کرزئی کے بیان پر پیڑیاس ناراض
15 نومبر 2010جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے افغان صدر حامد کرزئی کے افغانستان میں امریکی جنگی حکمت عملی پر تنقید سے متعلق حالیہ بیان کی مزمت کی ہے اور افغان حکام کوخبردار کیا ہے کہ اس بیان سے امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کی کوششیں متاثر ہو سکتی ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اتور کے روز امریکی جرنل ڈیوڈ پیٹریاس نے افغان صدر حامد کرزئی کے اس بیان پر حیرت اور مایوسی کا اظہار کیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو نہ صرف اپنے فوجی آپریشن اور ایک لاکھ افواج میں کمی لانی چاہئے بلکہ امریکی اسپیشل آپریشن کو جنوبی افغانستان میں رات کے اند ھیرے میں مارے جانے والے چھاپوں کے سلسلے کو بھی ختم کر دینا چاہئے ۔ حامد کرزئی کے مطابق امریکہ کے ایسے اقدامات نہ صرف افغانوں کے غم و غصے میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں بلکہ نوجوان افغانوں کو اس بات کی شہ دیتے ہیں کہ وہ باغیوں کے ساتھ شامل ہو جایئں ۔
افغان صدر کا کہنا تھا "اب وقت آگیا ہے کہ ملک سے امریکہ کی موجودگی اور افغانوں کی زندگیوں میں اُس کے عمل دخل کو ختم کیا جائے"
کابل میں موجود ایک غیر ملکی سفارتکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ افغان صدر کے تازہ بیانات اب تک کی جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کی کوششوں اور جدوجہد کو کھوکھلا کرنے کے مترادف ہیں۔
افغان اور امریکی حکام کی یہ چپقلش ایسے وقت سامنے آئی ہے جب اس ہفتے لزبن میں نیٹو ممالک کے سربراہان کی سمٹ منعقد ہو رہی ہے جس میں افغانستان کا موضوع ایجنڈے میں سر فہرست ہو گا۔ وا ضح رہے کہ بہت سے نیٹو اتحاد میں شامل پورپی ممالک کے سربراہان اس وقت افغانستان میں جاری جنگ میں شمولیت کے فیصلے کا جوازدینے کے لئے دباؤکا شکار ہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر کی ڈیموکریٹک پارٹی کو حالیہ وسط مدتی کانگریس الیکشن میں ناکامی اور ان کی عوامی حمایت میں کمی کے بعد امریکی صدر اوباما اگلے مہینے افغانستان سے متعلق حکمت عملی پر غور کرنے کے لئے ایک اجلاس طلب کر رہے ہیں۔امریکی اخبار نیو یارک ٹایمز کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت آئندہ اٹھارہ سے چوبیس ماہ میں افغانستان کے کچھ علاقوں میں اپنے آپریشن افغان سکیورٹی فورسز کے حوالے کرنے کا پلان ترتیب دے رہی ہے۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت:کشور مصطفیٰ