1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی انتخابات: یورپی یونین کے لوگ کملا ہیرس کے حق میں

31 اکتوبر 2024

یورپی یونین کی اکثریتی آبادی کا خیال ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ صدر بنتے ہیں، تو یورپ کی سلامتی و آزاد تجارت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ یورپی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ وہ ہر طرح کے چیلنج کے لیے تیار ہیں۔

https://p.dw.com/p/4mQZy
جرمن ریاست باویریا میں کملا ہیرس کا استقبال
یورپی یونین کے رکن ممالک کے بیشتر سربراہان حکومت نے کملا ہیرس کی حمایت کی ہے، جن کا کہنا ہے کہ وہ یقیناً ایک اچھی صدر ہوں گی اور یورپی مفاد کی بھی حامی ہیں تصویر: Matthias Schrader/AP/picture alliance

اگر یورپ کے لوگوں کو پانچ نومبر کے روز اگلے امریکی صدر کا انتخاب کرنا ہوتا، تو اس کا نتیجہ بالکل واضح ہے۔ مغربی یورپ کے 69 فیصد لوگ ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس کو ووٹ دینے کے حق میں ہیں جبکہ مشرقی یورپ میں بھی 46 فیصد لوگ انہی کو ووٹ دیں گے۔

نووس اور گیلپ انٹرنیشنل نامی ادارے نے اکتوبر میں جو سروے کیا، اس کے مطابق مغربی یورپ میں صرف 16 فیصد اور مشرقی یورپ میں 36 فیصد ووٹروں کی حمایت ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو حاصل ہو گی۔

سب سے زیادہ ڈنمارک (85 فیصد) اور فن لینڈ (82 فیصد) میں کملا ہیرس کو عوام کی حمایت حاصل ہے۔ یورپ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے سب سے زیادہ پرستار سربیا (59 فیصد) اور ہنگری (49 فیصد) میں ہیں۔ مؤخر الذکر دونوں ممالک تیزی سے آمرانہ طرز کی روش اختیار کرتے جا رہے ہیں۔

امریکی انتخابات: ہیرس اور ٹرمپ کی مقبولیت تقریبا برابر

ٹرمپ کے پرستار اقلیت میں

ہنگری سے یورپی پارلیمنٹ کے رکن آندراس لازلو نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "اگر ٹرمپ انتخابات جیت جاتے ہیں، تو یہ سب سے اچھی بات ہو گی۔"  لازلو روس کے دوست ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان کی پارٹی فیڈز کے رکن ہیں۔

انہوں نے مزید کہا، "امریکی عوام ملکی سیاست میں تبدیلی چاہتے ہیں، انہیں کافی دنوں سے جمود جیسی صورتحال کا سامنا ہے اور صرف ٹرمپ ہی اس سے نجات دلا سکتے ہیں۔"

دائیں بازو کے قوم پرست سیاستدان کا مزید کہنا تھا کہ برسلز میں بھی ایسی ہی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ وہ کہتے ہیں، "کیا ہم نہ صرف یوکرین اور مشرق وسطیٰ بلکہ جنوب مشرقی ایشیا میں بھی بڑھتے ہوئے تنازعات کو روک سکتے ہیں؟" ان کے خیال میں موجودہ صورتحال میں عالمی برادری کی قیادت صرف ٹرمپ ہی کر سکتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا ’’پرو بٹ کوائن صدر‘‘ ہونے کا دعویٰ کس حد تک حقیقی ؟

اس وقت یورپی یونین کی کونسل کی تبدیل ہوتی صدارت ہنگری کے پاس ہے اور ہنگری کے وزیر اعظم اوربان نے اس موسم گرما میں کیف، ماسکو، بیجنگ اور پام بیچ میں ٹرمپ کی رہائش تک "امن مشن" کے لیے دورہ کر چکے ہیں، جس سے یورپی یونین میں کافی غصہ پیدا ہوا۔

