گوانتانامو: افغان قیدی کی مبینہ خود کشی
19 مئی 2011امریکہ میں میامی سے موصولہ رپورٹوں میں فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی نے جمعرات کو امریکی فوج کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ اس قیدی کا نام عنایت اللہ تھا، جسے بدھ کے روز اس جیل کے نگران عملے نے اس کے سیل میں اس طرح پایا کہ بار بار بلانے پر وہ نہ توکوئی جواب دے رہا تھا اور نہ ہی سانس لے رہا تھا۔
امریکی فوج کی جنوبی کمان کے مطابق اس پر نگران عملے نے اس قیدی کا سانس بحال کرنے اور جان بچانے کی پوری کوشش کی لیکن یہ کوششیں کامیاب نہ ہو سکیں اور بعد ازاں ایک فوجی ڈاکٹر نے عنایت اللہ کو مردہ قرار دے دیا۔
امریکی فوج کی جنوبی کمان نے اعلان کیا ہے کہ اس افغان قیدی کی موت کی معمول کے ضابطوں کے مطابق امریکی بحریہ کے مجرمانہ نوعیت کے واقعات کی تحقیقات کرنے والے ذیلی ادارے کے ذریعے چھان بین کرائی جائے گی۔
بتایا گیا ہے کہ اس افغان شہری کو ایک مشتبہ دہشت گرد کے طور پر ستمبر 2007ء میں گوانتانامو کے اس حراستی مرکز میں لایا گیا تھا اور اس نے دوران تفتیش اعتراف کر لیا تھا کہ وہ اپنی گرفتاری سے پہلے تک القاعدہ نیٹ ورک کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرتا رہا تھا۔
امریکی فوجی بیان کے مطابق یہ افغان شہری القاعدہ کے جنگجو ارکان کو افغانستان، ایران، پاکستان اور عراق بھجوانے کے لیے ان کی جعلی سفری دستاویزات تیار کرانے، رہائش گاہوں کے انتظام کرنے اور آمد و رفت کے لیے گاڑیاں مہیا کرنے کے سلسلے میں رابطے کا کام بھی کرتا تھا۔
امریکی عسکری ذرائع کے بقول عنایت اللہ گوانتانامو کیمپ کا وہ آٹھواں قیدی ہے، جس نے مبینہ طور پر خود کشی کی ہے۔ امریکہ نے کیوبا کے جزیرے پر یہ حراستی مرکز سن 2001 میں افغانستان میں طالبان انتظامیہ کے اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد قائم کیا تھا اور وہاں مجموعی طور پر کئی سو مشتبہ دہشت گرد رکھے گئے تھے۔ بعد کے سالوں میں ان میں سے بہت سے دوسرے ملکوں میں بھجوا دیے گئے جبکہ باقی ابھی تک وہیں زیر حراست ہیں۔
گوانتانامو کی امریکی جیل میں 2006ء میں بھی تین ایسے قیدی ہلاک ہو گئے تھے، جن میں سے ایک کا تعلق یمن سے تھا اور دو کا سعودی عرب سے۔ پینٹاگون کے مطابق ان تینوں قیدیوں نے گلے میں پھندے ڈال کر خود کشی کی تھی۔
بعد میں ان تین میں سے دو قیدیوں کے اہل خانہ نے ایک امریکی عدالت میں یہ اپیل دائر کر دی تھی کہ فوجی اہلکاروں نے ان قیدیوں کی موت کو دانستہ طور پر خود کشی کا رنگ دینے کی کوشش کی تھی۔ اس پر ایک وفاقی عدالت نے اپنا فیصلہ امریکی فوج کے حق میں سناتے ہوئے یہ اپیل خارج کر دی تھی۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: افسر اعوان