امریکی شہریوں کے قتل کے الزام میں دو صومالی قزاقوں کو عمر قید کی سزا
16 دسمبر 2011نارفوک شہر میں ایسٹرن ڈسٹرکٹ کورٹ آف ورجینیا کے سامنے پیش ہونے والے 32 سالہ محمد ہرس عیسٰی علی نے قزاقی اور امریکی شہریوں کو یرغمال بنانے کی کوشش میں ان کی ہلاکت کے جرائم کا اعتراف کر لیا جبکہ اس کے ساتھی 20 سالہ جیلانی عبدیالی نے قزاقی کا الزام قبول کیا۔ Quest نامی کشتی پر ہونے والے حملے کے سلسلے میں اس سے پہلے اگست میں چند قزاقوں کو سزائیں سنائی گئی تھیں۔
ہلاک ہونے والے امریکیوں میں جین اور اسکاٹ ایڈم کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے مسیحی مبلغین تھے، جو کشتی میں دنیا کے سفر پر نکلے تھے۔ ان کا ارادہ تھا کہ کشتی میں بھارت سے کریٹ جائیں مگر عمان کے ساحل کے نزدیک 19 قزاقوں کے ایک گروہ نے ان کی کشتی کو اغوا کر لیا۔
امریکی بحریہ کے مطابق جب انہوں نے اس صورت حال میں کشتی کے مسافروں کی مدد کرنے کی کوشش کی تو قزاقوں نے ان کے جہاز پر راکٹ داغ دیا۔ جب امریکی فورسز اغوا شدہ کشتی کے قریب پہنچیں تو قزاقوں نے اس جوڑے کے علاوہ ان کے ہمراہ دو امریکی شہریوں Bob Riggle اور Phyllis Macay کو بھی گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
گزشتہ چند برسوں سے صومالیہ کے ساحل کے نزدیک قزاقی کے واقعات میں ہلاک ہونے والے یہ پہلے امریکی شہری تھے۔ زیادہ تر واقعات میں صومالی قزاق تاوان وصول کر کے بحری جہازوں کو چھوڑ دیتے ہیں۔
امریکی اٹارنی نائل میک برائیڈ نے ایک بیان میں کہا، ’’ان افراد نے لالچ میں آ کر قزاقوں کے اس گروپ میں شمولیت اختیار کی اور انہیں اچھی طرح سے علم تھا کہ ان کی کارروائیوں کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے اور یہی ہوا جب انہوں نے مغویوں کو ہلاک کر دیا۔‘‘
علی نے عدالت کے سامنے اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ صومالیہ سے قزاقوں کے ایک جہاز کو لے کر روانہ ہوا اور اس نے Quest پر حملہ کرنے کے لیے قزاقوں کو اسلحہ دے کر روانہ کیا تھا۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: عدنان اسحاق