 اوربان کا خیال ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین میں روسی جنگ کو چند دنوں میں ختم کر سکتے ہیں۔ اکتوبر میں ٹرمپ کے وفادار حامی اوربان نے کہا تھا کہ ٹرمپ کی جیت شیمپیئن کی کئی بوتلیں کھولنے کی ایک بڑی وجہ ہو گی۔

ٹرمپ اور اوربان
اکتوبر میں ٹرمپ کے وفادار حامی اوربان نے کہا تھا کہ ٹرمپ کی جیت شیمپیئن کی کئی بوتلیں کھولنے کی ایک بڑی وجہ ہو گیتصویر: Viktor Orban via X via REUTERS

برسلز میں قائم سینٹر فار یورپی پالیسی اسٹڈیز کے ایک سینیئر ریسرچ فیلو اسٹیون بلاک مینز نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا، "لیکن، ہالینڈ سے لے کر جرمنی اور اٹلی تک، بہت سے دائیں بازو اور قوم پرست سیاست دان  یقینی طور پر اوربان کے خیالات سے متفق ہیں۔ اور ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی جیت سے ان کے حوصلے مزید بلند ہو سکتے ہیں۔"

امریکی انتخابات: کتنی لاگت آتی ہے اور ادائیگی کون کرتا ہے؟

کملا ہیرس کی پالیسیاں زیادہ مناسب ہیں

یورپی یونین کے رکن ممالک کے بیشتر سربراہان حکومت نے کملا ہیرس کی حمایت کی ہے۔ جرمن چانسلر اولاف شولس نے ٹیلی وژن پر ایک انٹرویو میں کہا، "میں انہیں اچھی طرح سے جانتا ہوں، وہ یقیناً ایک اچھی صدر ہوں گی۔"

اس سوال پر کہ ہیریس کی فتح پر یورپ کا ردعمل کیا ہوگا؟ بلاک مینز نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "پوری طرح سے اطمینان کا احساس ہوگا۔"

انہوں نے مزید کہا کہ کملا ہیرس کی پالیسیاں زیادہ متوقع اور مثبت ہیں۔ آخر کار وہ چار برس تک امریکی صدر جو بائیڈن کے ماتحت خدمات انجام دیتی رہی ہیں۔

انہوں نے کہا، "یورپ میں زیادہ اسٹریٹجک خود مختاری پیدا کرنے سے متعلق بہت سی باتوں کے باوجود، حقیقت میں، سلامتی اور توانائی دونوں لحاظ سے امریکہ پر انحصار میں اضافہ ہوا ہے۔"

امریکی انتخابات: عمران خان کے حامی ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی کیوں؟

روس کے خلاف جنگی کوششوں میں یوکرین کا ساتھ دینے میں بھی امریکہ کا اہم کردار رہا ہے۔ بلاک مینز کا کہنا ہے کہ یورپ نے توانائی پر روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو منقطع کیا ہے اور اس کے ساتھ ہی یورپ کا امریکی گیس کی برآمدات پر انحصار زیادہ ہو گیا ہے۔

نیدرلینڈز میں گرینز سے تعلق رکھنے والی یورپی پارلیمنٹ کی رکن ٹینیکے اسٹرک نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ ہیرس، "لوگوں کو امید دلاتی ہیں۔ امریکہ اور یورپ کی جمہوری قوتوں کی یہ ایک مشترکہ بڑی جیت ہو گی۔"

کملا ہیرس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ 'فسطائی نظریات کے حامل' ہیں

وہ کہتی ہیں کہ اس کے برعکس ٹرمپ دنیا کے مطلق العنان حکمرانوں کے ساتھ دوستی بڑھانے کی جانب زیادہ مائل ہیں اور وہ ان کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں۔

ٹینیکے اسٹرک نے کہا، "انہیں اس کے ذریعے بااختیار بنایا جائے گا اور یہ جمہوریت، بنیادی حقوق اور اس دنیا کے لیے بہت بری خبر ہے، جس میں ہم رہنا چاہتے ہیں۔"

