چار پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
کورنگی اردو بولنے والوں کے ساتھ ساتھ سندھیوں اور پشتونوں کی مکس آبادی کا علاقہ ہے، جہاں گزشتہ کئی روز سے شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔ اس علاقے کے مختلف حصوں میں وقفے وقفے سے مختلف گروپوں کے درمیان مسلح تصادم گزشتہ کئی روز سے جاری ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امتیاز احمد