یورپ میں انسانوں کی اسمگلنگ: جرمنی میں دو پاکستانی گرفتار
1 جولائی 2017نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق جرمن پولیس نے پاکستان سے تعلق رکھنے والے دو افراد کو انسانوں کی مبینہ اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔
’مہاجرین چلا چلا کر کہتے رہے کہ آکسیجن ختم ہو رہی ہے‘
یونانی جزیرے کی غاروں میں چھپے تارکین وطن اور اسمگلر گرفتار
ان پاکستانیوں کو تیس جون بروز جمعہ جرمن شہر آؤگسبرگ اور وُرسبرگ کے نواح میں مارے گئے مختلف چھاپوں کے دوران گرفتار کیا گیا۔ انسانوں کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیے گئے ان پاکستانی شہریوں میں سے ایک کی عمر تیس برس جب کہ دوسرے کی عمر چوبیس برس بتائی گئی ہے۔
فرینکفرٹ میں وفاقی جرمن پولیس کے ترجمان نے ان گرفتاریوں کے حوالے سے بتایا کہ ان افراد نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر گزشتہ مہینوں کے دوران کئی افراد کو جعلی دستاویزات کی مدد سے جرمنی پہنچایا تھا۔ انسانوں کے یہ مبینہ اسمگلر لوگوں کو غیر قانونی طور پر یورپ پہنچانے کے لیے شینگن زون کے ویزوں میں رد و بدل کرتے تھے اور جعلی پاسپورٹوں کا سہارا لیتے تھے۔
پولیس کے مطابق حالیہ مہینوں کے دوران ایسی ترمیم شدہ سفری دستاویزات کی مدد سے انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے اس گروہ نے کئی غیر ملکیوں کو جرمنی اور دیگر یورپی ممالک میں پہنچایا تھا۔
جرمن سکیورٹی اداروں نے ان افراد سے متعلق تحقیقات کے بعد دو شہروں میں ان کی گرفتاری کے لیے جو چھاپے مارے، ان میں ساٹھ پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا۔ علاوہ ازیں جرمن دفتر استغاثہ کی اجازت سے آؤگسبرگ شہر میں چار گھروں کی تلاشی بھی لی گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ پاکستانی شہری انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے ایک منظم گروہ کا حصہ ہیں۔ گرفتاری کے بعد ملزمان سے پوچھ گچھ شروع کر دی گئی ہے۔