صومالی قزاقوں نے چار امریکیوں کو ہلاک کر دیا
23 فروری 2011امریکی سینٹرل کمانڈ کے مطابق بحریہ اور قزاقوں کے درمیان مذاکرات جاری تھے کہ دوسری جانب سے فائرنگ کی آواز سنی گئی۔ جب امریکی فورسز قزاقوں کے قبضے میں موجود کشتی پر پہنچیں تو تمام یرغمالی ہلاک ہو چکے تھے۔ جمعہ کو عمان کے ساحل سے اغوا کی جانے والی یہ کشتی کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے جوڑے اسکاٹ اور جین ایڈم کی ملکیت تھی، جن کے ساتھ دیگر دو افراد بھی کشتی پر سوار تھے۔
جاری کیے گئے بیان کے مطابق امریکی بحریہ کے اہلکار جب کشتی میں داخل ہوئے تو یرغمالیوں میں سے ایک فیلیس میسی شدید زخمی حالت میں زندہ تھیں ان کی زندگی بچانے کی بھرپور کوششیں کی گئی لیکن وہ اس میں کامیاب نہ رہے۔
تاہم ایک برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اس حادثے سے متعلق قزاقوں کا مؤقف امریکی بحریہ سے مختلف ہے۔ قزاقوں کے مطابق پہلے امریکی بحری جہاز سے حملہ کیا گیا جبکہ یرغمالیوں کی ہلاکت جوابی کارروائی کے نتیجے میں ہوئی۔
صومالی قزاقوں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے بعد خلیج عدن میں بین الاقوامی ٹاسک فورس تعینات کردی گئی تھی، جس نے کئی کارروائیوں میں بحری قزاقوں کو گرفتار کیا۔ اس کے باوجود ان قزاقوں کی کارروائیاں بدستور جاری ہیں۔
خلیج عدن میں صومالی قزاقوں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے باعث اب بحری جہاز نہر سوئز کے بجائے براعظم افریقہ کا چکر کاٹتے ہوئے یورپ اور امریکہ تک پہنچتے ہیں اور اس وجہ سے پہلے ہی کاروباری اداروں کو وقتی تاخیر کے ساتھ ساتھ کئی ملین ڈالر اضافی اخراجات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سال 2008ء میں بھی صومالی قزاقوں نے سعودی سپر ٹینکر Sirius Star اغوا کر لیا تھا اور خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ اس ٹینکر کو بازیاب کرانے کے لئے 5.5 تا سات ملین ڈالر ادا کئے گئے تھے۔ ایک تخمینے کے مطابق بحر ہند میں صومالی قزاقوں کی لوٹ مار کے نتیجے میں عالمی معیشت کو سالانہ سات سے 12 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: ندیم گِل