1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ پہنچنے والی تمام پروازوں کے لئے سیکیورٹی مزید سخت

4 جنوری 2010

دنیا بھر سے امریکہ پہنچنے والی تمام پروزاوں کے لئے سیکیورٹی اب مزید سخت کر دی گئی ہے جبکہ بعض مخصوص ممالک سے آنے والے مسافروں کو امریکی ایئرپورٹس پر سیکیورٹی کے زیادہ سخت مرحلے سے گزرنا ہوگا۔

https://p.dw.com/p/LJPS
تصویر: AP

یہ اقدامات ڈیٹرائٹ کے حملے کی ناکام کوشش کے تناظر میں کئے گئے ہیں۔ دوسری جانب امریکہ اور برطانیہ نے یمن میں اپنے سفارت خانے عارضی طور پر بند کر دیے ہیں۔ وائٹ ہاؤس نے یمن میں القاعدہ کے بڑھتے ہوئے دائرہ کار پر زبردست تشویش ظاہر کی ہے۔ یمن میں مبینہ طور پر سرگرم ایک شدت پسند گروہ نے کرسمس کے روز ناکام ڈیٹرائٹ حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

Delta in Detroit / Terror / Northwest
نارتھ ویسٹ ایئرلائنز کا متاثرہ طیارہتصویر: AP

دہشت گردی پر قابو پانے سے متعلق امور پر امریکی صدر باراک اوباما کے مشیر جان برینّن نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ القاعدہ کے عسکریت پسند یمن کے دارالحکومت صنعاء میں مغربی اہداف کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ برینّن کو خدشہ ہےکہ شدت پسندوں کا ہدف امریکی سفارت خانہ بھی ہو سکتا ہے۔ برینّن کے مطابق یمن میں القاعدہ کے سینکڑوں شدت پسند موجود ہیں۔

برطانیہ نے بھی انہی وجوہات کی بناء پر صنعاء میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا ہے۔ امریکہ اور برطانیہ، دونوں نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ سفارت خانے کب دوبارہ کھولے جائیں گے۔

اس سے قبل امریکہ اور برطانیہ نے صومالیہ اور یمن میں القاعدہ کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ اسی حوالے سے لندن اور واشنگٹن حکومتیں یمن میں پولیس کے ایک خصوصی یونٹ کے لئے مالی وسائل فراہم کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کر چکی ہیں۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ واشنگٹن انتظامیہ کو یمن میں القاعدہ کے بڑھتے ہوئے اثر پر زبردست تشویش لاحق ہے۔ تاہم پاکستان اور افغانستان کی طرح دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اسے مرکزی محاذ کی حیثیت حاصل نہیں ہے۔

دریں اثناء امریکہ پہنچنے والی تمام پروازوں کے لئے سیکیورٹی اب مزید سخت کر دی گئی ہے جبکہ افغانستان، لیبیا، نائجیریا، پاکستان، صومالیہ اور یمن سمیت 14 ممالک سے آنے والے مسافروں کو امریکی ایئرپورٹس پر سیکیورٹی کے زیادہ سخت مراحل سے گزرنا ہو گا۔کیوبا، ایران، سوڈان اور شام بھی دہشت گردی کی بلیک لِسٹ یعنی سیاہ فہرست میں شامل ہیں۔ بقیہ چار ممالک کے نام ظاہر نہیں کئے گئے ہیں۔

John Brennan Bildergalerie Kabinett
جان برینّنتصویر: picture-alliance/ dpa

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ نئے اقدامات سیکیورٹی امور کو دُوررس اور پائیدار بنانے کے لئے اختیار کئے جا رہے ہیں۔

ادھر برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن اپنے ایک بیان میں یہ کہہ چکے ہیں کہ یمن میں ’انتہاپسندی‘ کے خاتمے پر ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی جانی چاہیے۔ براوٴن نے یہ کانفرنس اٹھائیس جنوری کو لندن میں منعقد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اسی روز وہاں افغانستان کے مسئلے پر بھی ایک یورپی اجلاس ہو رہا ہے۔

رپورٹ: ندیم گل

ادارت: گوہر نذیر گیلانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں