افغانستان میں خودکش حملہ، اکتیس افراد ہلاک
21 فروری 2011ضلعی گورنر محمد ایوب حق یار کے مطابق دھماکہ صبح کے اوقات میں اس وقت ہوا جب ضلعی دفتر کے باہر لوگ اپنا نیا شناختی کارڈ لینے اور دیگر کاغذی کارروائی کے لیے جمع تھے۔ ان کے مطابق آفس کی انتظارگاہ میں خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا تھا۔
وزارت داخلہ کے ترجمان Zemerai Bashary نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے واقعے کو ایک سانحہ قرار دیا ہے۔
تاہم تاحال کسی بھی عسکریت پسند گروپ نے واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ یہ واقعہ جلال آباد میں واقع بینک کی عمارت پر کیے جانے والے خود کش حملے کے دو دن بعد پیش آیا ہے۔ افغانستان کے مشرقی علاقے میں واقع جلال آباد کے ایک بینک میں چار خودکش حملہ آوروں کا نشانہ بننے والے کابل بینک میں، پولیس اہلکار اپنی تنخواہ لینے کے لیے آئے ہوئے تھے۔ اس واقعے میں 38 افراد جاں بحق جبکہ 70 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
اس سے ایک دن قبل خوست میں پولیس ہیڈ کوارٹرز کے قریب ہونے والے ایک کار بم دھماکے میں نو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
شمالی افغانستان کے علاقے میں طالبان جنگجوؤں کی جانب سے گو کہ اب تک کم کارروائیاں دیکھنے میں آتی رہی ہیں تاہم حالیہ چند مہینوں میں قندوز اور دیگر چند علاقوں میں بھی باغیوں کی تعداد بڑھنے کے بعد سکیورٹی کے حوالے سے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ادھر افغانستان کے جنوبی علاقے قندھار میں گزشتہ ہفتے ہونے والے مختلف دہشتگردانہ حملوں میں 15 پولیس اہلکاروں اور ایک افغان انٹیلی جنس اہلکار سمیت 19 افراد ہلاک ہوئے۔
واضح رہے کہ اس وقت افغانستان میں ایک لاکھ چالیس ہزار کے قریب غیر ملکی فوجی ، طالبان جنگجوؤں کے خلاف برسرپیکار ہیں۔ جبکہ رواں سال جولائی کے مہینے میں افغانستان کے قدرے مستحکم صوبوں سے محدود تعداد میں فوج کا انخلا ء شروع ہو جائے گا تاکہ ملک کا مکمل کنٹرول 2014 ء تک افغان فوج کے حوالے کیا جائے۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: عاطف بلوچ