یونان میں ٹیکس کی شرح میں مجوزہ اضافہ، عوام سراپا احتجاج
24 جون 2011حکومت کی جانب سے پینشن اور تنخواہوں میں 10 سے 15 فیصد تک کمی کے فیصلہ کا اطلاق تو گزشتہ برس ہی کیا جا چکا ہے جبکہ ماہرین کے مطابق وزیر مالیات Evangelos Venizelos کی طرف سے اعلان کردہ نئے اقدامات سے لوگوں کی کمائی میں تین سے چار فیصد تک مزید کمی ہو جائے گی۔
سال 2015ء تک کُل 28 بلین یورو کی بچت کا ہدف حاصل کرنے کے لیے حکومت کے بچتی منصوبے کے خلاف لوگ کئی ہفتوں سے سراپا احتجاج ہیں۔ مجوزہ نئے اقدامات کے خلاف جمعرات کو دارالحکومت ایتھنز کی سڑکوں پر احتجاج کرنے والوں کا مؤقف تھا کہ حکومت نے ایسے لوگوں کو نچوڑنے کی بجائے، جو ٹیکس نہیں دیتے اور بدعنوان ہیں، ایک مرتبہ پھر سیدھے سادھے طریقے سے ٹیکس دینے والے لوگوں پر اضافی بوجھ لادنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
احتجاج میں شامل ایک ریسٹورنٹ کے مالک 37 سالہ Kostas Batsoulis کا کہنا تھا:’’یہ اقدامات غیر منصفانہ ہیں۔ اپنا ٹیکس باقاعدگی کے ساتھ ادا کرنے والے ان دکانداروں کے ساتھ بھی وہی سلوک کیا جا رہا ہے، جو یہ تک نہیں جانتے کہ کیش رجسٹر دیکھنے میں کیسا ہوتا ہے۔‘‘ حکومتی اقدامات سے نالاں اس شخص کا مزید کہنا تھا:’’ اس کی بجائے کہ آپ 10 لاکھ عام لوگوں کو ان کی روزگار سے محروم کریں، یہ زیادہ فائدہ مند ہوگا کہ آپ 10 ہزار حکومتی ملازمین کو فارغ کر دیں۔‘‘
حکومت کے تازہ اقدامات پر مزدور یونینوں اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے بھی فوری ردعمل سامنے آیا ہے۔ ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ درمیانے طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھا کر ایک ایسی معیشت کو بحال نہیں کیا جا سکتا، جو گزشتہ 37 برسوں کے شدید ترین بحران کا شکار ہے۔ سرکاری سیکٹر کی ایک مزدور یونین ADEDY کے جنرل سیکرٹری Ilias Iliopoulos کے مطابق:’’ یہ لوگ اپنی عقل کھو چکے ہیں۔ ان کی طرف سے کیے گئے اقدامات پہلے سے پسے ہوئے لوگوں کو متاثر کر رہے ہیں اور انہیں مزید غریب بنا رہے ہیں۔‘‘
28 اور 29 جون کو مجوزہ اقدامات کو پارلیمان میں پیش کیے جانے کے موقع پر یونان کی مختلف مزدور یونینوں کی طرف سے ملگ گیر ہڑتالوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس موقع پر دارالحکومت ایتھنز اور دیگر شہروں میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے متوقع ہیں۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: امجد علی