1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

امریکہ: ابتدائی پولنگ کے پہلے دن ہی ریکارڈ سطح پر ووٹنگ

16 اکتوبر 2024

امریکی ریاست جارجیا ان سات سوئنگ ریاستوں میں سے ایک ہے، جو صدارتی انتخاب کا تعین کر سکتی ہے اور ملک گیر ووٹنگ سے تین ہفتے قبل یہاں بھی ابتدائی ووٹنگ شروع ہوئی، جس کے پہلے دن ہی ریکارڈ سطح پر ووٹ ڈالے گئے۔

https://p.dw.com/p/4lqma
جارجیا میں ووٹنگ
یہ بھاری ٹرن آؤٹ ابتدائی ووٹنگ کی مقبولیت کی عکاسی کرتا ہے، جس کے تحت ووٹر ذاتی طور پولنگ مرکز پہنچ کر یا پھر میل کے ذریعے اپنا ووٹ کر سکتے ہیںتصویر: Robin Rayne/ZUMA/picture alliance

امریکہ میں پانچ نومبر کو ہونے والے صدارتی  انتخابات سے قبل ہی 15 اکتوبر منگل کے روز ان پرسن یا پھر میل کے ذریعے ووٹنگ کا آغاز ہو گیا اور ریاست جارجیا کے مقامی حکام کے مطابق ووٹرز پہلے روز ہی ریکارڈ تعداد میں ووٹ ڈالنے نکلے۔

جارجیا میں انتخابی امور کے ایک سینیئر افسر گیبریل اسٹرلنگ نے بتایا کہ کم سے کم ڈھائی لاکھ ووٹرز مقامی وقت کے مطابق شام چار بجے تک ابتدائی ووٹنگ سینٹروں پر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کر چکے تھے۔

ٹرمپ سے مقابلہ: کملا ہیرس اپنی میڈیکل ہسٹری عام کریں گی

گیبریل اسٹرلنگ کا کہنا تھا کہ سن 2020 کے انتخابات کے مقابلے یہ تعداد تقریباﹰ دو گنی ہے، جب ابتدائی ذاتی ووٹنگ کے پہلے دن 136,000 افراد نے ووٹ کیا تھا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر اسے "شاندار ٹرن آؤٹ" قرار دیا۔

اطلاعات کے مطابق اٹلانٹا کی بنیادی کاؤنٹیوں میں بعض ووٹنگ سینٹروں پر ایک گھنٹہ طویل انتظار بھی کرنا پڑا، جبکہ دوسرے مقامات پر یہ عمل حسب معمول شروع ہوا۔

امریکہ: انتخابات کے دن حملے کی منصوبہ بندی کرنے والا افغان شہری گرفتار

جارجیا ان سات مسابقتی میدانوں والی ریاستوں میں سے ایک ہے جو انتخابی نتائج میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتی ہے۔

یہ ٹرن آؤٹ ابتدائی ووٹنگ کی مقبولیت کی عکاسی کرتا ہے، جس کے تحت ووٹر ذاتی طور پولنگ مرکز پہنچ کر یا پھر میل کے ذریعے اپنا ووٹ کر سکتے ہیں۔

انتخابی مہم پر ایران نے سائبر حملے کیے تھے، امریکی ادارے

کملا ہیرس اور ٹرمپ انتخابی مہموں پر

جارجیا میں جیسے ہی ابتدائی ووٹنگ شروع ہوئی، ڈیموکریٹک اور ریپبلکن پارٹیوں کے امیدواروں نے اپنی مہم کے حصے کے طور پر میڈیا کو انٹرویوز دیے۔

کملا ہیرس کی انتخابی مہم
بدھ کے روز املا ہیرس کا انٹرویو قدامت پسندی کی طرف جھکاؤ رکھنے والے میڈيا ادارے فوکس نیوز پر نشر کیا جائے گاتصویر: Jacquelyn Martin/picture alliance/AP

ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس منگل کے روز چارلاماگن کے ساتھ ایک ریڈیو انٹرویو کے لیے بیٹھیں اور اس موقع پر ایک پراسیکیوٹر کے طور پر اپنے ریکارڈ کا دفاع کرتے ہوئے، چرس کو جرم سے پاک کرنے کا عہد کیا اور پولیس اصلاحات پر زور دینے کا بھی عہد کیا۔

امریکی صدارتی انتخابات: ٹرمپ اور ہیرس کے درمیان گرما گرم مباحثہ

چارلاماگن، ایک سیاہ فام مزاح نگار اور مصنف ہیں، جو ریڈیو شو 'دی بریک فاسٹ کلب' کی میزبانی کرتے ہیں۔ وہ مشہور شخصیات کے اپنے دو ٹوک انٹرویوز کے لیے معروف ہیں۔

بدھ کے روز ان کا انٹرویو قدامت پسندی کی طرف جھکاؤ رکھنے والے فوکس نیوز پر نشر کیا جائے گا۔

اس دوران ریپبلکن صدارتی امیدوار اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اٹلانٹا، جارجیا میں خواتین کے ایک ٹاؤن ہال پروگرام میں شرکت کی، جس کی میزبانی فوکس نیوز نے کی تھی۔ وہاں انہوں نے کہا کہ وہ کم آمدن والے امریکیوں کے لیے ٹیکس میں چھوٹ کے لیے کام کریں گے۔

انہوں نے کہا، "ہم چیزوں کو درست کرنے جا رہے ہیں تاکہ یہ ہر ایک کے لیے منصفانہ ہو، کیونکہ یہ واقعی ہر ایک کے لیے منصفانہ ہے نہیں۔"

امریکہ: ڈونلڈ ٹرمپ اب ایک نئی فرد جرم کی زد میں

اس سے پہلے انہوں نے بلومبرگ نیوز کے ایڈیٹر انچیف جان مکلیتھویٹ کو ایک انٹرویو دیا، جہاں انہوں نے اپنی تحفظ پسند تجارتی پالیسیوں، مالیاتی تجاویز کا دفاع کیا اور ان تصورات کو مسترد کر دیا کہ اس سے وفاقی قرضوں کا بوجھ بڑھ سکتا ہے اور امریکی معیشت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

ٹرمپ اور کملا ہیرس کی ہیکنگ میں 'ایران ملوث' ہے، امریکہ

ایلون مسک ریپبلکن کے سب سے بڑے ڈونر 

وفاقی انکشافات کے مطابق ارب پتی شخصیت ایلون مسک نے تین ماہ کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی کے طور پر امریکن پی اے سی میں تقریباً 75 ملین ڈالر کا تعاون کیا ہے۔ یہ اس بات کا خاکہ پیش کرتا ہے کہ مسک ٹرمپ کی انتخابی مہم کے لیے کس قدر اہم ہو چکے ہیں۔

امریکن پی اے سی جارجیا جیسی سوئنگ ریاستوں میں ووٹروں کو باہر لانے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ انکشاف میں کہا گیا ہے کہ گروپ نے اس میں سے بہتر ملین ڈالر جولائی سے ستمبر کے عرصے میں خرچ کیے ہیں۔ اس دوران مسک اس گروپ کے واحد ڈونر رہے۔

یہ کسی بھی دوسرے ٹرمپ حامی پی اے سی سے بہت زیادہ ہے جس میں ووٹر ٹرن آؤٹ پر توجہ دی جاتی ہو۔

ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز)

کیا کملا ہیرس مسلم ووٹرز کے دل جیت پائیں گی؟