گوانتانامو بے جیل: یوروگوائے قیدی لینے پر رضامند
21 مارچ 2014جنوبی امریکا کی جنوب مشرقی پٹی پر واقع ملک مشرقی جمہوریہ یوروگوائے نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی جیل خانے گوانتانامو کے چند قیدی لینے کے لیے تیار ہے۔ یہ اعلان یوروگوائے کے صدر خوصے مخیکا (Jose Mujica) نے کیا ہے۔ صدر مخیکا نے گوانتانامو کے قیدیوں کو اپنے ملک میں پناہ دینے کو انسانی حقوق کا معاملہ قرار دیا ہے۔ گوانتانامو بے کی جیل کو ستمبر گیارہ کے دہشت گردانہ واقعات کے بعد سابق امریکی صدر جارج ڈبلیُو بُش کے دور میں قائم کیا گیا تھا۔
موجودہ امریکی صدر باراک اوباما گزشتہ پانچ سال سے اِس جیل کو بند کرنے کی کوشش میں ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ اِس جیل سے امریکا نے نیک نامی نہیں کمائی ہے۔ اس جیل میں رکھے گئے قیدیوں کو جن حالات کا سامنا ہے، ان کے حوالے سے امریکا کی انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی مسلسل آواز بلند رکھے ہوئے ہیں۔ اس جیل میں مقید بیشتر قیدی، یمن، سعودی عرب، پاکستان اور افغانستان سے تعلق رکھتے ہیں اور انہیں مبینہ طور پر دہشت گرد تنظیم القاعدہ کا کارکن یا لیڈر قرار دیا جاتا ہے۔
لاطینی امریکا میں یوروگوائے اِس جیل کے قیدی لینے والا پہلا ملک ہو گا۔ امریکا نے کئی ملکوں سے رابطہ بھی کیا کہ وہ اس جیل کے قیدیوں کو اپنے ملکوں میں پناہ دیں تاکہ کسی طور پر وہ اس جیل کو بند کرنے کا اپنا وعدہ پورا کر سکیں۔ امریکی رابطے کے جواب میں اِن ممالک کی جانب سے مثبت ردعمل ظاہر ہونے میں بہت وقت گزر چکا ہے۔
یوروگوائے کے صدر خوصے مخیکا نے گوانتانامو بے کے قیدیوں کی قومیت بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ یہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے اور ان قیدیوں کو اُن کا ملک ضرور پناہ دے گا۔ یہ امر اہم ہے کہ خوصے مخیکا ماضی میں بائیں بازو کے باغی رہتے ہوئے ایک دہائی سے زائد عرصے تک جیل کاٹ چکے ہیں۔ مخیکا کے مطابق واشنگٹن حکومت نے یوروگوائے سمیت کئی ملکوں سے رابطہ کیا اور انہوں نے قیدی لینے کا مثبت جواب دیا ہے۔ یوروگوائے کے صدر کے مطابق گوانتانامو بے سے جو قیدی اُن کے ملک لائیں جائیں گے، انہیں پناہ گزین کا درجہ دیا جائے گا۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کو یوروگوائے کے ایک اعلیٰ حکومتی اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے بتایا کہ اُن کا ملک کم از کم پانچ قیدیوں کو پناہ دینے پر تیار ہے۔ یہ قیدی یوروگوائے میں بطور پناہ گزین کم از کم دو برس کا عرصہ گزاریں گے۔ اُدھر امریکی دارالحکومت میں پینٹاگون کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل ٹوڈ بریسیل (Todd Breasseale) نے اس کی تصدیق کی ہے کہ حکومت اس وقت یوروگوائے کے ساتھ قیدیوں کے معاملے پر رابطہ رکھے ہوئے ہے۔
خوصے مخیکا کے مطابق امریکی صدر اوباما نے ان کے ساتھ ان قیدیوں کو پناہ دینے کے معاملے کو حتمی شکل اپنی خصوصی سفارت کے ذریعے دی۔ اس مناسبت سے یوروگوائے کے صدر نے کیوبا کے صدر راؤل کاسترو کے ساتھ بھی تبادلہٴ خیال کیا اور کیوبا کے صدر نے اس فیصلے کی حمایت بھی کی۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے صدر خوصے مخیکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں بتایا کہ جب وہ جون میں امریکی دورے پر آئیں گے تو وائٹ ہاؤس میں صدر اوباما انہیں خوش آمدید کہیں گے۔ مخیکا گزشتہ برس بھی امریکا کا سرکاری دورہ کرنے والے تھے، جو بعض حالات کی وجہ سے مؤخر کر دیا گیا تھا۔