1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئی پی ایل میں اب ریلائنس اور ایمیزون کا مقابلہ متوقع

21 فروری 2022

بھارت کے سب سے بڑے تجارتی گروپ ریلائنس اور دنیا کی سب سے بڑی آن لائن کامرس کمپنی ایمیزون، آئی پی ایل کرکٹ ٹورنامنٹ کے نشریاتی حقوق کے لیے مقابل ہیں۔ دونوں اس کے لیے پانچ سو ارب روپے سے زیادہ دینے کو تیار ہیں۔

https://p.dw.com/p/47LT3
Symbolbild Amazon Prime I USA
تصویر: Paul Hennessy/NurPhoto/picture alliance

بھارت میں کھیلوں کے سب سے مقبول اور بڑے مقابلے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے نشریاتی حقوق حاصل کرنے کے لیے مختلف تجارتی کمپنیوں کے درمیان مقابلہ آرائی ہو رہی ہے۔ دنیا کے تیسرے سب سے امیر جیف بیزوس کی ملکیت والی امریکی کمپنی ایمیزون اور بھارت کے امیر ترین شخص مکیش امبانی کی ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ بھی آئی پی ایل کے نشریاتی حقوق حاصل کرنے کی جنگ میں شامل ہو گئی ہیں۔

اس میدان میں ان کا مقابلہ بھارت کے سونی گروپ اور امریکا کی والٹ ڈزنی جیسی اہم کمپنیوں سے ہو گا۔ یہ کمپنیاں آئندہ پانچ برس کے لیے کرکٹ میچوں کے ٹی وی اور ڈیجیٹل براڈکاسٹ حقوق کے لیے ایک دوسرے سے مقابلہ کریں گی۔

گزشتہ برس آئی پی ایل کا اشتہار شائع کرانے والی کمپنی 'پیری میچ ' کے سربراہ انٹون روبلیویسکی کہتے ہیں،’’کرکٹ دنیا کا دوسرا سب سے بڑا کھیل ہے۔ اپنے ڈھائی ارب مداحوں کے ساتھآئی پی ایل سپر بال کی طرح ہے۔لہذا اگر آپ اس میں نہیں ہیں تو آپ کاوجود نہیں ہے۔‘‘
آئی پی ایل کے نشریاتی حقوق فی الحال بھارت میں سب سے بڑے براڈکاسٹرز میں سے ایک ڈزنی کی ملکیت والے اسٹار انڈیا کے پاس ہیں۔ اس نے سن 2022 تک کے لیے نشریاتی حقوق 163.48 ار ب روپے کے بدلے خریدے تھے۔ سن 2021 میں آئی پی ایل میچوں کو 35 کروڑ سے زیادہ لوگوں نے دیکھا تھا۔

World Economic Forum 2017 in Davos - Mukesh D. Ambani
بھارت کے امیر ترین شخص مکیش امبانیتصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Ehrenzeller

نئے کھلاڑی بھی میدان میں 

اسٹار اور سونی جیسی کمپنیاں اسپورٹس براڈکاسٹنگ کے پرانے کھلاڑی ہیں۔ لیکن اب ریلائنس اور ایمیزون بھی اس میدان میں شامل ہیں۔ان کے پاس پیسوں کی کمی نہیں ہے۔ ایک طرف بھارت کے سب سے دولت مند شخص مکیش امبانی ہیں تو دوسری طرف دنیا میں تیسرے نمبر کے سب سے مالدار آدمی جیف بیزوس۔

ایمیزون اور ریلائنس کے درمیان بھارت میں پہلے سے ہی مقابلہ جاری ہے۔ دونوں کمپنیاں بھارت کی ایک بڑی ریٹیل کمپنی، فیوچر گروپ کو ایکوائر کرنے کے سلسلے میں پہلے ہی عدالت تک پہنچ چکی ہیں۔دراصل دونوں ہی بھارت کے 900 ارب ڈالر کے ریٹیل مارکیٹ پر قبضہ کرنا چاہتی ہیں تاکہ ایک ارب 30کروڑ صارفین پر اپنی گرفت مضبوط کر سکیں۔

