اجمل قصاب اقبال جرم سے منحرف
18 دسمبر 2009اجمل قصاب نےآٹھ ماہ کے دوران اکٹھے کئے گئے تمام شواہد سمیت اپنے تمام تر بیانات کو بھی مسترد کر دیا ہے۔ قصاب نے کہا کہ ان سے یہ سب کچھ ڈرا دھمکا کر کہلوایا گیا ہے۔ قصاب نے کہا:’’ مجھے نہیں معلوم کہ کیا ہوا تھا۔ گواہ آ کر بطور حملہ آور میری شناخت کرتے رہےکیونکہ میری شکل حملہ آور سے مشابہ ہے‘‘۔ جج ایم ایل تھالیانہ کی زیر سرپرستی ممبئی کی خصوصی عدالت میں قصاب نے مزید کہا:’’میں وہ حملہ آور قصاب ہوں ہی نہیں کیونکہ اسے تو پولیس والوں نے موقع پر ہی ہلاک کر دیا تھا جبکہ مجھے حملے کے بیس دن پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا تھا‘‘۔
جب اپریل میں اس مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تھی تو قصاب نے خود کو بے گناہ کہا تھا۔ تاہم جولائی میں اس نے اقبال جرم کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہی مجرم ہے، اس لئے اسے پھانسی چڑھا دیا جائے۔ اُس وقت قصاب نے یہ بھی بتایا تھا کہ ممبئی حملوں کے لئے اُس کے گروپ کو لشکر طیبہ نے کس طرح تربیت فراہم کی تھی۔
اسی مقدمے کی سماعت کے دوران اجمل قصاب نے کہا کہ دوران حراست چار غیر ملکی اس سے ملنے کے لئے آئے تھے۔ قصاب نے ان افراد میں پاکستانی نژاد امریکی باشندے ڈیوڈ ہیڈلے کا نام بھی لیا، جسے حال ہی میں ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کی نتیجے میں امریکہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ تاہم جج نے قصاب کو اس حوالے سے کوئی بات کرنے سے روک دیا۔
عدالت میں پیش کی گئی طبی رپورٹ کے مطابق اجمل قصاب کا دماغی توازن بالکل درست ہے تاہم گزشتہ کچھ دنوں سے وہ معمولی سے بخار میں مبتلا ہے۔
عدالتی کارروائی کے بعد وکیل استغاثہ اجول نکم نے قصاب کے تازہ ترین بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ قصاب کے انحراف سے اس مقدمے کی سماعت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ ملزم کے خلاف بہت ہی اہم شواہد اکٹھے کئے جا چکے ہیں۔ عدالتی کارروائی پیر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ آئندہ عدالتی کارروائی میں قصاب متوقع طور پر عدالت میں پیش کئے گئے شواہد پر اپنا موقف پیش کرے گا۔
قصاب پر 52 افراد کو قتل اور سو سے زیادہ کو زخمی کرنے کا الزام عائد ہے۔ اگر جرم ثابت ہو گیا تو قصاب کو سزائے موت سنائی جا سکتی ہے۔ اس عدالت کا فیصلہ آئندہ سال کے آغاز میں متوقع ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: امجد علی