’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف سخت آپریشن کریں گے، امریکی جنرل
8 جون 2018بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں نیٹو اتحادی ممالک کے وزرائے دفاع سے ملاقات کے موقع پر جنرل نکلسن کا کہنا تھا کہ کابل حکومت کی جانب سے طالبان کے خلاف جنگ بندی کے اعلان کے بعد ’اسلامک اسٹیٹ‘ پر توجہ مرکوز کرنا آسان ہو گا۔ مشرقی افغان صوبے ننگرہار میں انتہا پسند جہادی گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ اپنے قدم جمانے کی کوشش میں ہے۔ نیٹو ہیڈ کوارٹرز میں امریکی جنرل نے اس بات پر زور دیا کہ افغان صدر اشرف غنی کی طرف سے جنگ بندی کا یک طرفہ اعلان طالبان کے علاوہ کسی اور گروپ پر قابل عمل نہیں ہے۔
قبل ازیں سات جون کو کابل میں افغان صدارتی دفتر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ ستائیس رمضان سے عید کی چھٹیوں تک (یعنی بارہ تا انیس جون) کے ہفتے کے دوران ملکی فوجیں افغان طالبان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کریں گی۔ تاہم طالبان کی جانب سے اس اعلان سے متعلق ابھی تک کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔
افغان صدر کا طالبان کے خلاف یک طرفہ سیزفائر کا اعلان
کابل کے وسط میں امریکی میزائل ہدف کے بجائے ایک گھر کو جا لگا
برسلز میں امریکی جنرل نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغان پالیسی کے اثرات سامنے آنے لگے ہیں اور طالبان کابل حکومت کے ساتھ مذاکراتی عمل شروع کرنے پر غور کر رہی ہے۔ نکلسن کے مطابق صدر ٹرمپ کی پالیسی کو اثر دکھانے کے لیے ابھی مزید وقت درکار ہے کیونکہ سردست اس کے نتائج ابھی سامنے نہیں آئے ہیں۔
واضح رہے حالیہ برسوں کے دوران طالبان نے افغانستان کے کئی علاقوں میں اپنے اثر و رسوخ میں بتدریج اضافہ کیا ہے اور اب وہ قریب ہر روز ہی افغان سکیورٹی فورسز کو اپنے حملوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
افغانستان میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کا صفایا کر دیں گے، امریکی جنرل
شام میں داعش کی شکست: روس کا کردار کلیدی تھا، صدر پوٹن
جنرل نکلسن نے اس تناظر میں کہا کہ اگر غیرملکی قوتیں افغان جنگ میں شریک ہوتی ہیں تو مزید پیچیدگیاں پیدا ہونے کا امکان ہے۔ اُنہوں نے روس کی جانب اشارہ دیتے کہا کہ ’روس کی جانب سے کسی بھی ایسی کارروائی یقینی طور پر باعث تشویش ہو گی۔‘
ع آ / ع ب (اے پی)