بھارت کے ریٹیل سیکٹر میں فی الحال ریلائنس سب سے بڑی کپمنی ہے۔ اس کی 1100 سپر مارکیٹ ہیں۔
د وسرے نمبر پر فیوچر گروپ ہے۔ دونوں ہی کمپنیاں ای کامرس میں بھی تیزی سے قدم بڑھارہی ہیں۔ اگر ریلائنس کو فیوچر کے اثاثے مل جاتے ہیں تو اس کا حجم اتنا بڑا ہو جائے گا کہ اس سے بڑا ہونا شاید ممکن نہ ہو۔ اسی وجہ سے بہت سے غیر ملکی سرمایہ کار ریلائنس میں بڑی سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

 ایمیزون نے بھارت میں 6.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے کیونکہ کمپنی بھارت میں کافی امکانات دیکھ رہی ہے۔ ایمیزون یوں بھی دنیا کی سب سے بڑی ای کامرس کمپنی ہے اور بھارت میں بھی وہ ای کامرس میں پہلے نمبر پر ہے۔ فیوچر گروپ کے ساتھ ہونے والے معاہدے نے ایمیزون کو گھروں تک رسائی فراہم کر دی ہے۔

Indien Cricket Indian Premier League IPL
تصویر: Getty Images/AFP/S. Sukumar

ریلائنس آئی پی ایل کے نشریاتی حقوق کیوں حاصل کرنا چاہتی ہے؟

ریلائنس پہلے ہی مختلف شعبوں میں قدم بڑھا چکی ہے۔ اپنے جوائنٹ وینچر وایا کوم 18 کے ذریعہ ٹیلی وژن اور فلم سازی میں اس کی بڑی رسائی ہے۔ وایا کوم 18 میں 1.6 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں سے بات چیت کررہی ہے۔

حالانکہ ریلائنس اور وایاکوم 18نے آئی پی ایل کے نشریاتی حقوق کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے لیکن کمپنی کی پالیسیوں سے واقف ذرائع کا کہنا ہے کہ نشریاتی حقوق حاصل کرنا مستقبل کے لائحہ عمل کے لیے ضروری ہے،’’یہ حقوق حاصل کرنا ریلائنس کے اپنے جیو پلیٹ فارم اور ڈیجیٹل توسیع کے لیے طویل مدتی منصوبے کے لیے اہم ہے۔‘‘

ایمیزون کی کوشش

ایمیزون کا پرائم ویڈیو پلیٹ فارم بھی بڑے منصوبوں کی تیاری کررہا ہے۔ حال ہی میں اس نے کرکٹ میچوں کے براہ راست نشریات شروع کی ہے۔ آئی پی ایل کے حقوق اس کے کسٹمرس کی تعداد میں کافی بڑے پیمانے پر توسیع کا موقع فراہم کر سکتے ہیں۔

ایمیزون انڈیا کے ترجمان نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

ایمیزون کے پاس اپنا کوئی ٹی وی پلیٹ فارم نہیں ہے۔ اس لیے آئی پی ایل کے حقوق کے لیے اسے ٹی وی شراکت دار تلاش کرنا ہو گا۔ یا پھر وہ صرف ڈیجیٹل براڈکاسٹ کے لیے بولی لگا سکتی ہے۔ پچھلی مرتبہ بورڈ آف کرکٹ کنٹرول آف انڈیا(بی سی سی آئی) نے ڈیجیٹل اور ٹی وی دونوں کے نشریاتی حقوق سب سے بڑی بولی لگانے والی کمپنی اسٹار کو فروخت کیے تھے۔تاہم اب بی سی سی آئی ایک نئے ماڈل پر بھی غور کررہا ہے۔

بی سی سی آئی کے سکریٹری جے شاہ نے حال ہی میں روئٹرز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ بورڈ کے سامنے مختلف ماڈل موجود ہیں اور کئی طرح کی تجاویز پر غور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’آئی پی ایل جیسا ٹورنامنٹ جس قیمت کا حقدار ہے، ہم اسے حاصل کرنے کے لیے بھرپور کوشش کریں گے۔‘‘

اشتہارات کی دنیا کی معروف شخصیت میناکشی مینن کہتی ہیں،’’آئی پی ایل اب اتنا بڑا ہو چکا ہے کہ اس کا ناکام ہونا ممکن نہیں ہے۔ اس لیے جو بھی اس پورے سسٹم کا حصہ ہے وہ بھی بڑا ہوتا جا رہا ہے۔‘‘

ج ا/      (روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں