ہنگری کے رہنما کا یورپی پارلیمان میں تبدیلی کا مطالبہ
9 اکتوبر 2024ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے اسٹراس برگ میں پورپی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا،''یورپی یونین کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، اور میں آج آپ کو اس بارے میں قائل کرنا چاہتا ہوں۔‘‘ کٹر دائیں بازو کے وزیر اعظم نے یورپی پارلیمان سے خطاب کے دوران یورپی یونین کی صدارت سے متعلق ہنگری کی ترجیحات کی وضاحت پیش کی۔
وکٹر اوربان نے کہا کہ موجودہ وقت یورپی یونین کی تاریخ کا ''سنگین ترین دور ہے۔‘‘ ہنگری کے رہنما نے یورپ کو درپیش حالیہ چیلنجز کے حوالے سے کہا،'' یوکرین کی جنگ یورپ کی دہلیز پر جاری ہے، مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے تنازعات اور ہجرت کا بحران شینگن کے کھلے سرحدی نظام کے ٹوٹنے کا سبب بن سکتا ہے۔‘‘
اوربان کا مزید کہنا تھا، ''ہماری یونین میں تبدیلی کی ضرورت ہے اور صدارت اس تبدیلی کا محرک ہونی چاہیے۔‘‘ یورپی یونین میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے قریب ترین اتحادی ہونے کے ناطے، اوربان کی قوم پرست حکومت اپنے شراکت داروں کے ساتھ بہت سارے معاملات پر تنازعات اور اختلافات رکھتی ہے۔ کییف کے لیے امداد روکنے سے لے کر بہت سے قوانین کو نافذ کرنے تک جسے بلاک جمہوری پسپائی کے طور پر دیکھتا ہے۔
وکٹور اوربان اور یورپی یونین: سفر ساتھ ساتھ لیکن منزل جدا؟
اسٹراس برگ میں یورپی پارلیمانی بحث، جس میں کمیشن کی سربراہ اُرزولا فان ڈیر لائن نے شرکت کی، دو بار تاخیر کا شکار ہو نے کے بعد اب بوڈاپیسٹ کے ششماہی صدارتی مینڈیٹ کے وسط میں ہو رہی ہے۔
دریں اثناء مرکزی دھارے میں شامل یورپی یونین کے قانون سازوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اوربان سے ہنگری کے سابقہ اپوزیشن لیڈر پیٹر میگیار، جو پورپی پارلیمان کے ممبر ایم ای پی بنے ہیں کے حوالے سے معاملات میں حساب لیں گے۔
بُدھ کو اسٹراس برگ میں یورپی پارلیمان میں اوربان کے خطاب کے حاشیے پر مختلف سیاسی گروپوں کی جانب سے تصویری احتجاج کا انعقاد بھی کیا گیا۔ ایک بینر پر درج تھا،'' کرپشن کے لیے کوئی نقد رقم نہیں‘‘۔ اس بینر کو بائیں بازو کے قانون سازوں نے اُٹھا رکھا تھا۔ یہ دراصل ہنگری کے لیے یورپی یونین کے اربوں یورو کے فنڈز کو قانون کی حکمرانی کے خدشات کے تحت منجمد کر دینے کے تناظر میں کیا گیا۔
ہنگری کا ماسکو کے لیے ’امن مشن، برسلز برہم
بُدھ کے روز قانون سازوں نے ان کے خطاب کو احترام سے سنا۔ ساتھ اوربان کے خطاب کے اختتام پر ''فسطائیت مخالف ترانے‘‘ Bella Ciao کی گونج سنائی دی۔ جس پر یورپی پارلیمان کی صدر روبرٹا میٹسولا کو کہنا پڑا کہ '' یہ یورو وژن نہیں ہے۔‘‘
واضح رہے کہ رواں برس جولائی میں جب یورپی یونین کی ششماہی صدارتی ذمہ داری ہنگری نے سنبھالی تھی تو ملکی وزیر اعظم اوربان نے کییف، ماسکو اور بیجنگ کے لیے ''امن مشن‘‘ کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔ اس پر برسلز میں ہلچل دکھائی دینے لگی۔ اس کے رد عمل کے طور پر کمیشن کی سربراہ اُرزولا فان ڈیر لائن نے اعلیٰ حکام کو حکم دیا کہ وہ ہنگری کی صدارت کے دور میں منعقد ہونے والی میٹنگوں میں شرکت نہ کریں۔ یہ ایک بے مثال یا ڈی فیکٹو بائیکاٹ تھا۔
2010ء میں اپنے ملک کی قیادت کے لیے واپس آنے کے بعد سے، اوربان شہری حقوق کو سلب کرنے اور اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے آگے بڑھتے رہے ہیں اور برسلز کے ساتھ ان کی قانون کی حکمرانی کے موضوع پر بارہا جھڑپیں ہوتی رہیں۔
یورپی یونین کی صدارت: ہنگری کی توجہ تارکین وطن کے مسئلے پر ہو گی، اوربان
اوربان نے اٹلی سے نیدرلینڈز اور آسٹریا تک سخت دائیں بازو کے انتخابی فوائد کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اور یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں ہنگری کی قیادت میں نئے گروپ کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی طرف اشارہ کیا ہے، پیٹریاٹس فار یورپ، ثبوت کے طور پر یورپ میں سیاسی ماحول آہستہ آہستہ لیکن یقینی طور پر اس کے حق میں بدل رہا ہے۔
ک م/ ع ت(اے ایف پی)