کملا ہیرس
اس سوال پر کہ کملا ہیریس کی فتح پر یورپ کا ردعمل کیا ہوگا؟ بلاک مینز نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پوری طرح سے اطمینان کا احساس ہوگا۔تصویر: Leah Millis/REUTERS

تمام طرح کے حالات کے لیے تیار ہیں

یورپی پارلیمنٹ میں خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ ڈیوڈ میک ایلسٹر، ایک جرمن قدامت پسند، نے بہت زیادہ توقعات رکھنے کے خلاف خبردار کیا ہے۔

ان کے مطابق مستقبل کے صدر ٹرمپ ہوں یا پھر ہیرس، دونوں ہی یورپی یونین سے مزید مطالبات کریں گے۔

انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "ہمیں اس الیکشن کے دونوں ممکنہ نتائج کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ اس بات سے قطع نظر کہ وائٹ ہاؤس میں کون بیٹھا ہے، ہمارے اپنے مفاد میں یہ ہے کہ امریکہ کے ساتھ ہمارے ممکنہ قریبی تعلقات ہوں۔"

انہوں نے کہا کہ  "لہجہ مختلف ہو سکتا ہے، تاہم مجھے یقین ہے کہ کملا ہیرس کی انتظامیہ بھی یورپی ممالک سے ہماری اپنی سلامتی اور دفاع کے لیے مزید کام کرنے کا مطالبہ کرے گی۔"

امریکی انتخابات: ابتدائی پولنگ کے پہلے دن ہی ریکارڈ سطح پر ووٹنگ

27 ممالک کے رکن پر مشتمل یورپی یونین کے سفارت کار اور برسلز میں موجود یورپی یونین کمیشن کئی ہفتوں سے خفیہ ورکنگ گروپس میں موجود ہیں اور وہ اس بات پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں کہ امریکی انتخابی نتائج سے کیسے نمٹا جائے، چاہے وہ کچھ بھی ہوں۔

یورپی یونین کے ایک سفارت کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس تبادلہ خیال کا بنیادی مقصد اقتصادی اور سلامتی کی پالیسی کو ممکنہ حد تک "ٹرمپ پروف" بنانا ہے۔

مثال کے طور پر، کیا ٹرمپ اقتدار سنبھالنے کے بعد ہی یورپ سے آنے والی اشیا پر تعزیری ٹیرف لگا دیں، اس کا مقصد فوری طور پر جوابی کارروائی کرنے کے قابل بھی ہونا ہے۔

'یورپ کو مزید کرنے کی ضرورت ہے'

ایک جرمن سیاست دان اور یورپی پارلیمنٹ میں بین الاقوامی تجارتی کمیٹی کے سربراہ بیرنڈ لانگے نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "ہم لڑائی کے بغیر اپنے مفادات سے دستبردار ہونے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ہم نے اپنے ٹول باکس میں نمایاں طور پر اضافہ کیا ہے۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "مجھے یقین ہے کہ الیکشن کے بعد ہم اس ٹول باکس کا استعمال ان چیزوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کریں گے، جو پہلے سے ہی غلط ہیں، جیسے کہ اسٹیل پر غیر قانونی ٹیرف یا افراط زر کی ایڈجسٹمنٹ کے ایکٹ کے تحت جو رعایات فراہم کی جاتی ہیں۔"

لانگے کا کہنا ہے کہ ان انتخابات میں چاہے جو بھی جیتے، ہر صورت میں ہی وہ توقع کرتے ہیں کہ امریکی تجارتی پالیسی یورپی یونین کے لیے مزید چیلنجنگ بن جائے گی۔

ص ز  (برنڈ ریگرٹ)

کیا کملا ہیرس مسلم ووٹرز کے دل جیت پائیں گی؟